Topics

دوسرے سیاروں کی مخلوق


سوال: کیا زمین کے علاوہ دوسرے سیاروں میں بھی کوئی مخلوق آباد ہے اگر ہے تو اس مخلوق کی کیا تعریف کی جائے گی؟

جواب: ہمیں جو سیارے نظر آتے ہیں ان میں اربوں کھربوں انسانوں اور جنات کی مخلوق آباد ہے۔ البتہ ہر سیارے میں مخلوقات کی حرکات و سکنات، شکل و صورت کی مقداروں میں فرق ہوتا ہے کسی سیارے میں انسان روشنی کا بنا ہوا ہیولا نظر آتا ہے۔ کسی سیارے میں انسان Transparentنظر آتا ہے یعنی اگر ایسے سیارے کا انسان ہمارے سامنے آ جائے تو ہمیں اس کے آر پار نظر آئے گا۔ کسی سیارے میں انسان کا رنگ سونے کی طرح سنہرہ ہے۔ یہ بات بہت دلچسپ اور تحیر خیز ہے کہ ہر سیارہ پر جس نوع کی مخلوق آباد ہے اس سیارہ میں ذیلی مخلوق یعنی حیوانات، نباتات وغیرہ بھی اسی مخلوق کی طرح تخلیق کی گئی ہیں مثلاً جس سیارہ میں انسانی مخلوق Transparentہے تو اس سیارہ کی سرزمین پر پیدا ہونے والی ہر شے Transparentہے۔ درخت کا تنا اس طرح ہے جیسے شیشے کا ایک ستون۔ لیکن اس شیشے کے ستون میں درخت سے متعلق رگیں، لکڑی کے جوڑ سب موجود ہیں،پتے بھی موجود ہیں۔ وہ بھی شیشے کی مانند شفاف ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وقت کی پیمائش اور درجہ بندی بھی الگ الگ ہے۔ اس کی مثال ہم اس طرح دے سکتے ہیں کہ جنات کی نوع میں بھی ولادت کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کے یہاں بھی پیدائش نو ماہ میں ہوتی ہے لیکن فرق یہ ہے کہ اگر ہم اپنے ماہ و سال سے اس کی پیمائش کریں تو وہ مدت نو سال بنتی ہے۔ یعنی ہمارا ایک ماہ جنات کے ایک سال کے برابر ہے۔ اسی مناسبت سے ان کی عمریں بھی ہوتی ہیں۔ بہت سے بزرگوں کے اقوال میں یہ بات ملتی ہے کہ انہوں نے ایسے جنات سے ملاقات کی جنہوں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت کی ہے۔ اب اگر ایک انسان سو سال کی زندگی پاتا ہے تو اس حساب سے ایک جن کی عمر بارہ سو سال ہو گی۔ اب بھی ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ اس دنیا میں کسی شخص کی عمر 150سال یا اس سے زیادہ ہے اس حساب سے ایک جن کی عمر پندرہ سو سال یا اس سے زیادہ ہو گی۔

ہر سیارہ میں انسان اور جنات آباد ہیں اور مذہبی نقطۂ نظر سے ان کے اندر فرقے بھی موجود ہیں۔ جنات سب وہی کام کرتے ہیں جو انسان کرتے ہیں۔ کائنات کے اندر جاری و ساری ہر سیارہ کے نظام میں وقت کا تعین الگ الگ ہے۔ بعض سیاروں کے وقت اور ہماری زمین کے وقت میں اتنا بعد ہے کہ ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ وہاں وقت ہے ہی نہیں۔



Taujeehat

خواجہ شمس الدین عظیمی

۱۹۷۸ء تا اپریل ۱۹۹۴ء تک مختلف اخبارات و جرائد میں شائع شدہ منتحب کالموں میں عظیمی صاحب سے کئے گئے سوالات کے جوابات کو کتابی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔

اِنتساب

دل اللہ کا گھر ہے اس گھر میں‘ میں نے
عظیمی کہکشاں دیکھی ہے‘ اللہ کی معرفت اس
منور تحریر کو عظیم کہکشاؤں کے روشن چراغوں
کے سپرد کرتا ہوں تا کہ وہ اس نور سے اپنے
دلوں کو منّور کریں۔