Topics
انسان کے دماغی امراض اور
ذہنی پیچیدگیوں کا مطالعہ کرنا ان کا علاج تجویز کرنے کے علم کو ایک علیحدہ اور
باضابطہ مضمون بنا کر پیش کیا گیا ہے اور اس علم کو نفسیات(Psychology)
کا نام دیا گیا ہے۔
وہ امراض جن کا تعلق ذہن (Mind) اور ذہنی رویوں سے ہوتا
ہے اس کا علاج سائیکوتھراپی کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ دماغ(Brain) سے متعلق امراض اور
خرابیوں کا علاج سائیکاٹری کہلاتا ہے یعنی وہ امراض جو دماغ میں گرے میٹر(Gray Matter) یا وائٹ میٹر(White Matter) اور اعصاب کی خرابیوں سے
متعلق ہوتے ہیں اور ان کا علاج ادویات یا بجلی کے جھٹکوں وغیرہ سے کیا جاتا ہے وہ
سائیکاٹری کے ضمن میں آتے ہیں۔
ذہنی رویوں میں عدم توازن
یا ذہن اور شخصیت میں کمی سے متعلق امراض مثلاً پاگل پن، شیزوفرینیا، دیوانگی،
جنون، حافظہ، یادداشت کی کمزوری، مایوسی، ڈپریشن ، وہم وغیرہ کا علاج کرنے کیلئے
سائیکلوجی میں جو طریقے اختیار کئے جاتے ہیں ان میں تلازم خیال(Free Association of Thoughts)،
آزاد نویسی(Free Writing)،
خود ترغیبی(Auto Suggestion) کے
علاوہ ترغیب اور مشاورت کے طریقے زیادہ معروف اور مقبول ہیں۔
سگمنڈ فرائڈاوریونگ نے
تمام حسرتوں اور تشنہ کام خواہشات کی بنیاد جنسی جذبے کو قرار دیتے ہوئے انسان کے
ہر مریضانہ رویے کا اسی نکتہ نظر سے جائزہ لینا ضروری قرار دیا ہے۔ ان تمام طریقوں
کے پس پشت یہ نظریہ ہے کہ انسان کی تشنہ خواہشات اور ناگوار خیالات تحت شعور میں
موجود رہتے ہیں اور اس کے شعور پر بوجھ ڈالتے اور مختلف پیچیدگیوں کو جنم دینے کا
سبب بنتے ہیں۔ ایسی گرہیں اسی وقت ختم ہو سکتی ہیں جب شعور سے پوشیدہ رہنے والی ان
پیچیدگیوں کو شعور کے سامنے اجاگر کر دیا جائے۔ اس لئے نفسیاتی معالج مریض کو ایسے
طریقے پر کاربند کر دیتا ہے جس سے دبی ہوئی ناتمام حسرتیں اور ان سے جنم لینے والی
تلخیاں اس کے حافظہ میں ابھاری جا سکیں۔ اس مقصد کیلئے مشاورت(Counselling) کے دوران معالج مریض سے
ماضی کے واقعات سن کر اس کو دل کو باجھ ہلکا کرنے کا موقع دیتا ہے۔ اس دوران اگر
معالج ضروری سمجھتا ہے تو وہ مریض کو تنوینی حالت میں لا کر اس کے ذہن میں یہ بات
ڈال دیتا ہے کہ وہ ناپسندیدہ حالات کا آسانی سے مقابلہ کر سکتا ہے۔ اگر مریض معالج
کی دی ہوئی ترغیب کو قبول کر لیتا ہے تو وہ خود میں مطلوبہ تبدیلی باآسانی لے آتا
ہے۔ اس علاج میں کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ مریض معالج سے تعاون پر آمادہ ہو اور
دی ہوئی ترغیب کو خود پر طاری ہونے دے۔ اگر مریض میں مزاحمت ہو تو علاج میں
کامیابی دشوار ہو جاتی ہے۔
ڈاکٹر مقصودالحسن عظیمی
روحانی فرزند مقصود الحسن عظیمی نے اس رنگین سمندر میں شناوری کر کے بحر بے کراں سے بہت سارے موتی چنے ہیں اور انہیں ایک مالا میں پرو کر عوام الناس کی خدمت میں پیش کیا ہے تا کہ انتہائی درجہ مہنگے علاج کے اس دور میں اس مفت برابر علاج سے اللہ کی مخلوق فائدہ اٹھائے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نور چشمی مقصود الحسن عظیمی کی اس کاوش کو اپنی مخلوق کے درد کو درمان بنائے اور انہیں دنیا اور آخرت میں اجر عظیم عطا فرمائے۔
(آمین)
خواجہ
شمس الدین عظیمی
مرکزی
مراقبہ ہال
کراچی