Topics
سالک کے لئے ضروری ہے کہ
اپنی حالت یا کیفیات اپنے شیخ پر ظاہر کرتا رہے۔ کہا گیا ہے کہ وہ شخص عقلمند نہیں
ہے جو اپنی حالت کا اظہار طبیب پر نہ کرے۔ حضرت شیخ محمد بن سلمہؒ سے روایت ہے کہ
ہر وہ مرید جو دن اور رات میں اپنے حالات و واردات کے متعلق سوال نہ کرے تو وہ
طریق تصوف کا سالک نہیں ہے۔
مرید کے لئے ضروری ہے کہ
استاد کے احکامات پر سختی سے عمل پیرا ہو جو کچھ راہ سلوک میں ہو اس کے متعلق شیخ
سے رجوع کرے اس کی تعظیم و حرمت کا خیال رکھے اور اعلانیہ اور پوشیدہ اس پر اعتراض
کرنے سے باز آئے۔
بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ
وہ اپنے احوال کو اس قابل نہیں جانتے کہ شیخ سے عرض کریں۔ ان کے لئے ضروری ہے کہ
وہ اس معاملہ میں کسر نفسی سے کام نہ لیں کیونکہ احوال کا لکھنا غائبانہ توجہ کا
باعث بنتا ہے اور گفتگو کا راستہ کھولتا ہے۔
طالب کے لئے ضروری ہے کہ
اپنی ہر بات شیخ سے عرض کرے بشرطیکہ شیخ کو اتنی فرصت بھی ہو۔ اپنے دل کو شیخ کے
سپرد کر دے۔ دل کی خیریت شیخ سے چاہے۔ شیخ کے ہاتھ میں مرید مثل بچہ کے ہے کہ اگر
شیخ سے جدا ہو گا تو ہلاک ہو جائے گا۔ لہٰذا شیخ جانتا ہے کہ کب بچہ کو کس طرح
سنبھالنا ہے۔
شیخ ضیاء الدین سہروردی
اپنی کتاب آداب المریدین میں لکھتے ہیں کہ ‘‘سالک کو چاہئے کہ اپنی حالت شیخ پر
ظاہر کرتا رہے اور ہر وقت یہ دیکھتا رہے کہ کہاں زیادتی ہوئی ہے اور کہاں نقصان
ہے۔’’
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
کہ:
‘‘جو شخص ذرہ برابر بھی
نیکی کرے گا تو اس کو دیکھے گا اور جو شخص ذرہ برابر بھی برائی کرے گا تو اس کو
بھی دیکھے گا۔’’
وہ شخص عقل مند نہیں ہے
جو اپنی حالت کا اظہار طبیب پر نہ کرے۔
ایک جماعت مریدوں کی حضرت
شبلیؒ کے پاس حاضر ہوئی ان کو آپ نے غافل پایا کیونکہ انہوں نے کسی مسئلہ کے متعلق
نہیں پوچھا۔ اس پر آپ نے یہ شعر پڑھا:
کفی
حذنا بالوالہ العیب ان یریٰ
منازل
بن بھومی معطلقہ قفرأ
(عاشق دیگر کے لئے یہ غم بہت ہے کہ وہ اپنے
معشوق کے منازل کو خالی اور ویران دیکھے)
سالکین کے لئے ضروری ہے
کہ اپنے معاملات کو شیخ کے سامنے ظاہر کریں۔ شیخ اس کی توجیہہ یا تعبیر بیان کرے
یا نہ کرے۔ یہ شیخ پر منحصر ہے۔ شیخ سے کوئی راز کی بات جاننے پر اصرار نہ کرے اور
جو مخصوص وقت شیخ کے ساتھ گزرا ہے ہر شخص سے اس بارے میں گفتگو نہ کرے۔ خواب میں
اولیاء اور انبیاء کو دیکھنے کے بعد بھی وہ فضیلت اور خوشی نہ محسوس کرے جو اپنے
شیخ کو دیکھنے کے بعد محسوس کرتا ہے۔ تمام بزرگان دین اور مشائخ کو صحیح راستے اور
حق پر سمجھے لیکن اپنے شیخ کی راہ کو زیادہ قریب اور مفید سمجھے۔
خواجہ محبوب عالم نقشبندی
توکلیؒ اپنی کتاب محبوب السلوک میں لکھتے ہیں کہ زمانہ سلوک میں اپنے تمام دل و
جذبات خوابات و انکشافات کو کسی شخص پر بجز مرشد کامل کے ظاہر نہ کرو۔ اگر وہ
نزدیک نہ ہوں تو بہتر تو یہی ہے کہ خط لکھ دو اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو اگلے مقام
والے پیر بھائی سے بشرطیکہ اس پر یقین ہو کہ وہ امین ہے اس پر ظاہر کر دو مگر غیر
سے ہرگز ظاہر نہ کرو اس میں نقصان ہے۔
میاں مشتاق احمد عظیمی
حضور قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں:
"ذہن کو آزاد کر کے کسی
بندے کی خدمت میں پندرہ منٹ بیٹھیں۔ اگر بارہ منٹ تک ذہن اللہ کے علاوہ کسی اور
طرف متوجہ نہ ہو تو وہ بندہ استاد بنانے کے لائق ہے۔ انشاء اللہ اس سے عرفان نفس
کا فیض ہو گا۔"
اس کتاب کی تیاری میں
مجھے بیشمار کتابوں سے اچھی اچھی باتیں حاصل کرنے میں کافی وقت لگا۔ آپ کو انشاء
اللہ میری یہ کاوش بہت پسند آئے گی اور سلوک کے مسافروں کو وہ آداب حاصل ہو جائیں
گے جو ایک مرید یا شاگرد کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا ہے
کہ مجھے سلسلہ عظیمیہ کے ایک ادنیٰ سے کارکن کی حیثیت سے میری یہ کاوش مرشد کریم
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کی نظر میں قبول ہو اور ان کا روحانی فیض میرے اوپر
محیط ہو اور مجھے تمام عالمین میں ان کی رفاقت نصیب ہو۔ (آمین)
میاں مشتاق احمد عظیمی