Topics
(مادی
سائنس کے حوالے سے)
ہماری آنکھ کے پردے پر
جہاں دیکھی جانے والی شئے کا عکس پڑتا ہے وہاں تین قسم کے کونس Conesہوتے ہیں۔ ایک قسم کے کون
سرخ رنگ کیلئے تو دوسری قسم کے زرد رنگ کیلئے اور تیسری قسم کے کون آسمانی رنگ کے
طول کیلئے حساس ہوتے ہیں۔ اب جس رنگ کا عکس آنکھ کے پردے پر پڑتا ہے تو اس متعلقہ
رنگ کے کون متحرک ہو کر ہمارے ذہن کو اس طول موج اور خاص فریکوئنسی کی موجودگی سے
باخبر کرتے ہیں۔ اس طرح شئے ہم رنگ دیکھ سکتے ہیں۔ دیگر رنگ اپنی تین رنگوں میں سے
کسی دو یا تینوں رنگوں کے مخصوص تناسب سے بنتے ہیں اور وہ اسی نسبت سے متعلقہ
رنگوں کے کونز کو تحریک دے کر ہمیں اس رنگ کی بصارت کا احساس عطا کرتے ہیں۔ مثلاً
بنفشی رنگ کا طول موج ان کونز کو متحرک کرتا ہے جو کہ سرخ اور آسمانی رنگ کیلئے
حساس ہوتے ہیں۔ ان دونوں قسم کے کونز کے متحرک ہونے سے ہمیں بنفشی رنگ نظر آتا ہے۔
رنگ درحقیقت روشنی کی وہ
خاصیت ہے جو اندھیرے یعنی Shadesسے
مل کر بنتی ہے۔
کسی سیاہ شئے کا رنگ ہمیں
کالا اس لئے نظر آتا ہے کہ وہ شئے روشنی کی تمام لہروں کو جذب کر لیتی ہے اور اب
اس سطح سے جو چیز منعکس ہو رہی ہوتی ہے وہ خلا یا اندھیرے کے سوا اور کچھ نہیں
ہوتا۔ جبکہ کسی شئے کو ہم سفید اس لئے دیکھتے ہیں کہ وہاں سے روشنی کی تمام لہریں
واپس منعکس ہو رہی ہوتی ہیں۔ اسی طرح ہم سرخ رنگ کا ادراک اس وقت کرتے ہیں جب کوئی
شئے سرخ رنگ کے علاوہ دیگر تمام رنگوں کو جذب کر کے صرف سرخ رنگ کی لہریں منعکس کر
رہی ہوتی ہے۔
ڈاکٹر مقصودالحسن عظیمی
روحانی فرزند مقصود الحسن عظیمی نے اس رنگین سمندر میں شناوری کر کے بحر بے کراں سے بہت سارے موتی چنے ہیں اور انہیں ایک مالا میں پرو کر عوام الناس کی خدمت میں پیش کیا ہے تا کہ انتہائی درجہ مہنگے علاج کے اس دور میں اس مفت برابر علاج سے اللہ کی مخلوق فائدہ اٹھائے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نور چشمی مقصود الحسن عظیمی کی اس کاوش کو اپنی مخلوق کے درد کو درمان بنائے اور انہیں دنیا اور آخرت میں اجر عظیم عطا فرمائے۔
(آمین)
خواجہ
شمس الدین عظیمی
مرکزی
مراقبہ ہال
کراچی