Topics

گنا ہوں کی دلدل



محمد طا رق، ڈی آئی خا ں ۔

۳۔ فر وری : کھلی آنکھوں سے  نور کی با رش کا تصور قائم ہو الیکن پھر غنو دگی طا ری ہو گئی ۔کچھ دیر بعد مجھے اچا نک جھٹکا لگا اور میں عالم ہو ش میں آگیا اور دیکھا کہ کمرے میں بے شمار روشنیاں پھیلی ہو ئی ہیں ۔

۵ ۔ فروری : دیکھاکہ ایک بہت بڑا گلاب کا پھول آسمان سے نور کے پانی میں اترا ۔ پھول ایک طرف سے دوازے کی طرح کھلا ہوا اور ایک بزرگ جن کے ارد گرد نور کا ہالہ تھا اپنے سا تھیوں سمیت نکلے پھول کا دروازہ بند ہو گیا وہ بز رگ اپنے ساتھیوں سمیت نور کے پا نی میں چلتے ہو ئے ایک جگہ آکر ٹھہر گئے پھر آسمان سے ایک تا ریک اور بڑا گلوب نیچے آیا ۔ بزرگ نے جب کچھ پڑھ کر اس پھول پر پھو نکا تو پھو ل چمکنے لگا ۔اور اس پر طرح کے مناظر دکھائی دینے لگے ۔وہ بزر گ اور ان کے ساتھی اِردگرد ائرے کی صورت میں بیٹھ گئے آواز آئی تمہاری یہ دنیا گنا ہوں کی دلدل میں گر دن تک دھنسی ہو ئی ہے ۔اس لئے بے اطمینانی کا شکار ہے ۔اگر تم صدق دل سے عبا دت کر و اور متحد رہو تو دنیا کی کو ئی طا قت تمہیں شکست نہیں دے سکتی ۔اس کے بعد وہ گلوب تا ریک ہو گیا ۔ بزرگ نے اسے اٹھا یا اور آسمان کی طر ف پھینک دیا ۔اور وہ با دلوں کی اوٹ میں غائب ہو گیا ۔اب پھول سے دو عورتیں نکلیں اور دروازے کے دونوں طر ف کھڑی ہو گئیں ۔ وہ بزرگ ملے اپنے ساتھیوں سے، جیسے ہی دروازے کے قریب پہنچے انہو ں نے ادب سے دروازہ کھول دیا ۔ان کے اندر داخل ہو نے کے بعد دروازہ پھر بند ہو گیا۔پہلے تو وہ پھول پا نی میں تیرتا رہا ۔ پھر آسمان کی جا نب پر واز کر گیا۔ اور پھر وہی نور کی با رش تھی اور میں تھا۔

۶ ۔ فر وری : جب مشق کر نے بیٹھا تو کمرے میں باوجود سخت اندھیرا ہو نے کے کمرے کی ہر چیزصاف نظر آنے لگی ۔دیکھا کہ آسمان نیلا ہے اور ایک نیلا با دل تیرتا ہوا میرے سر پر آیا اور ایک طر ف سے چھٹ گیا جس سے بے شمارر و شنی  نکلی اور قطروں کی صورت میں تبدیل ہو کر بر سنے لگی اور پھریہ مو سلادھار ہو گئی ۔ 

Topics


Telepathy Seekhiye

خواجہ شمس الدین عظیمی

انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔