Topics

سونے کے محل


محمد جہا نگیر تبسم ۔۔۔

۶۔ جنوری : خدا خدا کر کے تصور قائم ہو ا ساتھ ہی تیسری مشق کے دوران مرتب ہو نے والی کیفیات کا تصور بھی آتا رہا ۔دیکھا کہ جب رو شنی میرے دماغ کے اندر جذب ہو تی ہے  تودماغ بھا ری ہو جا تا ہے اس کے بعد خود کو ایک چوکور چیز میں پر واز کر تے دیکھا ۔ دوران مر اقبہ ایک بزرگ بھی دکھائی  دیئے جو کبھی میری شکل کے بن جا تے اور میں کبھی ان کی شکل کا بن جاتا۔ صبح کی نماز ادا کر رہا تھا تو محسوس ہوا کہ میں خلا میں نماز ادا کر رہا ہوں ۔

۷ ۔ جنوری : آنکھوں کے سامنے سونے کے محل کی طر ح کو ئی چیز آگئی ۔ جس میں حضرت عائشہؓ کھڑی ہو ئی تھیں ۔ لیکن چہرہ مبا رک دوسری طر ف تھا ۔

۱۱۔ جنوری : مراقبہ میں جا تے ہی غنو دگی چھا گئی ۔ اس عالم میں خود کو ایک غار کے اندر دیکھا جسم میں کو ئی چیز بر قی رو کی طر ح گر دش کر تی رہی ۔سر کے دائیں جا نب کو ئی چیز سرکتی ہوئی اور ساتھ ہی کو ئی ٹھنڈی چیز دما غ میں رینگتی ہو ئی محسوس ہو ئی پھر ایک خوبصورت با غ دکھائی دیا ۔اس کی چار دیواری سونے اور چا ندی کی طرح تھی فرش کا رنگ سبز تھا پھر میں نے خود کو ایک گنبد پر کھڑا دیکھا۔ ابھی گنبد پر ہی تھا کہ آسمان سے انسانی شکل کا ایک گر وہ میری طرف آتا دکھائی دیا ۔ گنبد پر اتر کر انہوں نے کہا کہ ہم تم کو لینے آئے ہیں اوران میں سے ایک بزرگ نے تخت پر مجھے اپنی طر ف کھینچ لیا۔ تخت تیزی سے پر واز کر تا ہواآسمان پر جا پہنچا ۔وہاں پر بہت خوبصورت چیزیں دیکھیں ۔بہت سے لوگ بھی تھے کو ئی کچھ کہہ رہا تھا کو ئی کچھ ان میں سے ایک رو ٹی کھا رہا تھا ۔اس نے مجھے بھی رو ٹی دی ۔پھر وہ مجھے ایک چمکدار سفید کمر ے میں لے گیا اور کہا کہ یہ آپ کا کمرہ ہے۔ کمرہ اتنا سفید تھا کہ اندر کی چیزیں صاف دکھا ئی دیتی تھیں یعنی اس کی دیواریں بالکل شیشے کی طر ح ٹرانسپیرنٹ تھیں ۔ میں کمرے کے اندر گیا ابھی دوسرے دروازے کی طر ف جا نے ہی والا تھا کہ پا ؤں پھسل گیا ۔ اور وہاں بھی  مجھے نیلی رو شنیاں ہی دکھا ئی دیں ۔ میں نے آنکھیں کھولیں تو فو ری طور پر نہیں کھلیں ۔ آہستہ آہستہ کھلیں جب چلنے لگا تو ایسا محسوس ہوا کہ ہوا میں چل رہا ہوں اور دایاں پا ؤں سن ہے ۔ 

Topics


Telepathy Seekhiye

خواجہ شمس الدین عظیمی

انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔