Topics

لہروں میں ردو بدل کا قانون


یہ قانون بہت فکر سے ذہن نشین کر نا چا ہئے کہ جس قدر خیالات ہمارے ذہن میں دور کرتے ہیں کر تے رہتے ہیں ان میں سے بہت زیادہ ہمارے معاملات سے غیرمتعین ہو تے ہیں ۔ان کا تعلق قریب اور دور ،کی ایسی مخلوق سے ہو تا ہے ۔جو کا ئنات میں کہیں نہ کہیں موجود ہو ۔اس مخلوق کے تصورات لہروں کے ذریعے ہم تک پہنچتے ہیں ۔ جب ہم ان تصورات کا جوڑ اپنی زندگی سے ملا تے ہیں تو ہزار کو شش کے با وجود نا کا م رہ جا تے ہیں ۔انا کی جن لہروں کا ابھی تذکرہ ہوچکا ہے ان کے بارے میں بھی چند باتیں فکر طلب ہیں ۔سائنس دان روشنی کوزیادہ سے زیادہ تیز رفتار قرار دیتے ہیں ۔ لیکن وہ اتنی تیز رفتار نہیں ہے ۔کہ زمانی مکانی فاصلے کو منقطع کر دے۔البتہ انا کی لہریں لا اتنا ہیت میں بیک وقت ہر جگہ موجود ہیں زمانی اور مکا نی فا صلے ان کی گرفت میں رہتے ہیں ، بہ الفاظ دیگر یوں کہہ سکتے ہیں ان لہروں کے لیے زمانی اور مکانی فا صلے موجود ہی نہیں ہیں ۔  “روشنی کی لہریں جن فا صلوں کو کم کر تی ہیں انا کی لہریں ان ہی فا صلوں کو بجا ئے خود موجود نہیں جا نتیں ۔انسانوں کے درمیان ابتدا ئے آفر نیش سے بات کر نے کا طریقہ رائج ہے ۔آواز کی لہریں جن کے معنی متعین کر لئے جا تے ہیں سننے والوں کو مطلع کر تی ہے ۔یہ طر یقہ اس ہی تبا دلے کی نقل ہے ۔جو انا کی لہروں کے درمیان ہو تا ہے۔دیکھا گیا ہے کہ گونگا آدمی اپنے ہو نٹوں کی خفیف سے جنبش سے سب کچھ کہہ دیتا ہے اور سمجھنے کے اہل سب کچھ سمجھ لیتے ہیں ۔یہ طر یقہ بھی پہلے طر یقہ کا عکس ہے ۔جانور آواز کے بغیر ایک دو سرے کو اپنے حال سے مطلع کر دیتے ہیں ۔یہاں بھی انا کی لہریں کام کر تی ہیں درخت آپس میں گفتگو کر تے ہیں یہ گفتگو صرف آمنے سامنے کے درختوں میں نہیں ہو تی بلکہ دور دراز ایسے درختوں میں بھی ہو تی ہے جو ہزاروں میل کے فاصلے پر واقع ہیں ۔ یہی قانون جمادات میں بھی رائج ہے ۔کنکروں ، پتھروں ، مٹی کے ذروں میں من وعن اسی طر ح تبا دلہ خیال ہو تا ہے۔( تذکر ہ تاج الدین بابا تصنیف قلندربابا اولیا ؒ )

درخت کی سر سبز شاخ آسانی سے مڑجا تی ہے اور ہم اپنی مر ضی اور منشاہ کے مطا بق اس میں لچک پیدا کر لیتے ہیں اس کے بر عکس سوکھی  لکڑی کے ساتھ زور آزمائی کر نے سے کو ئی مقصد حاصل نہیں ہوا قدرت کا یہ فیضان جا ری و ساری ہے اور اللہ کے قانون کے مطا بق ’جو لوگ اللہ کے لئے جدو جہد کر تے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کے اوپر اپنے راستے کھو ل دیتے ہیں ۔  “

آپ اس قانون کا سہا را لیکر ٹیلی پیتھی سیکھ سکتے ہیں ۔

Topics


Telepathy Seekhiye

خواجہ شمس الدین عظیمی

انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔