Topics

معاش

معاشی مصروفیات کے متعلق عظیمی صاحب فرماتے ہیں کم عمری سے ہی میری معاشی مصروفیات کا آغاز ہوگیا تھا۔ بہت محنت اور جدو جہد کی ۔ ذہن تجارت کی طرف مائل رہا اور جس طرح بھی ممکن ہوا کاروبار کو ترجیح دی لیکن ملازمت بھی اختیار کی۔ ۱۹۴۱ ء سے ۱۹۵۳ء تک کے مختصر عرصہ میں فٹ پاتھ سے لے کر فیکٹری تک کاروبار کو وسعت دی ۔

ٹوکرے میں پھل رکھ کر بھی بیچے۔کپڑوں کی گھٹڑی کمر پر رکھ کر گاؤں گاؤں جاکر کپڑا فروخت کیا۔ کتابیں بیچیں ، چکی لگائی، تختے پر قینچیاں بیچیں۔ کاروبا ر کے لئے یہ نہیں سوچا کہ ترقی ہوگی یا تنزل ہوگا۔ بس کام شروع کردیا ،بہت برکت ہوئی یا وہ کام بالکل ہی ختم ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے پھر کوئی نیا راستہ نکال دیا تو اس پر چل پڑا۔ملازمت ملی تو ملازمت کرلی۔ کوئی چھوٹاموٹا کام شروع کیا تو اس میں مصروف ہوگیا۔

کسرتی جسم

صاد ق آباد میں حصول معاش کے لئے ابتدائی طور پر محنت مزدوری کی۔ بوریاں بھی اٹھائیں اس زمانے میں ایک آنہ فی بوری اٹھانے کے ملتے تھے۔ کسرتی جسم ہونے کے باعث دن میں اچھی خاصی بوریاں اٹھالیتا تھا۔ بہنوئی صاحب مجھے یہ کام کرتے دیکھ کر روپڑے ۔ میں نے کہا، مزدوری کوئی بری چیز نہیں ہے۔ اس کام کے میں پیسے لیتا ہوں۔ دن گزرگئے اور معاشی استحکام کے بعد صادق آباد میں شکر اور کپڑے کی ہول سیل کی دکان کے علاوہ آڑھت کی دکان بھی کی ۔

فاؤنڈر ہمدرد

حکیم محمدسعید صاحب سے میری شنا سائی ۱۹۴۹ء سے تھی ۔ کراچی پہنچ کران کے ساتھ’’ مجلس تشخیص و تجویز ‘‘میں بحیثیت معالج کام شروع کیا۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ حکیم صاحب نے جب آرام باغ پر مطب شروع کیا تو اس وقت اوپرکی منزل میں دو بڑے کمرے اور ایک چھوٹا کمرہ تھا۔ فروٹ کی چار عدد پیٹیا ں میز کا کام اور ایک پیٹی بطور اسٹول استعمال ہوتی تھی۔ہمدرد کی ملازمت چھوڑنے کے کافی عرصہ بعدایک روز حکیم صاحب سے ملنے گیا تو استقبالیہ پرموجود صاحب نے بتایا حکیم صاحب میٹنگ میں ہیں۔میں نے ایک پرچی پر اپنے نام کے ساتھ فاؤنڈر ہمدرد لکھ کرکہا یہ حکیم صاحب کو بھجوادیں اگر بلا لیا تو ٹھیک ہے ورنہ میں پھر کسی وقت آجاؤں گا۔ پرچی بھیجنے کے فوراً بعد حکیم صاحب نے مجھے بلوالیا اور بڑی معنی خیز نظروں سے دیکھ کر کہا ، بھائی ! آپ ہمدرد کے فاؤنڈر کیسے ہوگئے۔میں نے کہا ، آپ کے ادارے میں اس وقت کام کیا ہے جب اسٹاف کے لئے میز کرسی نہیں تھی۔ حکیم صاحب یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور کھڑے ہو کر بغل گیر ہوگئے۔ بہت دیر تک پرانے دور کی باتیں کرتے رہے۔حکیم صاحب نے مسعود برکاتی صاحب سے کہا ، بھائی! سب کو بلاؤ ہم سب کو ہمدرد کے فاؤنڈر سے ملوائیں گے۔

کام میں وسعت

ہمدرد کے علاوہ میں نے کچھ عرصہ سرکلر ریلوے میں بحیثیت ڈرافٹ مین ملازمت کی، جب ملازمت سے کچھ پیسے جمع ہوگئے تو کپڑے کی بروکری کا آغازکیا ۔ اس کام میں ترقی ہوئی تو انڈنٹینگ اور اس میں تجربہ ہوگیا تو ایکسپورٹ کا آغاز کیا ۔ اس کام میں وسعت کے بعد گارمنٹ کی فیکٹری قائم کی اور ۱۹۵۳ ء میں شےئرز کے لین دین سے منسلک ہوگیا۔


Tazkira Khwaja Shamsuddin Azeemi

خواجہ شمس الدین عظیمی

ایسالگتا ہے کہ جیسے کل کی بات ہو، جون ۱۹۹۶ء میں مرکزی لائبریری۔ مرکزی مراقبہ ہال کی کتب کی فہرست مرتب کرنے کے دوران میرے ذہن میں مرشد کریم کا ہمہ جہتی تعارف ، الٰہی مشن کی ترویج اور حالات زندگی سے متعلق ضروری معلومات کی پیشکش اور ریکارڈ کی غرض سے شعبہ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی قائم کرنے کا خیال آیا۔