Topics
حضور اکرمﷺ کا ارشاد ہے۔ ’’نماز مومن کی معراج ہے۔‘‘
معراج دراصل غیبی دنیا کے انکشاف کا متبادل نام ہے۔ سیدنا حضورﷺ کی معراج کے حالات جب ہم پڑھتے ہیں تو ان تمام سوالات سے ہمیں غیب میں بسنے والی دنیا کا شعوری طور پر عرفان حاصل ہوتا ہے۔ حضورﷺ مسجد اقصیٰ تشریف لے گئے۔ وہاں موجود انبیاء نے حضورﷺ کی امامت میں نماز ادا کی پھر آسمانوں پر تشریف لے گئے۔ پہلا آسمان دوسرا آسمان تیسرا آسمان چوتھا آسمان پانچواں آسمان چھٹا آسمان ساتواں آسمان اور پھر عرش پر قیام فرمایا۔ آسمانوں میں مقیم حضرات سے ملاقات کی جنت و دوزخ کے حالات حضورﷺ کے سامنے آئے۔ فرشتوں سے گفتگو ہوئی اور پھر حضورﷺ کو معراج میں ایسا مقام عطا ہوا کہ جہاں اللہ تعالیٰ اور حضورﷺ کے درمیان دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا یا اس سے بھی کم۔ اللہ تعالیٰ نے جو چاہا اپنے بندے سے راز و نیاز کی باتیں کیں۔ معراج کے اس لطیف اور پر انوار واقعہ سے یہ بات سند کے طور پر پیش کی جا سکتی ہے کہ معراج کے معنی اور مفہوم غیب کی دنیا سے روشناسی ہے۔ رسول اللہﷺ نے اپنی امت کے لئے نماز کو معراج فرمایا ہے یعنی جب کوئی مومن نماز میں قیام کرتا ہے تو اس کے دماغ میں وہ دریچہ کھل جاتا ہے جس میں سے وہ غیب کی دنیا میں داخل ہو کر وہاں کے حالات سے واقف ہو جاتا ہے۔
یہ بات ذہن نشین رکھنا ضروری ہے کہ حضورﷺ کی معراج ایک ایسا اعلیٰ مقام ہے جو صرف حضورﷺ کے لئے مخصوص ہے۔ البتہ مومن پر غیب کی دنیا منکشف ہو جاتی ہے۔
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضورﷺ کا عمل تھا کہ جب نماز کا وقت ہو جاتا ہے تو ہم سے ایسے لا تعلق ہو جاتے تھے کہ جیسے کوئی شناسائی نہ ہو۔
حضورﷺ اپنی نماز میں اس قدر قیام فرماتے تھے کہ آپﷺ کے پائے مبارک متورم ہو جاتے تھے۔
کتب حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ صبح کی نماز کے لئے آپﷺ دیر سے تشریف لائے۔ نماز کے بعد لوگوں کو اشارہ کیا کہ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہیں پھر فرمایا کہ آج شب جب میں نے اتنی رکعتیں ادا کیں جتنی میرے لئے مقدار تھیں تو میں غنودگی کے عالم میں چلا گیا۔ میں نے دیکھا کہ جمالِ الٰہی بے پردہ میرے سامنے ہے۔ خطاب ہوا ’’یا محمدﷺ! تم جانتے ہو فرشتگان خاص کس امر میں گفتگو کر رہے ہیں؟‘‘ عرض کیا۔ ’’ہاں، اے میرے رب! ان اعمال کی نسبت گفتگو کر رہے ہیں جو گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔‘‘ پوچھا۔’’وہ کیا ہیں؟ عرض کیا۔ ’’صلوٰۃ باجماعت کے لئے قدم اٹھانا اور اس کے بعد مسجد میں ٹھہر جانا اور ناگواری کے باوجود وضو کرنا جو ایسا کرے گا اس کی زندگی اور موت دونوں میں خیر ہے۔‘‘
نماز دراصل ایسا نظام ہے جو انسان کو اپنی روح سے قریب کر دیتا ہے اور جب کوئی بندہ اپنی روح کو جان لیتا ہے تو اس کے سامنے یہ بات آ جاتی ہے کہ خود اللہ اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ اب آپ اس بات کا اندازہ لگایئے کہ آپ کی ہستی اس وقت کیا ہوتی ہے اور آپ اللہ کے کتنے قریب ہوتے ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ اس طرز عمل میں ہماری ہر تحریک اللہ کی تحریک پر مبنی ہوتی ہے۔
مگر جب مسلمانوں نے نماز کو نماز کی طرح ادا کرنا چھوڑ دیا اور اس مقدس کیمیا اثر عبادت کو ایک رسم بنا لیا تو قدرت نے اس پاداش میں ہم سے ہر قسم کی سرداری اور حاکمیت چھین لی۔ ہماری روح میں حرارت باقی نہ رہی سوز و گداز عجز و انکسار حلم و علم فہم و عقل اور فکر سلیم سے ہم تہی دامن ہو گئے۔ نماز میں ارتکاز توجہ روح کا عرفان دل کا گداز اور اللہ سے دوستی نہ ہو تو ایسی نماز اس جسم کی طرح ہے جس میں روح نہیں ہے۔ اگر ہم اپنی نمازیں اللہ اور اس کے رسولﷺ کے بتائے ہوئے طریقوں پر ادا کرتے ہیں تو پھر ہماری نمازیں نمازیں کیوں نہیں ہیں ہم ان برکات و انعامات سے کیوں بے بہرہ ہیں جن سے ہمارے اسلاف مالا مال تھے؟
رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ بدترین چوری کرنے والا وہ شخص ہے جو نماز میں چوری کرے۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا ’’یا رسول اللہﷺ! نماز میں کس طرح چوری کرے گا؟‘‘
فرمایا۔’’نماز میں اچھی طرح رکوع و سجدہ نہ کرنا نماز میں چوری ہے۔‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
خانوادہ سلسلہ عظیمیہ جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب ایک معروف صوفی بزرگ اور بین الاقوامی اسکالر ہیں ۔نوع انسانی کے اندربے چینی اوربے سکونی ختم کرنے انہیں سکون اورتحمل کی دولت سے بہرورکرنے ، روحانی اوراخلاقی اقدار کے فروغ لئے آپ کی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں ۔آپ نے موجودہ دورکے شعوری ارتقاء کو سامنے رکھتے ہوئے روحانی وماورائی علوم اورتصوف کو جدید دورکے تقاضوں کے مطابق پیش کیا ۔آپ نے تصوف ، روحانیت ، پیراسائیکالوجی ،سیرت طیبہ ﷺ، اخلاقیات ، معاشرتی مسائل اورعلاج معالجہ سے متعلق 80 سے زائد نصابی اورغیر نصابی کتب اور80کتابچے تحریر فرمائے ہیں۔آپ کی 19کتب کے تراجم دنیا کی مختلف زبانوں میں شائع ہوچکے ہیں جن میں انگریزی، عربی،روسی ، تھائی، فارسی،سندھی، پشتو،ہندی ، اسپینش اورملائی زبانیں شامل ہیں ۔ دنیا بھرمیں روحانی علوم کے متلاشی لاکھوں مداح آپ کی تحریروں سے گزشتہ نصف صدی سے استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ عظیمی صاحب کا طرز تحریر بہت سادہ اوردل نشین ہے ۔ان کی تحریرکی سادگی اوربے ساختہ پن قاری کے دل پر اثر کرتاہے ۔
کتاب" قوس وقزح"روحانی وماورائی علوم پر تحریرکردہ آپ کے 14کتابچوں کا مجموعہ ہے ۔