Topics
وہ کون ہے جو آسمان سے اور زمین سے تمہیں روزی پہنچا رہا ہے۔ وہ کون ہے……تمہارا سننا اور دیکھنا جس کے قبضے میں ہے۔ وہ کون ہے جو نکالتا ہے زندگی کو موت سے اور نکالتا ہے موت سے زندگی کو۔ پھر وہ کون سی ہستی ہے جو بیشمار زمینوں، آسمانوں، کہکشانی نظاموں اور کائناتی سسٹم کو نگرانی کے ساتھ چلا رہی ہے۔ یقیناً وہ اعتراف کرینگے کہ یہ ہستی اللہ ہے۔ اے پیغمبرﷺ تم ان سے کہو کہ جب تمہیں اس بات سے انکار نہیں پھر کیوں غفلت اور سرکشی سے نہیں بچتے؟ ہاں بے شک یہ اللہ ہی ہے جو تمہارا پروردگار ہے اور جب یہ حق ہے تو حق کے ظہور کے بعد اسے نہ ماننا گمراہی نہیں تو اور کیا ہے۔تم کہاں جا رہے ہو؟
وہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا اور جس نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس سیرابی سے خوشنما باغ لگا دیئے۔ حالانکہ یہ بات تمہارے بس کی نہیں تھی کہ باغوں میں درخت لہلہاتے۔ کیا للہ کے علاوہ دوسرا معبود بھی ہے؟ مگر یہ لوگ ہیں جن کا شیوہ حجت اور کج روی ہے۔
اچھا بتائو وہ کون ہے جس نے زمین کو زندگی کا مستقر بنا دیا۔ اس میں نہریں جاری کر دیں اور پہاڑ بلند کر دیئے۔ دو دریائوں میں دیوار حائل کر دی۔ کیا اللہ کے ساتھ دوسرا بھی کوئی معبود ہے؟ مگر ان لوگوں میں اکثر ایسے ہیں جو نہیں جانتے۔
اچھا بتلائو وہ کون ہے جو بے قرار دلوں کی پکار سنتا ہے جب وہ ہر طرف سے مایوس ہو کر اسے پکارتے ہیں اور ان کا دکھ ٹال دیتا ہے۔ اور اللہ نے تمہیں زمین کا جانشین بنایا۔ کیا اللہ کے سوا دوسرا بھی کوئی معبود ہے؟ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ تم نصیحت پکڑو۔
اچھا بتلائو وہ کون ہے جو صحرائوں اور سمندر کی تاریکیوں میں تمہاری رہنمائی کرتا ہے…وہ کون ہے جو بارانِ رحمت سے پہلے خوشخبری دینے والی ہوائیں چلاتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ دوسرا بھی کوئی معبود ہے……اللہ کی ذات اس شرک سے پاک ہے اور منزہ ہے کہ جو یہ لوگ اس کی معبودیت میں شریک ٹھہراتے ہیں۔
اچھا بتائو وہ کون ہے جو مخلوقات کی پیدائش شروع کرتا ہے پھر اسے دہراتا ہے؟ اور وہ کون ہے جو زمین اور آسمان سے تمہیں رزق دے رہا ہے……کیا للہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود بھی ہے؟ اے پیغمبر کہہ دیجئے اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل پیش کرو۔
انسان اپنی غذا پر نظر ڈالے۔ ہم پہلے زمین پر پانی برساتے ہیں پھر زمین کی سطح شق کر دیتے ہیں۔ پھر اس کی روئیدگی سے طرح طرح کی چیزیں پیدا کر دیتے ہیں۔ اناج کے دانے انگور کی بیلیں کھجور کے خوشے سبزی ترکاری زیتون درخت کے جھنڈ قسم قسم کے میوے طرح طرح کا چارہ تمہارے فائدے کے لئے اور تمہاری جانوں کے لئے ہے۔
دیکھو چوپایوں میں تمہارے لئے غور کرنے اور نتیجہ نکالنے کی کتنی عبرت ہے…ان کے جسم میں خون و کثافت سے دودھ پیدا کرتے ہیں جو پینے والوں کے لئے بہترین مشروب ہے…کھجور انگور جس سے نشہ اور اچھی غذا دونوں طرح کی چیزیں حاصل کرتے ہیں۔ بلاشبہ اس بات میں با شعور لوگوں کے لئے بڑی نشانی ہے…اور تمہارے پروردگار نے شہد کی مکھی کی طبیعت میں یہ بات ڈال دی ہے کہ پہاڑوں میں اور درختوں میں اور ان کی ٹہنیوں میں جو اس غرض سے بلند کی جاتی ہیں کہ اپنے لئے گھر بنائیں پھر ہر طرح کے پھولوں سے رس چوسے…پھر اپنے پروردگار کے ٹھہرائے ہوئے طریقوں سے کامل فرمانبرداری کے ساتھ گامزن ہو…اس کے جسم سے مختلف رنگوں کا رس نکلتا ہے جس میں انسان کے لئے شفاء ہے۔بلاشبہ اس میں تم لوگوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔
کیا تم نے اس بات پر غور کیا کہ جو کچھ تم کاشت کاری کرتے ہو اسے تم اگاتے ہو یا ہم اگاتے ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو اسے چورا چورا کر دیں اور تم صرف یہ کہنے کے لئے رہ جائو کہ ہمیں تو اس نقصان کا تاوان ہی نہ دینا پڑے گا بلکہ ہم تو اپنی محنت کے سارے فائدوں سے محروم ہو گئے۔ یہ بات بھی تمہارے سامنے ہے کہ جو پانی تم پیتے ہو اسے کون برساتا ہے۔ تم برساتے ہو یا ہم برساتے ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو اسے کڑوا کر دیں۔ کیا اس نعمت کے لئے ضروری نہیں کہ تم اللہ کا شکر ادا کرو۔ یہ بات بھی تمہارے سامنے ہے کہ جو آگ تم سلگاتے ہو اس کے لئے لکڑی تم نے پیدا کی ہے یا ہم کر رہے ہیں؟ اسے یادگار اور مسافروں کے لئے فائدہ بخش بنایا۔
دنیا کا کوئی انسان دنیا کی طرف سے اندھا ہو جائے لیکن اپنی غذا میں شامل پھلوں کی طرف سے وہ آنکھیں بند نہیں کر سکتا۔
آیئے تجربہ کریں:أ
کھلے ہاتھ ہتھیلی پر یہ ایک دانہ گندم ہے۔ دانے کے پیچوں بیچ ایک خط ہے۔ یہ خط یا ہلکا سا شگاف اس طرف رہنمائی کرتا ہے کہ وہ پرت آپس میں اس طرح جڑے ہوئے ہیں کہ آنکھ ان دونوں پرتوں کو ایک پرت دیکھتی ہے۔ اب ہم عام نگاہ سے ہٹ کر باطنی خوردبین نگاہ استعمال کرتے ہیں۔ گندم کا یہ حقیر سا دانہ ہمیں Base Ballکے برابر نظر آ رہا ہے۔ اس میں بیشمار رنگین روشنیاں محوری گردش کر رہی ہیں۔ رنگین روشنیوں کو مختلف Gasesحرکت دے رہی ہیں۔ Gasesکیمیکل Changesکی بنا پر ٹوٹ رہی ہیں اور بکھر رہی ہیں۔ کیمیکل Changesکا عمل رطوبت و برودت پر ہو رہا ہے جس کی وجہ سے گندم کی شریانوں میں روئیدگی دوڑ رہی ہے۔ اس روئیدگی میں مٹھاس بھی ہے، نمکیات بھی ہے اور زمینی عناصر بھی موجود ہیں۔ اس Base Ballجتنے بڑے گندم کے ارد گرد ایک ہالہ ہے۔ ہالے کی چھ سمتوں میں آکسیجن ہے ہوا ہے خشکی ہے تری ہے اور بیشمار Gasesہیں۔ ان بیشمار Gasesمیں کوئی ایک Gasبھی بے رنگ نہیں ہے۔
اب ہم اس دانہ کو زمین کے پیٹ میں ڈالتے ہیں۔ زمین اس دانے کو اپنے بطن میں اس طور سمیٹ لیتی ہے جس طرح ماں شکم مادر میں بچے کے پہلے قطرے کو قبول کرتی ہے۔ زمین میں جتنے بھی عناصر ہیں وہ سب اس دانہ عناصر کو اپنی آغوش میں لے کر خود اس کے اندر سرائیت کر جاتے ہیں اور گندم کو اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں۔ نتیجہ میں گندم کے اوپر پہلے سے موجود شگاف کھل جاتا ہے اور اس میں نہایت باریک موٹے بال کی طرح ایک تنا نمودار ہوتا ہے۔ جس کے اوپر گندم کے دونوں پرت لگے ہوتے ہیں یعنی عناصر نے گندم کو اپنے اندر جذب کرنے کے بعد زمین کے اوپر نشوونما پانے کے لئے دوبارہ لوٹا دیا ہے۔ اب یہ ننھا سا کومل معصوم تنا ہوا آکسیجن، دھوپ اور چاندنی کے اشتراک عمل سے بتدریج نشوونما پاتا ہے اور درخت بن جاتا ہے۔ گندم کے ایک بیج میں سے دس شاخیں یا دس تنے یا دس بالیاں نکلتی ہیں۔ ایک صحت مند بالی میں چھیاسٹھ(۶۶) گندم کے دانے ہوتے ہیں۔ گندم کے ایک بیج سے ہمیں جو گندم حاصل ہوتی ہے اس کی تعداد چھ سو ستر(۶۷۰) ہے۔ اگر زمین اچھی ہو کھاد اچھی دی جائے تو ۸۰ یا ۹۰ دانے فی بال نکلتے ہیں یعنی ایک دانہ گندم سے انسانی غذا کے لئے قدرت ۹۲۰ دانے فراہم کرتی ہے۔
اگر زمین میں ایک من یا سوا من بیج بویا جائے تو انسانی غذا کے لئے چالیس سے پچاس من گندم حاصل ہوتی ہے۔ یہ حال ہماری اس غذا کا ہے جو دنیا میں دوسرے نمبر پر استعمال ہوتی ہے۔ ساری دنیا میں پہلے نمبر پر جو غذا کھائی جاتی ہے وہ چاول ہے۔
آیئے اب فروٹ کے اوپر غور و فکر کرتے ہیں۔ یہ ایک صحت مند اور خوبصورت بڑی نارنگی ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ اس کی کوئی چیز بے رنگ نہیں۔ چھلکے کے اوپر کا حصہ خوش رنگ اور چمکدار نارنجی ہے۔ چھلکے کے اندر کا حصہ سفید ہے۔ چھلکے سے بنا ہوا غلاف کھول کر دیکھیں تو اندر ہمیں آپس میں جڑی ہوئیں کاشیں ملتی ہیں…ہر کاش کے اوپر ایک پردہ ہے یہ پردہ بھی رنگین ہے۔ اسی پردے کے نیچے Tissuesایک دوسرے سے پیوست نظر آتے ہیں۔ یہ بھی رنگین ہیں۔ Tissuesکے درمیان بیج ہے۔ یہ بیج بھی دو رنگوں سے مرکب ہے۔
کوتاہ عقل انسان کتنا بے شعورہے کہ رنگین چیز کو ’’نارنگ‘‘ کہتا ہے۔ ایک صحت مند نارنگی میں نو یا دس پھانکیں ہوتی ہیں۔ ایک پھانک میں ۳۱۳رس سے بھری ہوئی تھیلیاں ہوتی ہیں۔ جب ہم کینو یا سنگترہ یا نارنگی سے شوق فرماتے ہیں تو دراصل۳۱۳ رس کی بھری ہوئی تھیلیوں کا رس پیتے ہیں۔
’’اچھا بتائو وہ کون ہے جو مخلوقات کی پیدائش شروع کرتا ہے اور پھر اسے دہراتا ہے اور وہ کون ہے جو زمین اور آسمان سے تمہیں رزق عطا کرتا ہے۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود بھی ہے۔ اے پیغمبرﷺ ان سے کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو اور عقل و بصیرت کی اس شہادت کے خلاف تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو اپنی دلیل پیش کرو۔‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
خانوادہ سلسلہ عظیمیہ جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب ایک معروف صوفی بزرگ اور بین الاقوامی اسکالر ہیں ۔نوع انسانی کے اندربے چینی اوربے سکونی ختم کرنے انہیں سکون اورتحمل کی دولت سے بہرورکرنے ، روحانی اوراخلاقی اقدار کے فروغ لئے آپ کی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں ۔آپ نے موجودہ دورکے شعوری ارتقاء کو سامنے رکھتے ہوئے روحانی وماورائی علوم اورتصوف کو جدید دورکے تقاضوں کے مطابق پیش کیا ۔آپ نے تصوف ، روحانیت ، پیراسائیکالوجی ،سیرت طیبہ ﷺ، اخلاقیات ، معاشرتی مسائل اورعلاج معالجہ سے متعلق 80 سے زائد نصابی اورغیر نصابی کتب اور80کتابچے تحریر فرمائے ہیں۔آپ کی 19کتب کے تراجم دنیا کی مختلف زبانوں میں شائع ہوچکے ہیں جن میں انگریزی، عربی،روسی ، تھائی، فارسی،سندھی، پشتو،ہندی ، اسپینش اورملائی زبانیں شامل ہیں ۔ دنیا بھرمیں روحانی علوم کے متلاشی لاکھوں مداح آپ کی تحریروں سے گزشتہ نصف صدی سے استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ عظیمی صاحب کا طرز تحریر بہت سادہ اوردل نشین ہے ۔ان کی تحریرکی سادگی اوربے ساختہ پن قاری کے دل پر اثر کرتاہے ۔
کتاب" قوس وقزح"روحانی وماورائی علوم پر تحریرکردہ آپ کے 14کتابچوں کا مجموعہ ہے ۔