Topics

ٹیلی پیتھی کا آٹھواں سبق

سانس کی مشق :

                داہنے ہا تھ کے انگو ٹھے سے سیدھے نتھنے کو بند کر لیں اور بائیں نتھنے سے دس سیکنڈتک سانس کھنچ کر بایاں نتھنا چھنگلیاسے بند کر لیں اور پینتالیس سیکنڈ تک سانس روک لیں ۔پینتالیس سیکنڈ کے بعد سیدھے نتھنے سے دس سیکنڈ تک سانس خارج کریں۔

اب دوبارہ دائیں نتھنے ہی سے دس سیکنڈ تک سانس اندر کھینچیں ۔با ئیں نتھنے پر سے چھنگلیا  ہٹا کر دو بارہ دائیں ہاتھ کے انگو ٹھے سے دایاں نتھنا بند کر لیں۔ سانس کو پینتالیس سیکنڈ تک رو کے رکھیں ۔پھر با ئیں نتھنے سے دس سیکنڈ تک سانس باہر نکا لیں یہ ایک چکر ہو گیا ۔

اوقات مشق :

صبح سورج نکلنے سے قبل اور رات کو سونے سے پہلے۔حسب دستور یہ مشق بھی آدھی رات  گزرنےسے پہلے کی جا ئے ۔

سانس لینے کی تعداد :

صبح کے وقت دس چکر ، رات کے وقت دس چکر ۔

حسب معمول آنکھوں پر پٹی با ندھ کربیٹھ جا ئیں ۔اور یہ تصور کر یں کہ دل کے مقام پر ایک روشن نقطہ ہے جب نقطہ کے اوپر ذہن مر کوز ہو جا ئے تو اس نقطہ کو دماغ کی طر ح گھمائیں یہ مشق بیس منٹ صبح اور بیس منٹ رات کو کی جا ئے گی ۔

مشق کی تکمیل کے بعد اپنے کسی ایسے دوست کا انتخاب کیجئے جو آپ کی طر ح ٹیلی پیتھی سیکھنے میں دلچسپی رکھتا ہو اور مشقیں پو ری کر چکا ہو فا صلے کا کو ئی تعین نہیں ۔آپ کا یہ دوست لندن یا امر یکہ میں بھی ہو سکتا ہے ۔ لندن یا امر یکہ میں رہنے والے ٹیلی پیتھی کے منتہی کے لئے کو ئی میڈیم دوست پا کستان یا بھارت میں بھی ہو سکتا ہے ۔اور دو دوست ایک گھر کے دو کمروں میں بھی بیٹھ سکتے ہیں ۔ ایک شہر کے شمال و جنوب میں بیٹھ کر بھی اس مشق کی تکمیل کی جاسکتی ہے ایک وقت مقررہ کر کے گھڑی دیکھ کر صحیح وقت پر دونوں دوست آنکھیں بند کر کے یا کھلی آنکھیں بیٹھ جا ئیں اپنے  اورمیڈیم کو کو ئی پیغام دیں اس متعین وقت میں میڈیم کے ذہن میں جو بات   آئے وہ لکھ لی جا ئے ۔ اسی طرح جو پیغام دیا جا رہا ہے اسے بھی ڈائری میں نوٹ کر لیں ۔روز ممکن ہو تو روز ورنہ ہفتہ وار پندرہ روز ہ رپوٹ پر غور کریں اور اپنی اپنی ڈائریوں میں دیکھیں کہ کیا پیغام دیا گیا تھا اور ذہن نے کیا قبول کیا ہے پچاس فیصد کا میابی کے بعد اس مشق کو عام حالات میں جا ری رکھیں ۔مثلاً یہ کہ کو ئی آدمی بیمار ہے اس کو ہدف بنا کر یہ پیغام (SUGGESTION)دیں تم صحت مند ہو وغیرہ وغیرہ۔

Topics


Telepathy Seekhiye

خواجہ شمس الدین عظیمی

انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔