Topics

آخری تالاب


منور اعوان ، راولپنڈی ۔۔۔


۳ ۔ مئی: تصور قائم نہیں ہو رہا تھا  اگر کبھی ہو تا تو جلدی ٹوٹ جا تا سو چا کہ قلند ربابا ؒ سے مدد لینی چا ہئے ۔ یہ سوچا ہی تھا  کہ قلندر بابا اولیا ء ؒ تشریف لا ئے آپ نے آتے ہی ایک زور دار تھپڑ ما را جس کی چو ٹ سے میں گر گیا دیکھا کہ وہ پا رے سے بھرا تا لاب تھا جس میں میں گراتھااور یوں تصور قائم ہو گیا ۔

۶ ۔ مئی: تصور قائم ہو ا تو دیکھا کہ قلندر بابا اولیا ء مسکر اتے ہو ئے تشریف لا ئے ۔ سامنے ایک تا لا ب ہے کہا اس میں کود جا ؤ ۔ جب میں اس تا لاب میں داخل ہو تا ہوں تو تا لا ب کے اندر سے ایک مگر مچھ باہر نکلتا ہے ۔ میں اس تالاب سے با ہر نکلتا ہوں آپ مسکراتے ہو ئے مجھے دوسرے تا لاب میں لےجا تے یہاں سنہری رنگ کی مچھلیاں تیر رہی ہو تی ہیں ۔میں بھی وہاں پر تیرتا ہوں ۔ آج ہر طر ف پا رہ ہی پا رہ دیکھا لیکن پا رے کے سمندر میں مچھلیاں ، مگر مچھ اور کچھوئے وغیر ہ نظر آئے ۔

۲۔ جون : شومی قسمت سے آج چھت پر مراقبہ شروع کیا دس منٹ بھی نہ گزرے تھے کہ تیز آندھی چلنے لگی ۔ پھر نیچے آکر مراقبہ شروع کیا ۔ پہلے جیسی یکسوئی قائم نہ ہو سکی تا ہم محدود کیفیت کے اندر ایک تا لا ب پا رے سے بھرا ہوا نظر آتا رہا بے دلی کے ساتھ مراقبہ ختم کر دیا ۔

۵ ۔ جون : سانس والی مشق کے دوران خیالات آتے رہے ، حوض کا تصور کیا تو ایک چھوڑ سات کے قریب تالاب نظر آئے ۔ آخری تالاب سب سے چھو ٹا تھا اور پہلا تا لاب سب سے بڑا تھا میں اس میں غوطہ لگا کر نیچے بیٹھ گیا ۔

۶۔ جون: حوض کا تصور کیا تو لفظ اللہ نظر آیا ۔ جس کے اندر پارے سے بھرے ہوئے سو کے قریب حوض ہونگے ۔پھر اچانک لفظ اللہ مُحَمَد میں تبدیل ہو گیا ۔ پھر یہ بھی تبد یل ہو کر (ا )بن گیا ۔ میں اس کے اندر جذب ہو کر با ہر آیا تو دیکھتا ہوں الف پھیل کر لمبا ئی میں افق تک پہنچ گیا ہے ۔ پھر اس میں سے لا وے کی طرح پارہ ابلنے لگا ۔ پھیلتے ہو ئے اس پا رے میں درخت بھی ڈوب گئے ۔ 

Topics


Telepathy Seekhiye

خواجہ شمس الدین عظیمی

انتساب
ان شاداب دل د و ستوں کے نام جو مخلوق
کی خدمت کے ذریعے انسانیت کی معراج
حاصل کر نا چاہتے ہیں
اور
ان سائنس دانوں کے نام جو ن دو ہزار چھ عیسوی کے بعد زمین کی مانگ میں سیندور
بھر یں گے ۔