Topics

کنٹھ مالا


غلیظ، دیر ہضم اور بلغم پیدا کرنے والی چیزیں عام طور پر اس مرض کا سبب ہوتی ہیں۔ یہ مرض گردن کے غدود میں ہوتا ہے۔ کبھی کبھی کنج ران اور بغل کے غدود پر بھی ورم آ جاتا ہے۔ رسولی اور اس ورم میں یہ فرق ہوتا ہے کہ رسولی کا گوشت کے ساتھ تعلق نہیں ہوتا۔ رسولی کی گلٹیاں علیحدہ علیحدہ ہوتی ہیں۔ ورم کی گلٹیاں گوشت کے ساتھ چمٹی ہوئی ہوتی ہیں اور سخت ہوتی ہیں۔ بعض اوقات یہ خنازیر کی گلٹیاں پک کر پھوٹ جاتی ہیں جن میں سے مواد نکلتا رہتا ہے۔ ہلکا بخار رہتا ہے اور کبھی بخار تیز ہو جاتا ہے۔

ھُوَالشَافِی


۲۔۲عدد کوڑیاں۔ جن کے اوپر گول دائرہ بنا ہوا ہوتا ہے لے کر تیز گرم پانی سے دھوئیں اور کاٹن کے مضبوط کپڑے میں باندھ کر پوٹلی بنا لیں، اس پوٹلی کو پانی میں پکائیں۔ یہ پانی مٹی کی ہانڈی یا اسٹین لیس اسٹیل کے پتیلے میں جوش دیں۔


کھانا پکانے، چائے بنانے اور پینے میں یہی پانی استعمال کیا جائے۔


نیلی شعاعوں کا پانی ۲۔۲اونس صبح شام۔


زرد شعاعوں کا پانی ۲۔۲اونس دونوں وقت کھانا کھانے سے پہلے۔


اطریفل غدودی ۶ گرام رات کو سوتے وقت کھائیں۔


بیرونی استعمال کے لئے نیلی شعاعوں کا تیل اور روغن سورنجان تلخ مالش کریں۔


سرخ شعاعوں کا تیل پیٹ پر ہلکے ہاتھ سے دن میں ایک وقت مالش کریں۔


ایک ہفتے کے بعد کنٹھ مالا شربت ایک ایک چمچہ کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے پئیں۔


لعوق خیار شنبر ۶ گرام صبح شام کھائیں۔


علاج کی مدت کم از کم ۴۰ دن ہے۔ پوٹلی ۱۴ دن تک کارآمد ہے لیکن پانی ہر چوبیس گھنٹے کے بعد نیا پکایا جائے۔ چودہ دن کے بعد نئی پوٹلی بنا لیں۔ دوران علاج سرخ مرچ استعمال نہ کی جائے۔ چکنائی میں دیسی گھی یا زیتون کا تیل استعمال کیا جائے۔ اس کے علاوہ ہر قسم کی چکنائی سے پرہیز کیا جائے۔ مریض کو ایسی فضا میں رہنا چاہئے جو گرد و غبار سے پاک ہو۔ سخت گرمی یا سخت سردی بھی اس مرض میں نقصان دہ ہے۔ اس مرض میں سمندر کا سفر کرنا فائدہ بخش ہے۔


ناگ پھنی کے پھول پیس کر پیٹرول جیلی یا موم میں ملا کر گلٹیوں پر لگائیں۔


Mamoolat E Matab

خواجہ شمس الدین عظیمی


ہادئ برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا۔ ان علوم کا یونانی زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا۔ مصر، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔ تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔