Topics
معالج کے لئے ضروری ہے کہ
وہ دوران خون میں کمی کا سبب تلاش کرے۔ اصلی سبب معلوم ہونے کے بعد لو بلڈ پریشر
کا علاج ہونا چاہئے۔
ھُوَالشَافِی
۱۔
سرخ شعاعوں کا پانی ایک ایک اونس صبح شام۔
۲۔
مریض کو سرخ رنگ شعاعوں میں رہنا چاہئے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ ایسی کھڑکی میں جہاں
سے براہ راست سورج کی شعاعیں کمرے میں آتی ہوں، سرخ رنگ کا شیشہ یا سرخ رنگ کی
پلاسٹک شیٹ لگا دی جائے اور جب سورج کی شعاعیں کمرے کو سرخ کر دیں تو اس سرخ فضا
میں مریض آرام کے ساتھ اس طرح لیٹے کہ سورج کی شعاعیں اس کی کمر پر پڑتی رہیں۔
۳۔
قرص اذراقی ایک گولی منقے میں رکھ کر دودھ کے ساتھ صبح نہار منہ کھائیں۔
حب یاقوت ایک گولی ناشتے
کے بعد، جوارش جالینوس ۴
گرام رات کو سوتے وقت کھائیں۔
۴۔
سورج زوال کے بعد آرام دہ نشست سے بیٹھ کر ۴۱ مرتبہ
یَاحَیُّ
قَبْلَ کُلِّ شَیْءٍ یَاحَیُّ بَعْدَ کُلِّ شَیْءٍ
پڑھ کر آنکھیں بند کر کے
پندرہ منٹ تک گلابی رنگ روشنی کا مراقبہ کیا جائے۔ کھانوں میں نمک کا پرہیز نہیں کرنا
چاہئے۔
۵۔
کافی کے بیج، سونٹھ ہم وزن پیس کر سفوف بنا لیں۔
ایک پیالی جوش دے کر پانی
میں ایک چمچی (Teaspoon)ڈال
کر طشتری سے ڈھانپ دیں۔ گھڑی دیکھ کر تین منٹ کے بعد یہ پانی بمعہ سفوف کے پی لیں۔
نہایت مجرب علاج ہے۔
جسم میں جب خون دوڑتا ہے
تو رگوں پر دباؤ پڑتا ہے۔ اس دباؤ کو بلڈ پریشر کہتے ہیں۔ بلڈ پریشر کا تعلق
شریانوں کے پھیلنے اور سکڑنے سے ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کے اسباب کا ابھی تک پوری طرح
پتہ نہیں چل سکا ہے۔ کبھی اس کا سبب ایک ہوتا ہے اور کبھی کئی اسباب ہوتے ہیں۔
گردوں کے امراض اس کا سب سے اہم سبب بیان کیا جاتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
ہادئ
برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر
بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا۔ ان علوم کا یونانی
زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا۔ مصر، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان
کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔
تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔