Topics

سفید داغ

بدن پر سفید داغ جن کو طبی اصطلاح میں برص کہتے ہیں جلد کی خرابی سے ہوتا ہے۔ جلد کو جو غذا تقویت پہنچاتی ہے وہ کسی قدر کچی رہ جاتی ہے اور بلغم کی طرف مائل ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے جلد پر سفید داغ نمودار ہو جاتے ہیں۔ جلد کے اوپر جہاں داغ ہوں انہیں چٹکی سے پکڑ کر اوپر اٹھائیں اور اس میں سوئی چبھو دیں۔ اگر داغ شدہ جلد میں سے خون بہہ جائے تو یہ مرض قابل علاج ہے اور اگر پانی جیسی رطوبت نکلے تو یہ مرض ناقابل علاج تصور کیا جاتا ہے۔

برص دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک قسم یہ ہے کہ جسم پر سفید چھوٹے چھوٹے داغ بنتے ہیں اور یہ داغ بڑھتے رہتے ہیں۔

دوسری قسم یہ ہے کہ جسم پر سفید داغوں کی طرح سیاہ داغ بن جاتے ہیں اور یہ بھی پورے جسم پر پھیل جاتے ہیں۔

ھُوَالشَافِی
سرخ شعاعوں کا پانی
۲۔۲اونس صبح شام۔

زلال سفوف برص ۳۔۳ گرام عرق برص ۵ تولہ میں ملا کر صبح شام پئیں۔ سفوف برص کا پھوک گنا کے سرکہ میں پیس کر داغوں پر لگائیں۔

مریض کو بستر پر لٹا دیں اور جہاں جہاں داغ ہوں وہاں چار منٹ تک سرخ شعاعیں ڈالیں۔ شعاعیں ڈالنے کا عمل دن میں دس بجے سے بارہ بجے کے وقت میں کریں۔ سرخ شعاعوں کا تیل رات کے وقت بیرونی طور پر برص کے داغوں پر مالش کریں۔

912 X انچ شیشہ (شیشے سے مراد منہ دیکھنے والا آئینہ نہیں ہے) پر سلیٹی رنگ آئل پینٹ کر کے شیشے کو فریم میں لگا کر دیوار پر لٹکا دیں۔ چار فٹ کے فاصلے سے کرسی پر بیٹھ کر بیس بیس منٹ تک تین وقت دیکھیں۔ اس طرح کہ چوبیس گھنٹے میں ڈھائی گھنٹے پورے ہو جائیں۔

روزانہ ایک پاؤ سرخ ٹماٹر کھائیں۔ گرم اشیاء اور سفید رنگ کی اشیاء مثلاً دودھ، دہی اور چاول وغیرہ سے پرہیز کریں۔

رات کو سوتے وقت تنہائی میں بیٹھ کر ۱۰۰ مرتبہ

قُلْ ھُوَالْمُعِیْنُ یَامَعْرُوْفُ الْمَنَّانُ وَالْحَلِیْمُ

پڑھ کر گلابی رنگ کی روشنی کا مراقبہ کریں۔


Mamoolat E Matab

خواجہ شمس الدین عظیمی


ہادئ برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا۔ ان علوم کا یونانی زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا۔ مصر، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔ تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔