Topics
سبزیاں، ترکاریاں، تازہ
رس دار پھل، چکنائی دور کیا ہوا دودھ اور دہی۔ چھلکے والی دالیں، بھوسی شامل کئے
ہوئے آٹے، پتلے شوربے دار سالن جن میں برائے نام مرچ مصالحہ ہو۔ ایسے مریضوں کے
لئے مفید غذائیں ہیں۔
سمندری اغذیہ مثلاً مچھلی
خصوصاً کھپرے دار مچھلی، جھینگے اور لالبسٹر۔ اس کے علاوہ آیوڈین اور برومائیڈ
وغیرہ کا استعمال، چاکلیٹ، مٹھائیں، روغنی غذائیں۔ گرم مسالوں کا کثرت سے استعمال،
خشک میوے اور کافی۔
غذا میں دودھ، بالائی،
انڈے کی زردی، کلیحی، تازہ سبزیاں، خصوصاً بند گوبھی، گاجر، ٹماٹر، پالک، سلاد۔
گاجر، شلغم، سبز
ترکاریاں، انڈا، دودھ، بالائی۔ کھانے کے بعد سونف کا استعمال مفید ہے۔
مغز بادام شہد میں، مغز
کدو، تخم خشخاش، مغز تربوز، مغز کاہو۔
مضرغذائیں:
چائے، کافی، تمباکو۔
شیر ے میں ڈوبی ہوئی گرم
گرم جلیبیاں، خشک دھنیا۔
چائے، کچھ غذائیں جن سے
الرجی ہو۔
مغز بادام، کشمش، دودھ یا
۱۲
عدد مغز بادام، ۲۰
عدد کشمش، دودھ میں پیس کر پلانا بھی اچھی تدبیر ہے۔
شہتوت، مغز املتاس۔
کھٹی چیزیں، بہت تیز مرچ
مسالے، چکنائی والی اشیاء، چیونگم، ٹافی کا کثرت سے استعمال۔
مفید غذائیں:
نباتاتی تیل (ناریل کے
تیل کے علاوہ)، لہسن۔
سگریٹ نوشی، کولیسٹرول
پیدا کرنے والی غذائیں۔ زیادہ چکنائی خصوصاً ایسی چکنائی اور روغنیات جو کمرے کے
درجۂ حرارت پر منجمد ہو جاتے ہیں۔ حیوانی اعضاء مثلاً کلیحی، گردے، مغز، سرے پائے
وغیرہ۔ جانوروں سے حاصل ہونے والی چکنائیاں، گھی، مکھن، بالائی، پنیر یہ سب
کولیسٹرول پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
ریشے دار غذائیں، اناج کی
بھوسی، چھلکے والی دال، سیم کی پھلی، سیب، بند گوبھی، پھول گوبھی، آڑو، مٹر، کیلا،
ناشپاتی، خوبانی، گاجر، چقندر، آلو، ٹماٹر، کینو۔
چکنائی والی چیزیں، نمک
والی چیزیں مثلاً ڈبوں میں محفوظ شدہ غذائیں، خشک مچھلی یا گوشت۔
دالوں اور اناج کے چھلکے،
موٹے اناج مثلاً مکئی، جوار، جو، باجرہ، کچھ پھلوں کے چھلکے مثلاً سیب، ناشپاتی،
امرود، چیکو۔
تیز مرچ مسالے والی
غذائیں، بہت زیادہ گوشت عموماً بھنے ہوئے گوشت کا زیادہ استعمال، کثرت سگریٹ نوشی،
شراب نوشی، کافی۔
سیال و رقیق اشیاء، سبزوں
کے سوپ، پھلوں کے رس، گنے کا رس، پتوں والی سبزیاں، مولی۔
مرغن اور دیر ہضم غذائیں،
بازار کی بنی ہوئی غذائیں، گوشت۔
آلو بغیر چھلے ہوئے، گندم
کا آٹا بغیر میدے کا، کریلا، جامن، گوشت مثلاً مرغی، مچھلی اور شکار کیا ہوا گوشت
کھایا جا سکتا ہے۔
سفید شکر، چاول اور میدہ
خصوصیت سے مضر ہیں۔ کم سے کم نشاستہ و شکر والی غذائیں منتخب کرنی چاہئیں۔ مثلاً
کلیحی، چکنا گوشت وغیرہ۔
سرطان
مفید غذائیں:
بغیر چکنائی کے گوشت،
مرغی اور مچھلی، لسی یا مٹھا، کینو، مالٹا، گریپ فروٹ، آڑو، خربوزہ، تربوز، پالک،
پھول گوبھی، بند گوبھی، گاجر اور شکر قندی مفید ہیں۔
زیادہ چکنائی والی
غذائیں۔
سبزیاں، ترکاریاں، پرندوں
کا گوشت، ادرک، لہسن، سورنجان(سب سے مفید ہے)۔
گوشت، انڈے، کلیحی، تلی،
گردے، مغز و پائے، دالیں، مٹر، لوبیا، اناج کی بھوسی، میٹھی شراب مثلاً شیری و
بیئر۔
اسپغول، مولی، مولی کے
پتے، چولائی، بتھوا۔
مرغن، چٹ پٹی غذا، کثرت
گوشت خوری، بینگن، مسور کی دال، اروی اور بیکری کی بنی ہوئی چیزیں۔
بادام، پستہ، چلغوزہ،
کھوپرا، چرونجی، سیاہ تل، دال ماش۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
ہادئ
برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر
بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا۔ ان علوم کا یونانی
زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا۔ مصر، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان
کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔
تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔