Topics

کشف و کرامات


حضور کی امت میں اولیاء اللہ سے جب کوئی خرق عادت صادر ہوتی ہے تو اسے کرامت کہتے ہیں۔اور یہی خرق عادت جب پیغمبر کے ذریعےسامنے آتی ہے تو معجزہ کہلاتی ہے۔ چوں کہ ان پاکیزہ  ہستیوں کو حضور اکرم سے خاص نسبت ہوتی ہے۔ اس لیے ان کی ذات سے ایسےایسے واقعات منظر عام پر آتے ہیں ۔ جن کی عقلی تشریح ممکن نہیں۔حضرت سید محمد عظیم  سے جو کرامات وقتاً فوقتاً صادر ہوتی رہی ہیں۔ خواجہ شمس الدین عظیمی نے ان کا تفصیلی ذکر کتاب تذکرہ قلندر بابا اولیا میں کیا ہے۔

نبی سے صادر وہنے والا معجزہ ہو یا ولی سے سرزد ہونے والی کرامت سب کسی نہ کسی قانون کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ اولیاء اللہ سے متعلق جو تذکرے لکھے گئے ہیں ان میں کشف و کرامات کا پہلو اس طرح بیان کیا گیا  ہے کہ ان حضرات کی اصل صفات چھپ کر رہ گئی ہیں اور ان کے سوچنے کی طرزوں کا خاطرا خواہ احاطہ نہیں کیا گیاہے۔ اسی بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے قلندر بابااولیا نے اپنے نانا تاج الدین  کا ذکر "تذکرہ تاج الدین بابا " کے نام سے لکھا ۔ اس کتابچے میں بابا صاحب  نے اپنے اولیاء اللہ سے کرامات کا صدور کویں اور کس طرح ہوتا ہے۔ گو بابا صاحب نے کرامات کی سائنس کو موضوع گفت گو بنایا ہے۔ اس تذکرہ میں بابا صساحب  نے انسان کو اس کے اندر چھپی ہوئی بہت سے صلاحیتوں کا سرا غ دیا ہے۔ قلندر بابا اولیا اظہار کرامت کو پسند نہیں کرتے تھے۔ لیکن تعلم و تلقین کےدوران اور کبھی غیر اختیاری طورپر کرامت کا صدور ہو جاتا تھا۔

اہل تکوین کے پچیس جسم  ہیں:

برصغیر اور بیرون ملک ایسے لوگ اب بھی موجود ہیں جنہوں نے ایک دن اور ایک وقت پر قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ مختلف مقامات پر ملاقات کی ہے۔ایک مرتبہ سوئیٹزر لینڈ سے خط آیا جس میں حضور بابا صاحب ؒ کی تشریف آوری سے متعلق بہت زیادہ تشکر و امتنان کا اظہار تھا اور یہ بھی تحریر تھا کہ میں نے آپ کے ارشاد کے مطابق فلاں کام کردیا ہے۔ جب میں نے یہ خط بابا صاحبؒ کو سنایا تو ان سے عرض کیا کہ اس عرصے میں تو آپ کہیں نہیں گئے، یہ کیا لکھا ہے؟

فرمایا۔ ‘‘ اہل تکوین حضرات کے پچیس (25)جسم ہر وقت کام کرتے ہیں اور جب کام کی زیادتی ہوتی ہے تو ان کی تعداد چالیس سے بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔

 

بٹں آف:

ایک مرتبہ جسم مثالی کے تذکرے میں قلندر بابا  سے عرض کیا گیا  کہ جب اصل انسان جسم مثالی ہے اور گوشت پوست کا جسم اس کا لباس ہے توجسم مثالی سے ہر وہ کام لیا جا سکتا ہے جو گوشت پوست کا جسم کرتا ہے، کیا بجلی کا سوئچ آن آف کیا جا سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی کٹ کی آواز آئی اور کمرے میں اندھیرا ہوگیا۔ کچھ دیر بعد کٹ کی آواز آئی اور کمرے میں روشنی پھیل گئی۔

سچے موتی:

ایک دن  آسمان ابر آلود تھا۔بجلی چمک رہی تھی۔اور پھوار پڑ رہی تھی۔باہر یہ منظر تھا اور کمرے میں قلندر بابا اولیا تخلیقی فارمولوں پر گفت گو فرمارہے تھے۔ ۔ دوران گفتگو سچے موتیوں کا تذکرہ آگیا۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے عرض کیا:

 "حضور ! بارش کا ایک قطرہ جب سیپ کے پیٹ میں نشو و نما پاتا ہے تو موتی بن جاتا ہے۔"

یہ کہنے کے  بعد میں باہر گئے اور ایک کٹورے میں بارش کا پانی جمع کرلائے۔ بابا صاحبؒ نے ڈراپر کا پانی اٹھایا اور اس کے اوپر اپنی نگاہ مرکوز کردی۔ اب ڈراپر میں سے جتنے قطرے گرے وہ سب سچے موتی تھے۔ ان موتیوں کو سرمے کے ساتھ پیس لیا جتنے لوگوں نے بھی یہ سرمہ استعمال کیا، ان کی نظر کو ناقابل بیان فائدہ پہنچا۔

کمر درد کا علاج:

 ایک صاحب کی کمر میں درد تھا کئی سال تک علاج معالجہ سے جب فائدہ نہیں ہوا تو حضور قلندر بابااولیاء کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان کے ہاتھ میں سفید شفاف شیشی میں کوئی تیل تھا اور یہ تیل دم کرانے کے لیے لائے تھے۔ باباجی کے حضور انہوں نے روتے ہوئے عرض کیا۔

"حضور ! کمر میں درد کی وجہ سے میں بہت پریشان ہوں۔ نہ صحیح طریقہ سے بیٹھ سکتا ہوں اور نہ میں پوری نیند سو سکتا ہوں۔ اس درد نے مجھے مفلوک الحال کردیا ہے۔ اب تو میں معاشی کام بھی نہیں کر سکتا۔ میں مختلف جگہ ٹائپ کا کام کرتا تھا۔ کمر سیدھی نہ رہنے کی وجہ سے سب جگہ سے جواب مل گیا ہے۔ کوئی دوست ایسا نہیں رہا جس سے قرض نہ لے لیا ہو۔ للہ میرے حال پر رحم کیجئے اور تیل پر دم کردیجئے۔"

حضورقلند بابا اولیاء نے ان صاحب کے ہاتھ سے شیشی لے کر غور سے دیکھا ۔ تیل ایک دم چرخ کھا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے گہرے سرخ رنگ میں تبدیل ہو گیا۔ وہاں موجود لوگوں نے جب یہ کرامت دیکھی تو سب پر عجیب کیفیت طاری ہوگئی اور ہر شخص ایک دوسرے کو پھٹی پھٹی نظروں سے دیکھنے لگا۔ اس تیل کی مالش سے درد کافور ہو گیا اور آج تک جب کہ اس واقعہ کو پندرہ سال سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے۔ ان کی کمر میں درد نہیں ہوا۔


Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔