Topics

حضورقلندربابااولیاءرحمۃ اللہ علیہ کا غیر مطبوعہ فارسی کلام

حضور قلندر بابا اولیاء کی فارسی رباعی ان کے صاحبزادے محترم روف بھائی کی پیش کردہ ہے ۔

 

زین مفرش آستانہ برخستہ گیر

باجلوہ ماہ چہرہ آراستہ گیر

وزگفت عظیم برخیا ابیاتے

برساز ترانہ و قدح خواستہ گیر

 

 ترجمہ:

باندھو سامان سفر آستانہ برخاست ہوا

چاند کے جلوے کے ذریعے چہرے کو سجاؤ

عظیم برخیا کے ابیات پڑھو

ترانے کے ساتھ پر شراب مانگو

 اس رباعی سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ حضور قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ  ایک قادر الکلام اور پختہ گو رباعی  شاعر ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی اردو رباعیات میں بھی فارسی تراکیب کا استعمال موجود ہے۔رباعی کی صنف فارسی سے اردو میں آئی ہے ۔یہ رباعی ہو یا اردو رباعیات دونوں کے مطالعہ کے بعد یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ فارسی کی کلاسیکی شعری روایت سے بھی بخوبی آگاہ تھے ۔ان کی رباعیات میں ساقی کابالخصوص تذکرہ ہے۔ فارسی شاعری میں ساقی ایک خاص کردار بھی بن گیا ہے ۔اس لیے  ساقی  کا نام الگ سے لکھے جاتے ہیں۔ سید محمد عظیم رباعیات میں ساقی کا تذکرہ بار بار ملتا ہے۔

 

 حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے بچپن سے تعلیمی وفات رفیق بہم حضرت سید نثار علی بخاری کے مطابق آپ قیام دہلی میں فارسی شاعری کی مشق سخن فرماتے تھے سید نثار علی بخاری نے لکھا ہے کہ:

 قلندربابا سال میں ایک مرتبہ دلی سے بلندشہر تشریف لایا کرتے تھے اور ڈیڑھ دو مہینے غریب خانے پر قیام فرماتے۔۔۔ آپ اردو اور فارسی زبانوں میں اعلیٰ معیار کے شعر فرماتے تھے افسوس ہے کہ آپ کے کلام کافی دیر میں مطبوعہ ذخیرہ بھارت میں رہ گیا اور پیش آمدو حالات میں ضائع ہوگیا۔ راقم کو آپ کے اشعار نویس ہونے کا فخر حاصل ہے۔

 حضرت سید نثار علی بخاری مرحوم کے نام  ایک خط حضور قلندر بابا اولیاء 5 دسمبر 1946 کو باغپت ہندوستان سے مرقوم فرمایا جس میں فارسی اشعار موجود ہیں۔

شمع گر خواہد  کہ  سوز د  خرمن  پروانہ را

جذبہ طاعت شرط نبوت مذہب دیوانہ را

 

 ترجمہ:

 شمع اگر پروانے کے خرمن (خزانے) میں آگ لگانا چاہے تو دیوانگی کے مذہب میں اطاعت کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ۔

 

روزگار کے من کشتی درآب انداختم

 کار درد بندگی  باعجز وزاری ساختم

 

ترجمہ:

 ایک زمانے سے میں نے اپنی( زندگی کی) کشتی پانی میں بہا دی ہے۔درد اور بندگی کے معاملات کو عجز و زاری سے سازگار کیا۔


 

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔