Topics

قلندربابااولیاءرحمۃ اللہ علیہ کا شعری لہجہ

 

شاعری کے مدارج مختلف، انداز متنوع  اور اسالیب بو قلموں  ہیں۔ ہر شاعر اپنا الگ مزاج اور جداگانہ انداز اور لہجہ رکھتا ہے جو اس کے کلام میں موضوع طرز احساس اور اسلوب اظہار کی  مختلف صورتوں میں نمایاں ہوتا ہے ۔صوفیانہ شاعری کا ترجمہ کمال یہ ہے کہ اسلوب اور مواد دونوں اپنے معیار کے نقطہ عروج پر ہوں۔ یہ وہ مقام ہے جہاں پہنچ کر شعر تصوف میں ڈھل جاتا ہے اور تصوف شعر میں اتر آتا ہے

سید محمد عظیم رحمتہ اللہ علیہ کا شعری لہجہ اسی درجے کا ہے انہوں نے صوفیانہ مضامین میں صرف نظم ہی نہیں کیے۔ بل کہ ان میں شہری کی خوبیاں اور فنی لطافتیں  بھی سمونے کی کوشش کی ہے اور مقصدیت کے باوجود کلام میں حتی الامکان شگفتگی کا قائم رکھی ہے۔

سید محمد عظیم رحمتہ اللہ علیہ نے تصنیف و تالیف کو ادبی مشغلے کے طور پر نہیں بامقصد وظیفہ زندگی کی حیثیت اختیار کیا ہے۔ ذہنی مرکزیت اور قلبی یکسوئی کرتا ہے ان کی باطنی واردات پیغام حیات میں ڈھل گئیں۔عشق حقیقی ان کا مسلک ہی نہیں مقصد حیات ہے ۔شعری تخلیقات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے عشق خدااور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورعشق شیخ  ان کی شخصیت ان کے خمیر میں گھلا ہوا ہے ۔اس  عشق کی پہنائیوں سے پھوٹنے والی ایک مشترک  روحانی ،جذباتی لہر ان کے پورے کلام میں موجزن ہے۔ انہوں نے ہر جذبے کو گویائی کا جوہر بخشا ہے۔وفور شوق، حدت  عشق، سوز وگداز اور گھلاوٹ ان کی رباعی کے بنیادی عناصر ہیں۔

 سید محمد عظیم رحمتہ اللہ علیہ کا طرز بیان فطری جاذبیت لیے ہوئے ہے۔ زبان صاف اسلوب دلکش اور انداز انتہائی سادہ ہے ۔عمیق صوفیانہ مضامین میں بیان کرتے ہوئے بھی سریت ایمائیت اور مشکل پسندی سے گریز کیا ہے۔لفظی صنائع بدائع ان کے ہاں فکر  اور جذبے میں اس طرح تحلیل  ہوگئے ہیں کہ بعض اوقات ان کی جداگانہ تشخیص شوار ہو جاتی ہے۔ تحریر دراصل تخلیق کار کی داخلی شخصیت کا اظہار ہے ۔سید محمد عظیم رحمتہ اللہ علیہ صاحب حال صوفی ہیں ان کے نفسی احوال ،باطنی کیفیات روحانی واردات کا عکس جمیل ان کی تحریروں میں پوری آب و تاب کے ساتھ جھلکتا ہے۔ انہوں نے جو کچھ لکھا ہے: نفس کی داخلی پہنائیوں اور عالم وجد و حال میں کھو کر لکھا ہے۔ اس لئے ان کی تحریروں اور لہجے میں حقیقی اثر آفرینی ہے ۔اکثر رباعیوں میں جذباتی تسلسل پایا جاتا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جس شدت سے زبان پر طاری ہوتا ہے اسی شدت سے وہ اسے شعری  سانچے میں ڈھال دیتے ہیں۔

 اہم ترین بات یہ ہے کہ ان کے شہری لہجے میں قرآن وحدیث کی جلک بہت گہری ہے۔

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔