Topics
مکتوبات عظیم رحمۃ اللہ علیہ کی صورت میں بھی علمی ورثہ
موجود ہے۔ دست یاب ریکارڈ کے مطابق آپ کا اولین مکتوب ۴ جولائی ۱۹۴۷ کا ہے۔ جس میں
حضور قلندر بابا اولیاء نے جناب سید
نثار علی بخاری کو اعلان پاکستان پر تقسیم سے قبل ہی بذریعہ خط اظہار خوشی اور
مبارک باد کا اظہار کیا۔ اس میں جہاں دوستی کا انداز نظر آئے گا وہیں یہ خط ان کے
عشق رسول کا عکس بھی پیش کرتا ہے۔
دہلی
٧ جولائی ١٩٤٧
بروزپیر
جان سے زیادہ عزیز بھائی صاحب تسلیم -
ایک عرصہ ہوا کہ
میں خدمت اقدس میں آنا چاہتا ہوں لیکن ابتک ممکن نہ ہوا - آپ نے ضرور انتظار کیا
ہوگا -اس احساس سے میرا دل شرمندہ ہے بھائی صاحب فی الحقیقت میری عمر کے کئی سالوں
کی جمع شدہ شرمندگیاں بہت ہیں تاہم میں آپ سے اپنی ہر نئی خطا پر ایک نئی معافی کی
مستحکم امید رکھتا ہوں -یہ سچ ہے کہ میری نگاہ میں آپ کے تصور کی قدر و وقعت اتنی
ہے جتنی چاند سورج کی دلفریب شعاعوں کی اس لئے صرف آپ کی یاد ہی میرے دل کی مسرت
ہے لیکن میں اس مسرت سے زیادہ کا طالب ہوں - اب لازماً میرے کوشش یہی ہونی
چاہیے کہ آپ کی زیارت کروں ظاہر ہے کہ اس کے لئے اللہ قادر مطلق کا ایماء درکار ہے
-
بھائی میں پہلے خداۓ ذوالجلال کے فضل و احسان یعنی " پاکستان " کی
مبارک باد آپ کی جناب میں پیش کرتا ہوں .. میں نہیں بتا سکتا کہ مسلمانوں کو عرض محبت
اور شکر گزاری کے کتنے آنسو اس سلسلہ میں عرش رب العزت کے سامنے پیش کرنے چاہئیں -
کاش ہمارے دلوں میں وہ پاک نور ہوتا جس
کی روشنی میں مشیت کے اکرام نظر آسکتے ۔۔۔... نام محمّد
(صلعم) زندہ باد ... کاش آنجناب رسالت کی شدت محبت
سے میرا دم نکل جاۓ جب ان کے نام پر مسلمانوں کو پکارا
گیا خواہ کسی نے پکارا الله جل وعلیٰ نے منادی کرنے والوں اور پکارے جانے
والوں کو کامیاب کردیا -ہمیشہ اس نام کی قوت کے آگے زمین و آسمان جھک گئے
ہیں -معلوم نہیں کہ مجھے اور کیا کہنا چاہئے لیکن میں آپ کو ایک بار پھر
مبارکباد دیتا ہوں کیونکہ آپ اس ذکر کی تکرار کے مستحق ہیں –
فقط والسلام
آپکا ادنیٰ خادم
فقیر
عظیم
Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)
Yasir Zeeshan Azeemi
میں
نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی
معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہﷺ کو دیکھا ہے۔ میں
نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ
وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں
باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی
حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ
کو بولتے سنا ہے۔
گفتہ
اور گفتہ اللہ بود
گرچہ
از حلقوم عبداللہ بود
عظیم
بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے
خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر
بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی
ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔