Topics
حضور قلندر بابا اولیاءؒ کا معمول تھا کہ ہفتہ کے روز شام کے وقت وہ اپنے گھر جاتے تھے اور اتوار کی شام واپس تشریف لے آتے تھے۔ ایک مرتبہ اتوار کے روز مغرب سے کچھ پہلے بارش شروع ہوگئی، شدید اور موسلا دھار بارش۔ میں نے یہ سوچ کر کہ بارش بہت تیز ہے اور حضور بابا جیؒ تشریف نہیں لائیں گے، گھر کے دروازے بند کردیئے اور سونے کے لئے لیٹ گیا۔ کچھ دیر بعد میری آنکھ کھلی تو دیکھا کہ حضور بابا جیؒ تخت پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں نے سمجھا کہ انتظار کرتے کرتے میں سوگیا تھا، اس لئے شاید خواب دیکھ رہا ہوں۔ لیکن جب میں چارپائی پر اُٹھ کر بیٹھا تو بابا جیؒ نے مجھے آواز دی۔ میں حیرت زدہ ہوکر نہایت تیزی کے ساتھ اور گھبراہٹ کے عالم میں چارپائی سے اُٹھا اور بابا صاحبؒ کے قریب جاکر پوچھا۔ '' اتنی تیز بارش میں آپ کیسے تشریف لائے؟’ ''
بابا جیؒ مسکرائے اور فرمایا۔"بس، میں آگیا۔"
میں نے بابا صاحبؒ کی شیروانی اٹھائی تاکہ اس کو کھونٹی پر لٹکا دوں تو یہ دیکھ کر مزید حیران ہوا کہ شیروانی کے اوپر پانی کی ایک بوند بھی نہیں تھی۔ میں نے پھر عرض کیا۔ "آپ اس طوفانی بارش میں لارنس روڈ سے ناظم آباد تشریف لے آئے اور آپ کی شیروانی بھیگی تک نہیں ؟"
بابا صاحبؒ نے تبسم فرمایا اور کہا ۔ "خواجہ صاحب! ٹائم اسپیس محض مفروضہ ہے۔ یہ بات ابھی آپ کی سمجھ میں نہیں آئےگی۔"
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں امام سلسلہ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء کے حالات زندگی، کشف و کرامات، ملفوظات و ارشادات کا قابل اعتماد ذرائع معلومات کے حوالے سے مرتب کردہ ریکارڈ پیش کیا گیا ہے۔
ا نتساب
اُس نوجوان نسل کے نام
جو
ابدالِ حق، قلندر بابا اَولیَاء ؒ کی
‘‘ نسبت فیضان ‘‘
سے نوعِ ا نسانی کو سکون و راحت سے آشنا کرکے
اس کے اوپر سے خوف اور غم کے دبیز سائے
ختم کردے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر
انسان اپنا ازلی شرف حاصل کر کے جنت
میں داخل ہوجائے گا۔
دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا
کیا کہیے کہ ہے کیا یہ ہماری دنیا
مٹی کا کھلونا ہے ہماری تخلیق
مٹی کا کھلونا ہے یہ ساری دنیا
اک لفظ تھا اک لفظ سے افسانہ ہوا
اک شہر تھا اک شہر سے ویرانہ ہوا
گردوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیمٓ
میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا