Topics
سلسلۂ عظیمیہ کے تمام دوستوں کو حسب ذیل احکامات پر پابند رہنا ضروری ہے:
۱۔ ہر حال اور ہر قال میں اپنا روحانی تشخص برقرار رکھیں ۔
۲۔ چھوٹے اور بڑے کا امتیاز کیے بغیر سلام میں پہل کریں ۔
۳۔ اللہ کی مخلوق کو دوست رکھیں ۔
۴۔ سلسلے میں رہ کر آپس میں اختلاف سے گریز کریں ۔
۵۔ شیخ کی ہر بات پر بلا چوں و چرا عمل کریں ۔
۶۔ کسی بھی سلسلے کے مقابلے میں اپنے سلسلے کو برتر ثابت نہ کریں اس لئے کہ تمام راستے اللہ تک پہنچنے کاذریعہ ہیں ۔
۷۔ سلسلہ میں جو شخص گند پھیلانے یا منافقت کاسبب بنے،اسے سلسلے سے خارج کردینا چاہیئے۔
۸۔ ذکر وفکر کی جو تعلیم اورہدایت دی جائیں ان پر پابندی سے عمل کریں۔ مراقبہ میں کوتاہی نہ کریں۔
۹۔ قرآن پاک کی تلاوت کریں ،معنی و مفہوم پرغور کریں۔
۱۰۔ صلوٰۃ (نماز) میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ربط قائم کریں۔
۱۱۔ کسی دوسرے سلسلے کے طالبِ علم یاسالک کو سلسلۂ عظیمیہ میں طالب کی حیثیت سے قبول کیا جاسکتا ہے۔
۱۲۔ جو شخص پہلے سے کسی سلسلہ میں بیعت ہو اسے سلسلۂ عظیمیہ میں بیعت نہ کریں۔ یہ قانون ہے کہ ایک شخص دو جگہ بیعت نہیں ہوسکتا ۔
۱۳۔ سلسلۂ عظیمیہ سے بیعت حاصل کرنے کے بعد نہ تو بیعت توڑی جاسکتی ہے او رنہ ہی کوئی فرد اپنی مرضی سے فرار حاصل کرسکتا ہے۔ اس لئے بیعت کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں ۔ جو شخص سلسلہ میں داخل ہونا چاہتا ہے اس سے کہا جائے کہ پہلے خوب اچھی طرح دیکھ بھال کرلی جائے کہ ہم اس لائق ہیں بھی یا نہیں۔
۱۴۔ سلسلۂ عظیمیہ کے ذمہ دار حضرات پر لازم ہے کہ وہ کسی کو اپنامرید نہ کہیں،’‘ دوست ‘‘کے لقب سے یاد کریں ۔
۱۵۔ سلسلہ کا کوئی صاحب مجاز مجلس میں گدی نشین ہوکر نہ بیٹھے۔ نشست و برخاست عوام کی طرح ہو۔
۱۶۔ نوعِ انسان میں مر د،عورتیں، بچے،بوڑھے سب آپس میں آدم کے ناطے خالقِ کائنات کے تخلیقی رازونیاز ہیں ۔ آپس میں بھائی بہن ہیں ........ نہ کوئی بڑا ہے نہ چھوٹا ۔ بڑائی صرف اس کو زیب دیتی ہے جو اپنے اندر ٹھاٹھیں مارتے ہوئے اللہ کی صفات کے سمندر کا عرفان رکھتا ہو۔ جس کے اندر اللہ کے اوصاف کا عکس نمایاں ہو،جو اللہ کی مخلوق کے کام آئے ۔ کسی کو اُس کی ذات سے تکلیف نہ پہنچے۔
۱۷۔ شک کو دل میں جگہ نہ دیں ۔ جس فرد کے دل میں شک جاگزیں ہو، وہ عارف کبھی نہیں ہوسکتا ۔ اس لئے کہ شک شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے جس کے ذریعے وہ آدم زاد کو اپنی روح سے دور کردیتا ہے ۔ روحانی قدروں سے دوری، آدمی کے اوپر علم و آگہی اورعرفان کے دروازے بند کردیتی ہے ۔
۱۸۔ مصور ایک تصویر بناتا ہے پہلے وہ خود اس تصویر کے نقش و نگار سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ مصور اپنی بنائی ہوئی تصویر سے اگر خود مطمئن نہ ہوتو دوسرے کیوں کر متاثر ہوں گے۔ ناصرف یہ کہ دوسرے لوگ متاثر نہیں ہوں گے بلکہ تصویر کے خدو خال مذاق کا ہدف بن جائیں گے اور اس طرح خود مصور بے چینی ، اضطراب و اضمحلال کے عالم میں چلا جائے گا۔ ایسے کام کریں آپ خود مطمئن ہوں ،آپ کاضمیر مردہ نہ ہوجائے اور یہی وہ راز ہے جس کے ذریعے آپ کی ذات دوسروں کیلئے رہنمائی کاذریعہ بن سکتی ہے۔
۱۹۔ ہر شخص کو چاہیئے کہ کاروبارِ حیات میں مذہبی قدروں ،اخلاقی اور معاشرتی قوانین کا احترام کرتے ہوئے پوری پوری جدوجہد اور کوشش کرے لیکن نتیجہ پر نظر نہ رکھے ۔ نتیجہ اللہ کے اوپر چھوڑ دے۔ اس لئے کہ آدمی حالات کے ہاتھ میں کھلونا ہے۔ حالات جس طرح چابی بھر دیتے ہیں آدمی اسی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ بے شک اللہ قادر مطلق اور ہر چیز پر محیط ہے ، حالات پر اس کی گرفت ہے ۔ وہ جب چاہے اور جس طرح چاہے حالات میں تغیر واقع ہوجاتا ہے ۔ معاش کے حصول میں معاشرتی، اخلاقی اور مذہبی قدروں کا پورا پورا احترام کرنا ہرشخص کے اوپر فرض ہے۔
۲۰۔ تم اگر کسی کی دل آزاری کاسبب بن جاؤ تو اس سے معافی مانگ لو قطع نظر اس کے کہ وہ تم سے چھوٹاہے یا بڑا ۔ اس لیے کہ جھکنے میں عظمت پوشیدہ ہے ۔
۲۱۔ تمہیں کسی کی ذات سے تکلیف پہنچ جائے تو اسے بلا توقف معاف کردو۔ اس لئے کہ انتقام بجائے خود ایک صعوبت ہے۔ انتقام کا جذبہ اعصاب کو مضمحل کردیتا ہے ۔
۲۲۔ غصہ کی آگ پہلے غصہ کرنے والے کے خون میں ارتعاش پیدا کرتی ہے اور اس کے اعصاب متاثر ہوکر اپنی انرجی (Energy) ضائع کردیتے ہیں۔ یعنی ا سکے اندر قوت حیات ضائع ہوکر دوسروں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نوع انسانی کے لئے کسی قسم کے بھی نقصان کو پسند نہیں فرماتے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
‘‘جولوگ غصہ پر قابو حاصل کرلیتے ہیں ،اللہ ایسے احسان کرنے والے بندوں سے محبت کرتا ہے۔’‘
یاد رکھیے....... ! شمع پہلے خود جلتی ہے اور جب وہ اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ آگ کی نذر کرکہ خود کو فنا کردیتی ہے تو اس ایثار پر پروانے شمع پر جاں نثار ہوجاتے ہیں۔
سلسلہ عظیمیہ تمام نوع انسانی کو
‘‘ متحد ہوکر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑلو اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو۔’‘(آلِ عمران۔آیت103)
کے پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی دعوت دیتا ہے۔
آیئے! عہد کریں کہ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چل کر پوری انسانیت کے لئے ہم ایک مثال قائم کریں گے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشن کو گھر گھر پہنچا کر ہر فرد کو اس کے اندر بہتے ہوئے علم و آگہی کے سمندر سے روشناس کرائیں گے اور خود بھی اپنی روحانی صلاحیتیوں سے بہرہ ور ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سرخرو ہوں گے۔
آمین یا رب العالمین!
۔۔۔*۔۔۔اختتام۔۔۔*۔۔۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں امام سلسلہ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء کے حالات زندگی، کشف و کرامات، ملفوظات و ارشادات کا قابل اعتماد ذرائع معلومات کے حوالے سے مرتب کردہ ریکارڈ پیش کیا گیا ہے۔
ا نتساب
اُس نوجوان نسل کے نام
جو
ابدالِ حق، قلندر بابا اَولیَاء ؒ کی
‘‘ نسبت فیضان ‘‘
سے نوعِ ا نسانی کو سکون و راحت سے آشنا کرکے
اس کے اوپر سے خوف اور غم کے دبیز سائے
ختم کردے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر
انسان اپنا ازلی شرف حاصل کر کے جنت
میں داخل ہوجائے گا۔
دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا
کیا کہیے کہ ہے کیا یہ ہماری دنیا
مٹی کا کھلونا ہے ہماری تخلیق
مٹی کا کھلونا ہے یہ ساری دنیا
اک لفظ تھا اک لفظ سے افسانہ ہوا
اک شہر تھا اک شہر سے ویرانہ ہوا
گردوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیمٓ
میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا