Topics
ایک مرتبہ میں نے حضور صاحبؒ کی خدمت میں عرض کیا ، "میرا دل چاہتا ہے کہ میں سیہون شریف ہو آؤں۔" فرمایا، " ابھی ٹھہر جاؤ۔"مختصر یہ کہ لعل شہباز قلندرؒ کے مزار پر جانے کی خواہش ایک تقاضہ بن گئی اور میں بے چین و بے قرار رہنے لگا۔ جب بھی جانے کی اجازت چاہتا ، بابا صاحبؒ یہی فرماتے" ابھی ٹھہر جاؤ۔" ایک ہفتہ یا کچھ دن گزر گئے تو سیہون شریف پہنچنے کی خواہش دیوانگی کی شکل اختیار کرگئی۔ ایک روز بندر روڈ سے بس میں سوار ہوکر ناظم آباد انکوائری بس اسٹاپ پر اُترا تو دیکھا کہ فٹ پاتھ پر لعل شہباز قلندر ؒ کھڑے ہوئے ہیں۔ میں نے سلام کے بعد مصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھایا تو قلندر صاحبؒ نے مصافحہ کرنے کے بجائے ہاتھ کے اشارے سے مجھے منع کردیا اور فرمایا، "تم ہمیں بہت یاد کررہے تھے۔ ہم خود ہی تمہارے پاس آگئے۔" تقریباً آدھ گھنٹے تک وہ میرے پاس رہے اور پھر تشریف لے گئے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں امام سلسلہ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء کے حالات زندگی، کشف و کرامات، ملفوظات و ارشادات کا قابل اعتماد ذرائع معلومات کے حوالے سے مرتب کردہ ریکارڈ پیش کیا گیا ہے۔
ا نتساب
اُس نوجوان نسل کے نام
جو
ابدالِ حق، قلندر بابا اَولیَاء ؒ کی
‘‘ نسبت فیضان ‘‘
سے نوعِ ا نسانی کو سکون و راحت سے آشنا کرکے
اس کے اوپر سے خوف اور غم کے دبیز سائے
ختم کردے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر
انسان اپنا ازلی شرف حاصل کر کے جنت
میں داخل ہوجائے گا۔
دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا
کیا کہیے کہ ہے کیا یہ ہماری دنیا
مٹی کا کھلونا ہے ہماری تخلیق
مٹی کا کھلونا ہے یہ ساری دنیا
اک لفظ تھا اک لفظ سے افسانہ ہوا
اک شہر تھا اک شہر سے ویرانہ ہوا
گردوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیمٓ
میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا