Topics
حضور قلندر بابا اولیاء ؒ حسن اخلاق کا ایسا سراپا تھے کہ جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ ابتداء ہی سے آپ کی طبیعت میں بے پناہ سادگی اور شخصیت میں ایک خاص وقار نمایاں نظرآتا تھا۔ پریشانی میں دل جوئی کرنا، دوسرے کی تکلیف کو اپنی تکلیف اور دوسرے کے درد کو اپنا درد سمجھنا اور نہ صرف سمجھنا بلکہ دوسرے شخص کی توقع سے کہیں زیادہ بڑھ کر اس کا دکھ بانٹنا وہ اعلیٰ اوصاف تھے جن کا اظہار آپؒ کی ذاتِ بابرکات نے اوائل عمر ہی سے شروع کردیا تھا۔
بچپن اور شباب
آپؒ کے بچپن کے ایک ساتھی جناب سید نثار علی بخاری فرماتے ہیں:
‘‘ بچپن کے حالات میں یہ بات بہت زیادہ اہم ہے کہ قلندر بابا ؒ کی کبھی کسی سے لڑائی نہیں ہوئی اور دوسری بات یہ کہ ہم عمر ساتھی ہمیشہ ان کا ادب و احترام کرتے تھے اوریہ خود اپنے ہم عمر اور اپنے سے کم عمر ساتھیوں سے ’آپ‘، ’جناب‘ کے ساتھ گفتگو کرتے تھے۔ کبھی ایسا کوئی کھیل نہیں کھیلا جو اخلاق کے منافی ہو۔’‘
ایک مرتبہ کسی بات پر بھائی نثار علی صاحب سے حضور بابا صاحب کی طبیعت میں تکدّر پیدا ہوگیا۔ کئی مہینے تک ایک دوسرے سے ملاقات نہیں ہوئی۔ اسی اثناء میں عید آگئی۔ عید کے مبارک و مسعود موقع پر جناب بھائی نثار صاحب حضور بابا صاحبؒ کے گھر تشریف لے گئے۔ حضور بابا صاحبؒ انہیں دیکھ کر کھل اٹھے اور نہایت اخلاق اور خندہ پیشانی کے ساتھ بھائی نثار علی صاحب کی پذیرائی کی اور گلے مل کر اس قدر روئے کہ چہرہ آنسوؤں سے بھیگ گیا۔ بھائی نثار علی صاحب فرماتے ہیں:
اس روز میرے اندر گداز کی ایسی کیفیت پیدا ہوئی کہ میری آنکھوں سے اشکوں کا سیل رواں ہوگیا۔ اور میں اس قدر رویا کہ زندگی میں کبھی اتنا نہیں رویا۔ نہ شکوہ نہ شکایت۔ اس کے بعد ہماری دوستی بدستور قائم ہوگئی۔ اس واقعہ کے بعد ستر سال تک محمد عظیم برخیاؔ رحمتہ اللہ علیہ کے ساتھ دوستی کا شرف حاصل رہا۔ پاکستان بننے کے بعد جب میں کراچی آگیا تو بھائی صاحبؒ کا یہ معمول رہا کہ وہ ہفتے میں ایک روز میرے غریب خانے پر تشریف لاتے تھے۔ یہ معمول اس وقت ٹوٹا جب وہ صاحب فراش ہوگئے اور چلنے پھرنے کے قابل نہ رہے۔ مجھ سے فرمایا:
‘‘ بھائی! اب میں چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہا ہوں، آپ آجایا کریں۔’‘
بھائی صاحب کی عظمت و شان کا کیا تذکرہ کروں کہ اکثر و بیشتر ایسا بھی ہوا کہ سخت بخار چڑھا ہوا ہے اور وہ وقتِ مقررہ پر میرے غریب خانے پر تشریف لے آئے اور طبیعت کتنی ہی خراب کیوں نہ ہوئی بھائی صاحب قبلہؒ کبھی بھی میرے گھر آکر لیٹے نہیں ۔ ایک مخصوص نشست گاہ پر وقت مقررہ تک تشریف رکھتے تھے اور واپس ہوجاتے تھے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں امام سلسلہ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء کے حالات زندگی، کشف و کرامات، ملفوظات و ارشادات کا قابل اعتماد ذرائع معلومات کے حوالے سے مرتب کردہ ریکارڈ پیش کیا گیا ہے۔
ا نتساب
اُس نوجوان نسل کے نام
جو
ابدالِ حق، قلندر بابا اَولیَاء ؒ کی
‘‘ نسبت فیضان ‘‘
سے نوعِ ا نسانی کو سکون و راحت سے آشنا کرکے
اس کے اوپر سے خوف اور غم کے دبیز سائے
ختم کردے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر
انسان اپنا ازلی شرف حاصل کر کے جنت
میں داخل ہوجائے گا۔
دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا
کیا کہیے کہ ہے کیا یہ ہماری دنیا
مٹی کا کھلونا ہے ہماری تخلیق
مٹی کا کھلونا ہے یہ ساری دنیا
اک لفظ تھا اک لفظ سے افسانہ ہوا
اک شہر تھا اک شہر سے ویرانہ ہوا
گردوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیمٓ
میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا