Topics
بعثت نبوی کے
پانچویں برس آتش پرست ایرانیوں اور مسیحی عقائد پر کار بند رومیوں میں جنگ ہوئی ۔
جنگ میں ایرانیوں کو کامیابی حاصل ہوئی ۔ اہل کتاب ہونے کی وجہ سے مسلمانون کو
رومیوں سے ہمدردی تھی ۔ رومیوں کی شکست سے انہیں افسوس ہوا ۔ اللہ نے مسلمانوں کو
تسلی دی :
ترجمہ : رومی
مغلوب ہوئے ۔ پاس کی زمین میں اور وہ اس مغلوبی کے بعد غالب ہوں گے ۔ کئی برس میں
، حکم اللہ ہی کا ہے آگے اور پیچھے اور ا س دن خوش ہوں گے ایمان والے۔ اللہ کی
مدد سے ، مدد کرے جس کی چاہے اور وہی ہے زبر دست رحم والا ۔ اللہ کا وعدہ ہوا ،
خلاف نہ کرے گا اللہ اپنا وعدہ لیکن بہت لوگ نہیں جانتے ۔ ( الروم ۲۔۶)
مشرکین مکہ نے مسلمانون کا مذاق اڑایا تو سیدنا علیہ الصلوۃ والسلام نے پیشین
گوئی فرمائی ۔
تین سے نو سال کی مدت میں رومی دوبارہ غالب ہوں
گے ۔
سیدنا علیہ الصلوۃ والسلام کا یہ فرمان پیشین گوئی کے نویں سال پورا ہو گیا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت پر ان گنت صفحات لکھے جاچکے ہیں اور آئندہ لکھے جاتے رہیں گے لیکن چودہ سوسال میں ایسی کوئی تصنیف منظر عام پر نہیں آئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کی روحانی اور سائنسی توجیہات اور حکمت پیش کی گئی ہو ۔ یہ سعادت آپ کے نصیب میں آئی ہے ۔ ایک سعید رات آپ کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضری کا موقع ملا ۔ دربار رسالت میں ایک فوجی کی طرح Attention، جاں نثار غلاموں کی طرح مستعد، پرجوش اورباحمیت نوجوان کی طرح آنکھیں بند کئے دربار میں حاضر تھے۔
آہستہ روی کے ساتھ ، عشق و سرمستی کے خمار میں ڈوب کر دو قدم آگے آئے اور عرض کیا ،
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
بات بہت بڑی ہے، منہ بہت چھوٹا ہے ۔۔۔
میں اللہ رب العالمین کا بندہ ہوں اور۔۔۔
آپ رحمت للعالمینﷺکا امتی ہوں۔۔۔
یہ جرأت بے باکانہ نہیں، ہمت فرزانہ ہے۔۔۔
میرے ماں باپ آپ ﷺپر قربان ہوں ۔
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
یہ عاجز ، مسکین ، ناتواں بندہ ۔۔۔
آپ ﷺ کی سیرت مبارک لکھنا چاہتا ہے ۔۔۔
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
سیرت کے کئی پہلو ابھی منظر عام پر نہیں آئے۔۔۔
مجھے صلاحیت عطا فرماےئے کہ۔۔۔
میں معجزات کی تشریح کرسکوں۔
آپ نے بند آنکھوں سے محسوس کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ملاحظہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر مسکراہٹ ہے ۔ آپ اس سرمستی میں سالوں مد ہوش رہے ۔ خیالوں میں مگن ، گھنٹوں ذہن کی لوح پر تحریریں لکھتے رہے ۔ سیرت کے متعلق ہر وہ کتاب جو آپ کو دستیاب ہوسکی اللہ نے پڑھنے کی توفیق عطا کی اوربالآ خر ایک دن ایسا آیا کہ کتاب محمد رسول اللہ جلد دوئم کی تحریر کا آغاز ہوگیا۔