Topics
حضور علیہ الصلوۃ
والسلام نے حضرت فاطمہؓ کو طلب فرمایا اور اپنے پاس بٹھا کر کان میں چند باتیں
فرمائیں ۔ حضرت فاطمہؓ رونے لگیں اور بہت غمگین ہوئیں ۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام
نے ان کے کان میں دوبارہ ایک بات کہی ۔ حضرت فاطمہؓ روتے روتے چپ ہو گئیں اور
مسکرانے لگیں۔ حضرت عائشہؓ نے بی بی فاطمہؓ سے جب استفسار کیا تو انہوں نے بتایا
کہ پہلی مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کان میں کہا تھا کہ جبرائیل سال
میں ایک مرتبہ مجھ سے قرآن سنتے ہیں۔ لیکن جبرائیل نے اس سال دو بار مجھ سے قرآن
سنا ہے ۔ معلوم ہوتا ہے کہ میں اس سال رخصت ہو جاؤں گا ۔ یہ سن کر میں رونے لگی ۔ پھر آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے سرگوشی میں فرمایا ۔ اہل بیت میں سے تم سب سے پہلے مجھ سے ملاقات کرو
گی ۔ یہ سن کر میں مسکرا دی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے چھ ماہ بعد حضرت
فاطمہؓ اپنے والد گرامی کے پاس تشریف لے گئیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت پر ان گنت صفحات لکھے جاچکے ہیں اور آئندہ لکھے جاتے رہیں گے لیکن چودہ سوسال میں ایسی کوئی تصنیف منظر عام پر نہیں آئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کی روحانی اور سائنسی توجیہات اور حکمت پیش کی گئی ہو ۔ یہ سعادت آپ کے نصیب میں آئی ہے ۔ ایک سعید رات آپ کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضری کا موقع ملا ۔ دربار رسالت میں ایک فوجی کی طرح Attention، جاں نثار غلاموں کی طرح مستعد، پرجوش اورباحمیت نوجوان کی طرح آنکھیں بند کئے دربار میں حاضر تھے۔
آہستہ روی کے ساتھ ، عشق و سرمستی کے خمار میں ڈوب کر دو قدم آگے آئے اور عرض کیا ،
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
بات بہت بڑی ہے، منہ بہت چھوٹا ہے ۔۔۔
میں اللہ رب العالمین کا بندہ ہوں اور۔۔۔
آپ رحمت للعالمینﷺکا امتی ہوں۔۔۔
یہ جرأت بے باکانہ نہیں، ہمت فرزانہ ہے۔۔۔
میرے ماں باپ آپ ﷺپر قربان ہوں ۔
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
یہ عاجز ، مسکین ، ناتواں بندہ ۔۔۔
آپ ﷺ کی سیرت مبارک لکھنا چاہتا ہے ۔۔۔
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
سیرت کے کئی پہلو ابھی منظر عام پر نہیں آئے۔۔۔
مجھے صلاحیت عطا فرماےئے کہ۔۔۔
میں معجزات کی تشریح کرسکوں۔
آپ نے بند آنکھوں سے محسوس کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ملاحظہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر مسکراہٹ ہے ۔ آپ اس سرمستی میں سالوں مد ہوش رہے ۔ خیالوں میں مگن ، گھنٹوں ذہن کی لوح پر تحریریں لکھتے رہے ۔ سیرت کے متعلق ہر وہ کتاب جو آپ کو دستیاب ہوسکی اللہ نے پڑھنے کی توفیق عطا کی اوربالآ خر ایک دن ایسا آیا کہ کتاب محمد رسول اللہ جلد دوئم کی تحریر کا آغاز ہوگیا۔