Topics

پتھر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے لئے موم ہو گئے


قلندر بابا اولیاءنے فرمایا:

                  ایک نجومی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم پہاڑ پر تشریف فرما تھے۔

نجومی نے عرض کیا:

 اگر آپ کے پیر کے نیچے پہاڑ موم کی طرح نرم ہو جائے تو میں مسلمان ہو جاؤں  گا  ۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر ، پیر اٹھا کر پہاڑ پر رکھا تو پہاڑ نرم ہو گیا ۔ نجومی نے آسمان کی طرف دیکھا اور ایمان لے آیا۔

                نجومی نے بتایا آسمان پر ایک ستارہ ایسا ہے کہ جب وہ کسی کے سر پر سایہ فگن ہوتا ہے تو اس شخص کے پیر کے نیچے پہاڑ موم بن جاتا ہے ۔ اس مقام تک ستارہ کو پہنچنے میں ایک لاکھ سال کا وقفہ چاہیے تھا۔ میں نے دیکھا کہ جیسے ہی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیر اٹھا کر پہاڑ پر رکھا ستارہ تیزی سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر آ گیا اور واپس چلا گیا۔

 


Topics


Mohammad Rasool Allah (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت پر ان گنت صفحات لکھے جاچکے ہیں اور آئندہ لکھے جاتے رہیں گے لیکن چودہ سوسال میں ایسی کوئی تصنیف منظر عام پر نہیں آئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کی روحانی اور سائنسی توجیہات اور حکمت پیش کی گئی ہو ۔ یہ سعادت آپ کے نصیب میں آئی ہے ۔ ایک سعید رات آپ کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضری کا موقع ملا ۔ دربار رسالت میں ایک فوجی کی طرح Attention، جاں نثار غلاموں کی طرح مستعد، پرجوش اورباحمیت نوجوان کی طرح آنکھیں بند کئے دربار میں حاضر تھے۔ 

آہستہ روی کے ساتھ ، عشق و سرمستی کے خمار میں ڈوب کر دو قدم آگے آئے اور عرض کیا ،

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

بات بہت بڑی ہے، منہ بہت چھوٹا ہے ۔۔۔ 

میں اللہ رب العالمین کا بندہ ہوں اور۔۔۔ 

آپ رحمت للعالمینﷺکا امتی ہوں۔۔۔

یہ جرأت بے باکانہ نہیں، ہمت فرزانہ ہے۔۔۔ 

میرے ماں باپ آپ ﷺپر قربان ہوں ۔ 

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

یہ عاجز ، مسکین ، ناتواں بندہ ۔۔۔

آپ ﷺ کی سیرت مبارک لکھنا چاہتا ہے ۔۔۔

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

سیرت کے کئی پہلو ابھی منظر عام پر نہیں آئے۔۔۔ 

مجھے صلاحیت عطا فرماےئے کہ۔۔۔ 

میں معجزات کی تشریح کرسکوں۔

آپ نے بند آنکھوں سے محسوس کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ملاحظہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر مسکراہٹ ہے ۔ آپ اس سرمستی میں سالوں مد ہوش رہے ۔ خیالوں میں مگن ، گھنٹوں ذہن کی لوح پر تحریریں لکھتے رہے ۔ سیرت کے متعلق ہر وہ کتاب جو آپ کو دستیاب ہوسکی اللہ نے پڑھنے کی توفیق عطا کی اوربالآ خر ایک دن ایسا آیا کہ کتاب محمد رسول اللہ جلد دوئم کی تحریر کا آغاز ہوگیا۔