Topics
پاگل اور مجنون آدمی دین
و دنیا کے کام کا نہیں رہتا۔ مرض کی شروعات میں علاج کر لیا جائے تو مرض ختم ہو
جاتا ہے لیکن اگر پرانا ہو جائے تو مرض کا ختم ہونا مشکل امر ہے۔ اس مرض کے اسباب
یہ ہیں۔
۱۔
سوداویت کا غلبہ اور علاج کی طرف سے بے توجہی
۲۔
بہت زیادہ سوچنا، غم زدہ ہونا
۳۔
بواسیر اور حیض کا خون بند ہو جانا
۴۔
کثرت مباشرت
۵۔
جسمانی مشقت کی زیادتی
۶۔
مدت تک ناقابل برداشت جگہ سکونت اختیار کرنا
۷۔
بہت زیادہ نمک کا استعمال، شور، ماحول میں پلوشن، تنگ و تاریک مقام میں رہنا، سیاہ
لباس اور کالی اشیاء سے بہت زیادہ رغبت ہونا۔جب یہ علامات پیدا ہو جاتی ہیں تو
مریض کے افکار و خیالات میں فساد برپا ہو جاتا ہے تو وہ وہمی ہو جاتا ہے۔ چہرہ پر
زردی یا سیاہی غالب آ جاتی ہے۔ آنکھیں گدلی اور بے رونق ہو جاتی ہیں۔ حیران و
پریشان اور کہیں گم نظر آتا ہے۔ ہر چیز سے ڈرتا ہے۔ معدہ اور جگرہ متاثر ہوتے ہیں۔
قبض کی شکایت بھی ہوتی ہے۔ پاگل اور مجنون مریض کو نیند کم آتی ہے۔ ایک جگہ بیٹھے
رہنا پسند کرتا ہے۔ بعض اوقات روتا ہے گڑگڑاتا ہے اور بعض اوقات خود بخود ہنسنے
لگتا ہے۔
ھُوَالشَافِی
نیلی شعاعوں کا پانی ۲۔۲ اونس صبح شام پئیں۔
نیلی شعاعیں روزانہ دس
منٹ پیشانی اور دماغ پر ڈالیں۔
ہذیان کی صورت میں
ارغوانی رنگ کی شعاعوں کے پانی میں کپڑے کی پٹیاں بھگو کر تین مرتبہ مریض کے سر پر
رکھیں۔
ناشتہ کے بعد ایک چمچ شہد کے اوپر
بِسْمِ
اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
دم کر کے کھلائیں۔ علاج
میں احتیاط کی ضرورت ہے۔ مناسب ہے کہ اس سلسلے میں Neuro
Surgeonسے رابطہ کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
ہادئ
برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر
بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا۔ ان علوم کا یونانی
زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا۔ مصر، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان
کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔
تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔