Topics
Microscopic Examination
۱۔پیشاب میں خون کے سرخ
خلئے (RBC)
گردوں کی سوزش میں ان کی
مقدار پیشاب میں بڑھ جاتی ہے۔ مردوں میں دوRBCفی
ہائی پاور فیلڈ سے زیادہ ہوں تو ایسی صورت کو پیشاب میں خون آنا یا Hematuriaکہتے
ہیں۔ یہ صورت حال گردوں کی بیماری میں ہو سکتی ہے۔ جبکہ عورتوں میں RBC
3-4فی ہائی پاور فیلڈ تک نارمل ہیں۔ اس سے
زیادہ گردوں کی بیماری کو ظاہر کرتے ہیں۔ بچوں میں ایک RBCفی
ہائی پاور فیلڈ بھی بیماری کو ظاہر کرتا ہے۔
۲۔پیشاب
میں خون کے سفید خلئے (WBC)
گردوں کی سوزش میں ان کی
مقدار پیشاب میں بڑھ جاتی ہے۔ عورتوں میں نارمل رینج WBC
8-10فی ہائی پاور فیلڈ ہے۔ اس سے زیادہ مقدار
گردوں یا مثانے کے انفیکشن کو ظاہر کرتی ہے۔ جبکہ مردوں میں نارمل رینج WBC
1-2فی ہائی پاور فیلڈ ہے۔
اس سے زیادہ مقدار گردوں
یا مثانے کے انفیکشن کو ظاہر کرتی ہے۔ بچوں میں ایک WBCفی
ہائی پاور فیلڈ بھی بیماری کو ظاہر کرتا ہے۔
۳۔
(Epithelial Cells)
یہ نارمل پیشاب میں بھی
موجود ہوتے ہیں۔
۴۔
کاسٹ اور ان کی اقسام
مختلف قسم کی کاسٹ گردوں
اور مثانہ کی مختلف بیماریوں کا اظہار کرتی ہیں۔
۵۔
کرسٹل
(i) کیلشیم اگزیلیٹ کے کرسٹل
(ii) یورک ایسڈ کے کرسٹل
گردوں میں پتھری کے مرض
میں یہ کرسٹل پیشاب میں ظاہر ہونے لگتے ہیں۔
(iii) فاسفیٹ کے کرسٹل
(iv) ٹرپل فاسفیٹ کے کرسٹل
(v) دیگر
(الف) فزیکل جانچ
(Physical
Examination)
۱۔
مقدار: 24گھنٹے میں 800ملی لیٹر سے 2500ملی لیٹر تک
۲۔
کثافت اضافی۔۔۔نارمل رینج: 1.001سے 1.035تک
۳۔
رنگ: پیلا یا بے رنگ
۴۔
پی ایچ PH۔۔۔نارمل
رینج:5-8
(ب) کیمیائی جانچ
(Chemical
Examination)
۱۔
البیومن کی مقدار
گردوں کی بیماری میں اس
کی مقدار پیشاب میں بڑھ جاتی ہے۔
۲۔شکر
ذیابیطس کے مرض میں پیشاب میں شکر آنے لگتی ہے۔
۳۔کیٹون
باڈیز
ذیابیطس بگڑ جانے یا فاقہ
کشی کی صورت میں کیٹون باڈیز پیشاب میں آنے لگتی ہیں۔
۴۔
بائل یگمنٹ
یہ یرقان کے مرض میں پیشاب
میں آتے ہیں۔
نمبر شمار
ٹیسٹ کا نام
نارمل مقدار (Normal Range)
مثبت ٹیسٹ کا مطلب و مقصد (Interpretation of
Test)
۱۔
۲۔
۳۔
۴۔
۵۔
۶۔
۷۔
۸۔
۹۔
۱۰
۱۱۔
۱۲۔
گلوکوز(نہار منہ)
گلوکوز
(کھانے کے بعد)
بلیوروبن(ٹوٹل)
بلیوروبن(ڈائرکٹ)
SGPT
SGOT
یوریا
Crestinice
خون میں نائٹروجن
خون میں پروٹین(ٹوٹل)
البومن(Albumin)
گلوبولن(Globulin)
140-70ملی گرام /ڈیسی لیٹر
200-70ملی گرام /ڈیسی
لیٹر
1.0ملی گرام /ڈیسی لیٹر
0.5ملی گرام /ڈیسی لیٹر
مرد:43.3-9.4 U/L
ؑ عورت:36-9.4 U/L
مرد: 34-10.2 U/L
عورت: 36-10.2 U/L
40-10ملی گرام /ڈیسی لیٹر
مرد: 1.1-0.7ملی گرام
/ڈیسی لیٹر
عورت:0.9-0.6ملی گرام
/ڈیسی لیٹر
19-5ملی گرام /ڈیسی لیٹر
8.5-6.5گرام /ڈیسی لیٹر
5.3-3.4گرام/ڈیسی لیٹر
3.5-2.4گرام /ڈیسی لیٹر
ذیابیطس کی تشخیص کے لئے
یہ دونوں ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں۔ گلوکوز کی مقدار نارمل رینج سے زیادہ ہونے کی صورت
میں مریض کو ذیابیطس ہو سکتا ہے۔
یہ دونوں ٹیسٹ یرقان کی
تشخیص کے لئے اور اس کی وجہ جاننے کے لئے کرائے جاتے ہیں۔
یہ دونوں ٹیسٹ جگر کی
سوزش (ہیپاٹائٹس) کی تشخیص کے لئے کرائے جاتے ہیں۔
یہ تینوں ٹیسٹ گردوں کے
افعال کو چیک کرنے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان کی خون میں مقدار گردوں کے فیل
ہو جانے کی صورت میں بڑھ جاتی ہے۔
یہ ٹیسٹ خون میں پروٹین
کی مقدار چیک کرنے کے لئے کئے جاتے ہیں۔ خون میں پروٹین کی کمی جگر کی خرابی یا
غذا کے نامناسب ہونے کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔
۱۳۔
۱۴۔
۱۵۔
۱۶۔
۱۷۔
۱۸۔
۱۹۔
۲۰۔
۲۱۔
۲۲۔
۲۳۔
۲۴۔
۲۵۔
البیوبن/گلوبیولن
کا تناسب
LDH
CPK
CK(MB)
خون میں فولاد کی مقدار
خون کی فولاد لینے کی
مقدار(TIBC)
سوڈیم
پوٹاشیم
کلورائیڈ
کیلشیم(ٹوٹل)
فاسفیٹ
بائی کاربونیٹ
یورک ایسڈ
450-150 U/L
مرد: 167-24 U/L
عورت:190-24 U/L
25 U/Lسے
کم ہونا چاہئے
160-60مائکروگرام/ڈیسی
لیٹر
410-250مائکروگرام/ڈیسی
لیٹر
149-135 MEq/L
5.2-3.8 MEq/L
107-99 MEq/L
0.5-8.5ملی گرام /ڈیسی
لیٹر
4.8-2.5ملی گرام /ڈیسی
لیٹر
30-24 MEq/L
مرد:7.0-3.4ملی گرام/ڈیسی
لیٹر
عورت:5.7-2.4ملی گرام
/ڈیسی لیٹر
جگر کی سختی (Cirrhosis)
میں یہ تناسب کم ہو جاتا ہے۔
یہ تینوں ٹیسٹ دل کے دورے
کی تشخیص ک لئے کرائے جاتے ہیں۔
یہ ٹیسٹ فولاد کی کمی سے
ہونے والی خون کی کمی (Anemia) کی تشخیص کے لئے کرائے جاتے ہیں۔
یہ خون میں موجود مختلف
نمکیات کی نارمل مقدار ہے۔ ان کا رینج میں ہونا بہت ضروری ہے۔
اس کی مقدار خون میں بڑھ
جانے سے جوڑوں کے درد کی بیماری (Gout) ہو جاتی ہے۔
(Clear
PIcutre) Blood CP
نمبرشمار
ٹیسٹ
نارمل رینج
ٹیسٹ کا مطلب و مقصد
۱۔
۲۔
۳۔
۴۔
۵۔
۶۔
ہیموگلوبن کی مقدار
خون میں سرخ خلیوں کی
مقدار
پیک سیل حجم(PCV)
(ہیماٹاکرٹ)
ایم۔سی۔وی(MCV)
سرخ خلیوں کی حالت
(Morphology)
ای۔ایس۔آر(E.S.R)
مرد: 18.5-13.5گرام %
عورت: 16.4-11.5گرام%
مرد5.9-4.5ملین/فی کیوبک
ملی میٹر
عورت:5.1-4.1ملین/فی
کیوبک ملی میٹر
41-51
96-76 / فی سرخ خلیہ
Normochromic Normocytic
مرد: 15.0ملی میٹر /فی
گھنٹہ
عورت: 20.0ملی میٹر/فی
گھنٹہ
اس کی مقدار کم ہونے کا
مطلب جسم میں خون کی کمی (Anemia) ہوتا ہے۔
یہ ٹیسٹ بھی خون کی کمی
اور سرخ خلیوں کی کمی کی تشخیص کے لئے کرایا جاتا ہے۔
یہ ٹیسٹ خون میں خلیوں کا
مائع سے تناسب کا اظہار کرتا ہے۔ یہ تناسب کم ہونے کی صورت میں سرخ خلیوں کی کمی
یا خون میں پانی کی زیادتی ہو سکتی ہے۔ جبکہ تناسب زیادہ ہونے کی صورت میں سرخ
خلیوں کی زیادتی یا پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔
یہ سرخ خلیوں کا سائز
بتاتا ہے۔ جس سے اینیمیا یا خون کی کمی کی تشخیص میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ ٹیسٹ خون کی کمی کی
وجوہات جاننے میں مدد دیتا ہے۔
یہ ٹیسٹ جسم میں کوئی
انفیکشن یا دوسری کسی خرابی کا اظہار کرتا ہے۔
خون میں سفید خلیوں کی
مقدار اور ان کی مختلف قسموں کا تناسب
نمبر شمار
سفید خلیوں کی قسم
نارمل رینج
۱۔
۲۔
۳۔
۴۔
۵۔
۶۔
سفید خلئے (ٹوٹل)
نیوٹروفل(Neutrophil)
لمفوسائٹ(Lymphocyte)
ای ایسنوفل(Eosinophil)
مونو سائٹ(Monocyte)
بیسوفل(Basophil)
11000 – 4000
خلئے فی کیوبک ملی میٹر
40 - 75 %
20 - 50 %
1 - 6 %
2 - 6 %
0 - 1 %
ان کی تعداد خون میں
بڑھنے کا مطلب کوئی انفیکشن یا کینسر ہو سکتا ہے۔
ان خلیوں کا اپنے تناسب
میں ہونا ضروری ہے۔ اگر یہ اپنے تناسب سے کم یا زیادہ ہیں تو کوئی بیماری ہو سکتی
ہے۔
(Seminal
Fluid Examination)
یہ ٹیسٹ ایسے مردوں یا
جوڑوں میں کرایا جاتا ہے جو اولاد سے محروم ہے۔ یہ ٹیسٹ صرف مرد کے مادہ تولید کے
خواص کو ظاہر کرتا ہے۔
۱۔
مادہ تولید کا حجم(Volume of Semen) 5 - 2ملی میٹر
۲۔
اسپرم کی تعداد (Sperm Count) دو کروڑ/فی ملی لیٹر سے زیادہ ہونی چاہئے
۳۔
اسپرم کی حرکت(Sperm Motility)
50%سے زیادہ حرکت کے قابل ہونے چاہئیں
۴۔
اسپرم کی حالت (Morphology) 60%سے زیادہ اسپرم نارمل ساخت کے ہونے چاہئیں
۵۔
مادہ تولید میں سفید خلیوں کی تعداد 10سفید خلئے/ہائی پاور فیلڈ سے کم ہونے
چاہئیں۔ زیادہ کی صورت میں خصیوں یا دیگر
حصوں کی سوزش ہو سکتی ہے
Stool Examination
فزیکل جانچ (Physical
Exam)
۱۔
رنگ : پیلے رنگ سے لے کر ہلکے سے گہرا کتھئی ۲۔ حالت
۳۔خون:
نارمل اسٹول میں موجود نہیں ہوتے ۴۔ چکنی رطوبت(
Topics
خواجہ شمس الدین عظیمی
ہادئ
برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر
بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا۔ ان علوم کا یونانی
زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا۔ مصر، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان
کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔
تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔