Topics
مثلاً (۱) منتشر خیالات، (۲) ڈیپریشن، (۳) خوف، (۴)مجازی عشق، (۵)دماغ میں خشکی، (۶) بہت زیادہ تھکان
اور بے آرامی، (۷)اعصابی
کشاکش، (۸)دماغی
کشمکش، (۹) گیس
کا مرض، (۱۰)زیادہ
گرمی، (۱۱) زیادہ
سردی۔
پہلے ان باتوں سے جہاں تک
ممکن ہو خود کو بچانا ضروری ہے۔
ھُوَالشَافِی
قرص مقوی دماغ، ہمراہ خمیرہ گاؤ زبان عنبری صبح شام آدھی آدھی چمچی کھائیں۔
قرص اسرول ۲ عدد دودھ یا شربت شفا کے
ساتھ رات کو سوتے کھائیں۔
زرد شعاعوں کا تیل پیٹ پر
اچھی طرح مالش کریں۔
روغن گلو سبز دس منٹ تک
سر میں مالش کریں۔
آنکھیں بند کر کے بستر
میں لیٹ جائیں اور یہ تصور کریں کہ گردن سے ناف تک جسم پر شیشے کا جار ہے۔ جس میں
ہلکی، ٹھنڈی اور فرحت بخش دودھیا روشنی بھری ہوئی ہے۔ جب یہ تصور قائم ہو جائے تو
سورۃ بقرہ کی آیات۔ الم سے یومنون بالغیب تک پڑھنا شروع کر دیں اور پڑھتے پڑھتے سو
جائیں۔
کھانوں میں تیز نمک ،
مرچ، بناسپتی گھی اور تیل سے پرہیز کریں۔ صبح سورج نکلنے سے پہلے کھلی فضا میں
بیٹھ کر پانچ مرتبہ ناک سے سانس اندر لیں اور منہ سے نکال دیں۔
سانس آہستہ آہستہ بہت
آہستہ لیں اور نکالتے وقت بھی جلدی کا مظاہرہ نہ کریں۔ سانس نکالتے وقت منہ گول کر
کے سانس نکالیں۔ جس طرح سیٹی بجاتے وقت منہ گول ہو جاتا ہے۔
رات کے کھانے میں سویا کے
ساگ کی بھجیا پکا کر کھائیں۔
خوش رہیں، خوب ہنسیں،
ہنسی نہ آئے تو مصنوعی ہنسی ہنسیں۔
آدمی ساری زندگی مصنوعی
خول میں بند رہتا ہے۔ اگر مصنوعی ہنسی ہنستا رہے تو کم سے کم اس سے یہ فائدہ تو ہے
کہ دوسرے لوگ
خوش ہو جاتے ہیں اور
آہستہ آہستہ خوش رہنے کی عادت پڑ جاتی ہے
خواجہ شمس الدین عظیمی
ہادئ
برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر
بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا۔ ان علوم کا یونانی
زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا۔ مصر، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان
کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔
تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔