Topics

صلبی اولاد


۱۹۲۳-۱۹۲۲ کے عرصہ مین محترمہ بلقیس بی (اماں جی) اور سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ کی شادی ہوئی۔ سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ اور محترمہ بلقیس بی کے صاحب زادے اور صاحب زادیاں اپنے والد اور والد کو ابا اور اماں کہہ کر پکارتے تھے۔

صلبی اولاد کے بارے میں سید نثار علی بخاری کا بیان ہے کہ:

                "ایک روز اماں جی نے بتایا کہ ان کے ہان بارہ بچوں کی ولادت ہوئی تھی۔"

بچوں کے اسمائے گرامی سب ذیل ہیں۔

 

بیٹے:

عباد احمد                    ولادت ۱۹۳۱             بچپن میں انتقال ہو گیا

 محمد اعظم                   ولادت ۱۹۳۳            بچپن میں انتقال ہو گیا

آفتاب احمد                                ولادت۱۹۳۶            ٹریفک حادثۃ میں جاں بحق ہوئے۔

شمشاد احمد                 ولادت ۱۹۴۵            زوجہ قدیر بیگم
رؤف احمد                  ولادت ۱۹۵۳            زوجہ رخسانہ رؤف

 

بیٹیاں:

عالیہ خاتون                                                بچپن میں انتقال ہو گیا

کمال خاتون                                                بچپن میں انتقال ہو گیا

 سلیمہ خاتون               ولادت ۱۹۴۳            زوجہ محمد جمیل قریشی
تسلیمہ خاتون               ولادت ۱۰۴۲           زوجہ نعیم احمد

نعیمہ خاتون                                                                بچپن میں انتقال ہو گیا

شمیمہ خاتون                                               بچپن میں انتقال ہو گیا

کلیمہ خاتون                                                بچپن میں انتقال ہو گیا


قدت اپنے منتخب بندوں کی طرح کے امتحانات اور آزمائشوں میں بھی مبتلا کرتی ہے۔حضرت سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ کے سات بچے اپنی عمروں کے ابتدائی ماہ و سال میں ہی انتقال کر گئے۔یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ یکے بعد دیگرے کم سن اولاد کی متواتر اموات نے حضرت سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ اور ان کی اہلیہ کو کس درجہ دکھ اور کرب میں مبتلا کیا ہوگا۔ حضرت سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ اور محترمہ بلقیس بی کےپانچ بچوں نے جوانی کی دہلیز پار کی۔[1]

قدرت کو اپنے خاس بندہ حضرت سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ کے صبر کا ابھی امتحان لینا تھا۔ان کے بڑے صاحب زادے آفتاب احمد (ولادت ۱۹۳۷) عین عالم جوانی میں ستائیس برس کی عمر میں ۱۴ اپریل ۱۹۶۴ کو کراچی سے چند میل دور گھارو ضلع ٹھٹھہ میں ایک ٹریفک حادثہ میں شدید زخمی ہو کر ٹھٹھہ کے ایک اسپتال میں جاں بحق ہوگئے۔آفتاب احمد ابھی غیر شادی شدہ تھے۔

ہونہار جواں سال بیٹے کی حادثاتی موت کے الم ناک سانحہ کو نہایت صبر سے برداشت کیا اور اللہ کی رضا پر راضی رہے۔بیٹے کی لوح تربت پر "نور بصر" لکھوایا۔ اسی دوران میں ۱۹۵۰ میں دوسری صاحب زادی کی شادی جمیل صاحب سے کی۔

حضرت سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ کے بقید حیات دو صاحب زادوں اور دہ صاحب زادیوں کے نام حسب ذیل ہیں:

آفتاب احمد               

شمشاد احمد

رؤف احمد

سلیمہ خاتون

تسلیمہ خاتون

روحانی اولاد میں نوع انسانی اور نوع اجنہ ہیں۔[2]


 



[1] http:hazoorqalandarbabaauliya.blogspot.com/

[2] یاسر ذی شان : تعارف حضور قلندر بابا اولیا شرح رباعیات ۔ ۲۰۰۵، ص ۲۰

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔