Topics
سید
محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ۲۹ جولائی ۱۸۹۸ (قومی شناختی کارڈ کے مطابق ۱۸۹۴) کو قصبہ
خورجہ کے محلہ پیرزادگان، ضلع بلندشہر صوبہ یوپی( بھارت) میں حسین مہدی بدیع الدین
شیر دل (والد گرامی، پیدائش اٹک چمبل پورشمس آباد محلہ فیروز پور ۱۸۷۰ وفات ۱۹
جنوری ۱۹۶۱ ، مدفن جونا دھوبی گھاٹ
قبرستان، کراچی ) اور محترمہ سعیدہ (والدہ محترمہ) کے گھر پیدا ہوئے۔ ان کی
اولاد میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کا نمبر دوسرا تھا۔ اولاد نرینہ میں صرف ایک چھوٹے
بھائی جناب شیر احمد خان تھے۔
دادا
شاعر تھے نام اللہ دین خان تھا ، اٹک کے قریب شمس آباد کے رہنے والے تھے، اس نسبت
سے اپنا نام اللہ دین خان شمس آبادی لکھتے تھے۔ اللہ دین خان شمس آبادی نے دو
شادیاں کیں، ایک شمس آباد چمبیل پور میں اور دوسری کھود نہ گاؤں داری (دہلی سے ۷۷
کلو میٹر کے فاصلےپر) پہلے بیوی سے حضور قلندر بابا کے والد شیردل تھے۔ جب کہ
دوسری بیوی سے ایک بیٹے رحم دل تھے، قلندر بابا ان سے محبت کرتے تھے، اوران کا ذکر
بہت محبت سے کرتے تھے۔ دادا ۱۸۲۲ کے بعد ہندوستان ہجرت کر گئے۔
اگر
چہ کسی بھی طرح حضو قلندر بابا اولیا رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت کو دائرہ الفاظ میں
قید کرنا ناممکن ہے۔ تاہم رائج علوم میں سے ایک علم "علم نجوم" کی مدد
سے آپ کی شخصیت کا مختصر خاکہ پیش خدمت ہے۔
تاریخ
پیدائش کے مطابق آپ کا پیدائشی برج علم نجوم میں دائرۃ البروج کے ۱۲۰ سے ۱۵۰ درجات
پر مشتمل حصہ، برج اسد (Leo) کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے پانچواں
برج ہے۔ اسد عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معانی ہیں شیر۔ اس برج کے حامل افراد پُرعزم
، اچھےمنصوبے بنانے والے ، ذہین ، ہر طرح کے حالات میں مقابلہ کرنے والے محنتی ،
سائنس سے دل چسپی لینے والے ، حاضر دماغ ، سوشل ورکر اور دوسروں کے کام آنے والے ہوتے
ہیں۔اسد افراد پیدائشی لیڈر ہوتے ہیں ، دنیا کےبڑے بڑے رہ نما اسی برج سے تعلق
رکھتے ہیں۔ اسد کی شخصیت میں بے انتہا اعتماد ہوتا ہے اور مشکل کیسی ہی کیوں نہ
ہویہ لوگ ثابت قدم رہتے ہیں اور مشکلات پر با آسانی قابو پالیتے ہیں۔ نہایت دیانت
دار ہوتے ہیں اور جس چیز کو صحیح سمجھتے ہیں اس پر قائم رہتے ہیں کوئی ان کے
ارادوں کو متزلزل نہیں کر سکتا۔
اس
برج کے تحت ۲۹ جولائی کو پیدا ہونے والے افراد دل کے ہمدرد ہوتے ہیں اور جو ان کی
حاکمیت کو تسلیم کرے ان کی حفاظت اپنے ذمے لے لیتے ہیں۔ بے انتہا صلاحیتوں کے مالک
ہوتے ہیں اور اپنی فیلڈ میں انتہاءی عروج پر پہنچتے ہیں۔ قائدانہ صلاحیتوں سے کام
لے کر دوسروں کی رہ نمائی کرتے ہیں۔زندہ دل اور محفلوں کی جان ہوتے ہیں۔ یہ افراد
انسانوں سے محبت کرنے والے ، کام یابیوں کو بے حد تسکین بخشنے والے، دوسروں کو سحر
زدہ کرنے والے ،تخلیقی صلاحیتوں کے مالک
بااعتماد، دوستوں پر بھروسہ کرنے والے ، کام یابی کے مواقع ضائع نہ کرنے والے۔ خوب
محنت ، جدو جہد اور لگن سے کام کرنے والے، سچے جذبوں کو پرکھنے والے، مقناطیسی
شخصیت کے مالک ہوتے ہیں۔
یہ
افراد اپنے دوستوں کی مدد کرنے کے لیے آخری حد تک چلے جاتے ہیں۔برج اسد سے تعلق
رکھنے والا بااعتماد اور مضبوط کردار کا مالک ہوتا ہے، وفاداری ان کا سب سے بہترین
خاصہ ہے۔ یہ مضبوط قوت ارادی کے مالک ہوتے ہیں۔ یہ توانائی اور ہمت کا پیکر ہوتے
ہیں اور اردگرد سے بے نیاز ہو کر اپنے مقاصد کے حصول میں مگن رہتے ہیں۔ وہ پُر عزم،
تخلیقی اور پُر امید ہوتے ہیں۔ محض گزارہ
کرنا ان کی فطرت میں نہیں ہے۔ وہ ہر کام کو بھرپور انداز سے کرنے کا سلیقہ رکھتے
ہیں۔ ان میں قائدانہ صلاحیتیں بدرجہ اتم
پائی جاتی ہیں۔
تنگ
دستی کے عالم میں بھی وہ اپنے دوستوں کی مدد کرنے کے لیے اپنی آخری جمع پونجی بھی
لٹا دیتے ہیں۔ وہ ہمیشہ پُر یقین رہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اور دے گا، اور
انہیں مزید مل بھی جاتا ہے۔ ان کے لیے وسائل کی کمی نہیں ہوتی۔
Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)
Yasir Zeeshan Azeemi
میں
نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی
معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہﷺ کو دیکھا ہے۔ میں
نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ
وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں
باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی
حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ
کو بولتے سنا ہے۔
گفتہ
اور گفتہ اللہ بود
گرچہ
از حلقوم عبداللہ بود
عظیم
بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے
خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر
بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی
ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔