Topics
شادی کے بعد حضور بابا صاحبؒ دہلی میں قیام پذیر ہوگئے۔ سلسلہ معاش قائم رکھنے کے لئے مختلف رسائل و جرائد کی صحافت اور شعراء کے دیوانوں کی اصلاح اور ترتیب کاکام اپنے لئے منتخب کیا۔ شب میں شہر کے شعراء، ادباء کی محفلیں جمتیں اور دن کے وقت ان کے پاس صوفی منش لوگ آتے اور تصوف پر سیر حاصل گفتگو اور تبصرے ہوتے۔ آپ کے شاعرانہ ادبی مشوروں سے شعراء مستفید ہوتے اور اہلِ ذوق حضرات آپ کی صحبتِ صالحہ سے مشرف و بامراد ہوتے تھے۔
حضور قلندر بابااولیاءؒ نے کراچی میں مستقل سکونت اختیار کرنے کے بعد ذریعہ معاش کا یہ طریقہ اختیار کیا کہ لارنس روڈ کی فٹ پاتھ پر روزانہ صبح جاکر بیٹھ جاتے تھے اور بجلی کے فیوز (Fuse) وغیرہ لگا کر اپنی زندگی بسر کرتے۔ رفتہ رفتہ جب لوگوں کو کراچی میں ا ن کی آمد کی اطلاع ہوئی تو وہ اردو ڈان میں سب ایڈیٹر (Sub-Editor) کے عہدے پر فائز ہوگئے۔ اس کے بعد ایک عرصہ تک رسالہ نقاد ؔ میں کام کرتے رہے۔ کچھ رسالوں کی ادارت کے فرائض بھی انجام دیئے۔ کئی مشہور کہانیوں کے سلسلے بھی قلمبند کئے۔ جو دوسروں کے نام سے چھپتی رہیں۔ سلسلہ وار کہانیوں سے متعلق ایک کتاب بھی زیور طبع سے آراستہ ہوئی اور عوام میں اتنی مقبول ہوئی کہ اسکے بیشمار ایڈیشن شائع ہوئے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں امام سلسلہ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء کے حالات زندگی، کشف و کرامات، ملفوظات و ارشادات کا قابل اعتماد ذرائع معلومات کے حوالے سے مرتب کردہ ریکارڈ پیش کیا گیا ہے۔
ا نتساب
اُس نوجوان نسل کے نام
جو
ابدالِ حق، قلندر بابا اَولیَاء ؒ کی
‘‘ نسبت فیضان ‘‘
سے نوعِ ا نسانی کو سکون و راحت سے آشنا کرکے
اس کے اوپر سے خوف اور غم کے دبیز سائے
ختم کردے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر
انسان اپنا ازلی شرف حاصل کر کے جنت
میں داخل ہوجائے گا۔
دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا
کیا کہیے کہ ہے کیا یہ ہماری دنیا
مٹی کا کھلونا ہے ہماری تخلیق
مٹی کا کھلونا ہے یہ ساری دنیا
اک لفظ تھا اک لفظ سے افسانہ ہوا
اک شہر تھا اک شہر سے ویرانہ ہوا
گردوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیمٓ
میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا