Topics

خانگی حیات


کل نفس ذائقۃ الموت کے مصداق تربیت کے اسی زمانے میں سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ ماجدہ محترمہ سعیدہ بی بی چار بیٹیوں اور دو بیٹوں (سید محمد عظیم اور سید شیر احمد) کوچھوڑ کر عالم بقا میں تشریف لے گئیں۔ سید محمد عظیم رحمۃ اللہ علیہ کی ایک ہم شیرہ کے علاوہ سب بچے قلندر بابا اولیاء سے چھوٹے تھے اور ان میں کوئی بھِ سن شعور کو نہیں پہنچا تحا۔ قلندر بابا اولیاء اپنی بہن بھائیوں کی تربیت کے لیے کمر بستہ ہو گئے۔بہنوں کے نام یہ ہیں:

                ۱:             فطری بیگم زوجہ محمد عبداللہ

                ۲:            قادری بیگم زوجہ خیرالدین

                ۳:            شمشادی بیگم زوجہ ممتازخان

                ۴:            حیدری بیگم زوجہ مردان خان

                ۵:             ستارہ بیگم زوجہ غلام ربانی قریشی

                ۶:             رضیہ بیگم روجہ اسلام الدین

اسی زمانہ میں بابا تاج الدین ناگ پوری کے ارشاد کے مطابق ان کے ایک عقیدت مند کی صاحب زادی بلقیس بیگم (معروف بہ اماں جی وفات ۵ فروری ۲۰۰۰) سے دہلی میں آپ کی شادی ہو گئی۔[1] یہ رشتہ آپ کی بڑی بہن فطری بیگم کی وساطت سے طے ہوا۔ قلندر بابا اولیاء اس وقت دہلی کے قرین سکندر آباد میں رہتے تھے۔ آپ کا نکاح قاضی معین صاحب نے پڑھایا۔

شادی کے بارے میں سید نثار علی بخاری کا بیان ہے کہ:

لندر بابا کی والدہ ماجدہ صاحبہ کا سایہ عاطفیت  سر سے اٹھ گیا انہوں نے پسماندگان میں چھ لڑکیاں اور دو لڑکے چھوڑے -بہنوں میں سے صرف ایک بہن جو قلندر بابا سے بڑی ہیں ان کی شادی ہوئی تھی ... ما بقیٰ چھوٹی بہنیں اور چھوٹے بھائی شیر احمد کی تربیت اور نگہداشت کی ذمہ داری قلندر بابا نے خود سنبھالی...چونکہ بہنوں کی تربیت دیکھ بھال کا مسٔلہ اہم تھا ۔۔۔ اس لئے آپ کے والد صاحب نے آپ کی شادی دہلی میں ایک شریف خاندان کی لڑکی کے ساتھ کردی- اس طرح بہنوں کی دیکھ بھال میں آسانی ہوگئی –"[2]

 


 



[1] کتابچہ روحانی تربیتی ورکشاپ، قلندر شعور فاونڈیشن کراچی ، ۲۰۰۱ ص ۹

[2] سید نثار علی بخاری ، کلام عارف، (مرتبہ پروفیسر عظیمی ایف اے شیخ) کراچی ، سن ندارد،ص: ۱۹۶،۱۹۱

Topics


Huzoor Qalander Baba Aulia R.A (Hayat, Halat, Taleemat..)

Yasir Zeeshan Azeemi

میں نے اس عظیم بندے کے چودہ سال کے شب و روز دیکھے ہیں۔ ذہنی، جسمانی اور روحانی معمولات میرے سامنے ہیں۔ میں نے اس عظیم بندہ کے دل میں رسول اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے من مندر میں اللہ کو دیکھا ہے۔ میں نے اس عظیم بندہ کے نقطۂ وحدانی میں کائنات اور کائنات کے اندر اربوں کھربوں سنکھوں مخلوق کو ڈوریوں میں باندھے ہوئے دیکھا ہے۔میں نے دیکھا ہے کہ کائنات کی حرکت اس عظیم بندہ کی ذہنی حرکت پر قائم ہے۔ اس لئے کہ یہ اللہ کا خلیفہ ہے۔ میں نے اس بندہ کی زبان سے اللہ کو بولتے سنا ہے۔

گفتہ اور گفتہ اللہ بود

گرچہ از حلقوم عبداللہ بود

عظیم بندہ جسے آسمانی دنیا میں فرشتے قلندر بابا اولیاءؒ کے نام سے پکارتے ہیں، نے مجھے خود آگاہی دی ہے۔ ڈر اور خوف کی جگہ میرے دل میں اللہ کی محبت انڈیل دی ہے۔ قلندر بابا اولیاءؒ نے میری تربیت اس بنیاد پر کی ہے کہ یہاں دو طرز فکر کام کر رہی ہیں۔ایک شیطانی طرز فکر ہے جس میں شک، وسوسہ، حسد، لالچ، نفرت، تعصب اور تفرقہ ہے۔