Topics

ارشادات


پیارے بچو!

قلندر بابااولیاءؒ کی تعلیمات اور ارشادات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔آپ کے منتخب ارشادات درج ذیل ہیں۔

v         ۔ باادب با نصیب۔۔۔۔۔۔۔۔بے ادب بے نصیب۔

v         ۔ بچے اللہ کے باغ کے پھول ہیں۔

v         ۔ زمین پر کوئی ایک چیز بھی بے رنگ نہیں ہے۔

v         ۔ اللہ ایک ایسی اعلی و ارفع ہستی ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ بندہ روزانہ ایک لاکھ خواہشات وابستہ کرے تو اللہ کے لیے بالکل آسان بات ہے کہ روزانہ مخلوق کی ایک لاکھ خواہشات پوری کر دے۔

v      ۔ بچہ ماں باپ سے پیدا ہوتا ہے۔۔۔۔ استاد تراش خراش کے اسے ہیرا بنا دیتا ہے۔

v      ۔ علم حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ شاگرد کے اندر استاد کی اطاعت، فرمانبرداری اور ادب و احترام کا جذبہ کار فرما ہو، جب تک شاگرد  استاد کی بات پر عمل نہیں کرے گا وہ علم نہیں سیکھ سکتا۔

v      ۔تم اگر کسی کی دل آزاری کا سبب بن جاؤ تو اس سےمعافی مانگ لو چاہے وہ تم سے چھوٹا ہو یا بڑا اس لئے کہ جھکنے میں عظمت ہے۔تمہیں کسی سے تکلیف پہنچے تو اسے بلا توقف معاف کر دو۔

v      ۔ ہر مسلمان کو چاہیے کے وہ سلام میں پہل کرے۔السلام و علیکم کا مطلب ہے" آپ پر سلامتی ہو"سلام میں پہل کرنے والا شخص بلا تخصیص ذات و مراتب دوسروں کے لیے نیک جذبات رکھتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کا حکم ہے کہ جب تم اپنے ساتھیوں سے ملاقات کرو تو انہیں سلام کرو، ان کی خیریت دریافت کرو۔ اللہ فرماتے ہیں" اور جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو آپ ان کو میرا سلام پہنچا دیجئے اور کہہ دیجئے کہ تمہارے رب نے تم پر مہربانی کرنا اپنے ذمے لے لیا ہے۔(۲:۵۴)

 بچوں کو خود سلام کیجئے بچے بھی چھوٹے بڑے سب کو سلام کریں۔۔ حضرت محمد ﷺ کا ارشاد ہے

" وہ آدمی اللہ کے زیادہ قریب ہے جو سلام  میں پہل کرتا ہے۔" (جامع ترمذی جلد دوم۔حدیث590)

v   ۔ قرآن پاک کے معنی اور مفہوم پر غور کرنے سے بندے کے اندر روحانی صلاحیتیں بیدار ہوجاتی ہیں۔ دماغ کے اندر کروڑوں خلیے (Cells)کھل جاتے ہیں اور انسان باطنی دنیا کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے۔جب کوئی بندہ قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے تو دراصل وہ بندہ اللہ سے ہمکلام ہو جاتا ہے۔


 


Bachon Ke Qalandar Baba Aulia

خواجہ شمس الدین عظیمی

ہونہار طلبہ کے نام جو

اساتذہ اور والدین کا کہنا مانتے ہیں

بڑوں کا ادب کرتے ہیں

چھوٹوں سے پیار کرتے ہیں۔