Topics
خواب عرض ہے کہ میں نے
دیکھا کہ کوئی مقدس سرزمین ہے شاید مکہ معظمہ، مدینہ منورہ یا پھر یہ کوئی آسمانی
مقام ہے۔ وہاں میری والدہ کئی دوسری عورتوں کے ساتھ (جن کو میں نہیں جانتا) کرسیوں
پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گروپ فوٹو کی تیاری ہے۔ میں اپنی والدہ
کے قریب بیٹھا ہوا ہوں۔ فون کی گھنٹی بجتی ہے۔ میں فوراً فون کی طرف جاتا ہوں اور
ساتھ ہی کہتا ہوں کہ میرا ٹیلی فون آیا ہے۔ والدہ صاحبہ چڑانے کے انداز میں کہتی
ہیں کہ ہر وقت تمہارا ہی فون ہوتا ہے اور میں یہ سوچ کر شرمندہ ہو جاتا ہے کہ ٹھیک
ہی کہتی ہیں۔ اتنی دور مجھے کون ٹیلی فون کرے گا۔ میں اپنے وطن میں تو ہوں نہیں۔
میں ابھی بیٹھا بھی نہیں تھا کہ کسی نے بلند آواز سے کہا تمہارا ٹیلی فون ہے۔ میں
بڑے فخر کے ساتھ اونچی آواز میں باتیں کرتا ہوں۔ مگر مجھے جس ٹیلی فون کا انتظار
تھا یہ وہ نہیں تھا۔ پھر آنکھ کھل جاتی ہے۔
(عبدالرحیم)
تعبیر:
خواب کی کڑیاں ملانے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ آپ کی والدہ نے اپنی زندگی میں
کوئی رشتہ طے کیا تھاجس کی تکمیل نہیں ہوئی۔ عقائد کچھ بھی ہوں لیکن عالم اعراف
میں منتقل شدہ لوگوں کا اس دنیا سے تیس سال تک تعلق برقرار رہتا ہے۔ ذہنی طور پر
وہ کچھ نہ کچھ ضرور سوچتے ہیں اور انہیں کچھ نہ کچھ معلومات بھی ہوتی رہتی ہیں۔
رشتہ تکمیل نہ پانے کی وجوہات کچھ بھی ہوں لیکن آپ کی والدہ مرحومہ کو اس کا افسوس
ضرور ہے۔ آپ کو چاہئے کہ حسب توفیق قرآن خوانی اور ایصال ثواب کریں۔
خواب میں دیکھتا ہوں کہ
میرے والد جن کا انتقال اسی سال عید الفطر کے روز ہوا، اپنے بستر پر لیٹے ہوئے ہیں
اور گھر کے سب افراد سونے کی تیاری کر رہے ہیں۔ میری بڑی بھابھی جن کے یہاں
والدصاحب کے انتقال کے بعد لڑکا پیدا ہوا ہے، گھر میں موجود نہیں ہیں۔ والدصاحب کے
بستر پر سرمہ اور زعفران کی پڑیاں رکھی ہیں۔ میں نے پوچھا زعفران اور سرمہ آپ کس
لئے لائے ہیں۔ والد نے کہا کہ میں یہ سب اپنے پوتے کے لئے لایا ہوں۔ پھر والدصاحب
نے بڑے بھائی سے کہا، لاؤ! ذرا نئے مہمان کو دیکھیں۔
اسی سلسلے میں یہ خواب دیکھا کہ بہن کے گھر میں موجود ہوں۔ واش روم سے چوڑیوں کے
جھنکنے کی آواز آ رہی ہے۔ میں اس آواز کی طرف متوجہ ہوا تو دیکھا میری بہن آ رہی
ہے۔ مجھے بیٹھے دیکھ کر وہ مجھ سے لپٹ گئیں اور میں بغیر کسی بات کے رونے لگا۔
میرے اس طرح رونے سے میرے بہنوئی گھبرا گئے۔ جب وہ میرے قریب آئے تو میں ان کی
ٹانگوں سے لپٹ گیا اور زیادہ رونے لگا۔ آنکھ کھلنے پر وقت دیکھا تو رات کے پونے
چار بجے تھے۔
(محمود الحسن)
تعبیر:
آپ کے والد کی خواہش ہے کہ دونوں بھائی ایک دوسرے سے زیادہ سے زیادہ تعاون کریں۔
والدصاحب مرحوم کی خواہش میں یہ پہلو نمایاں ہے کہ تعاون و ایثار میں چھوٹا بھائی
پہل کرے۔
تجزیہ:
خواب کی یہ علامتیں ، اجزائے ترکیبی، تمثلات اور اشارات زیادہ تر والد مرحوم کی
روح سے ملے ہیں۔ گھر میں بھابھی کا نہ ہونا دونوں بھائیوں کے اختلاف کو ظاہر کرتا
ہے۔ نومولود یا نئے مہمان کو گود میں لینے کی خواہش کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے
والدصاحب کو بڑے بھائی سے زیادہ دلچسپی رہی ہے جو مرنے کے بعد بھی قائم ہے۔ زعفران
اور سرمہ اس طرف اشارہ ہیں کہ والد صاحب یہ چاہتے ہیں کہ دونوں بھائی میل ملاپ کے
ساتھ ایک دوسرے کے جذبات و احساسات کو سمجھیں اور تعاون کریں۔ چوڑیوں کی جھنکار کا
سننا اور بہن کا برآمد ہونا اس بات تمثل ہے کہ اختلاف رائے کی وجہ بھابھی کو سمجھا
جا رہا ہے۔ بہن سے لپٹ کر رونا اس بات کی علامت ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ میری حق
تلفی کی گئی ہے۔ حق تلفی دنیاوی معاملات اور اخلاقی تقاضوں دونوں کی صورت میں ممکن
ہے۔ بہنوئی دراصل آپ کے والدصاحب کا تمثل ہیں۔ والدصاحب کی ٹانگوں سے لپٹ کر رونا
اس شکایت کا انکشاف ہے جو آپ کو بڑے بھائی صاحب سے ہے۔ والد کا متاثر ہونا لیکن آپ
کو پدرانہ تقاضوں کے ساتھ چپ نہ کرانا اور خاموش کھڑے رہنا اس امر کی نشاندہی ہے
کہ آپ کے والدصاحب چاہتے ہیں کہ چونکہ آپ چھوٹے ہیں اس لئے آپ کو بڑے بھائی کے آگے
جھک جانا چاہئے۔ ہمارا مشورہ ہے کہ معاملات پر غور کرنا اور مناسب روش اختیار کرنا
ضروری ہے۔
میں نے رات کے آخری حصہ
میں یہ خواب دیکھا کہ میرا دوست جس کا انتقال ۷،۸ سال ہو گئے ہیں،
میرے گھر آیا ہے اور مجھ سے سخت ناراض ہے۔ اس سے پہلے میں اکثر اس کو خواب میں
دیکھتا تھا مگر خوش اور پر سکون نظر آتا تھا۔ جب سے میں نے اپنے دوست کو خواب میں
ناراض دیکھا ہے مجھے خواب میں وہ نظر آنا بند ہو گیا ہے۔ میری سمجھ میں نہیں آتا
کہ وہ کس بات پر ناراض ہے اور اب خواب میں اس سے ملاقات کیوں نہیں ہوتی؟
(بشیر احمد)
تعبیر:
آپ کے مرحوم دوست کو آپ سے توقعات تھیں کہ آپ اس کے لئے کچھ کریں گے۔ خواب میں اس
قسم کے تمثلات موجود ہیں کہ آپ کے دوست نے آپ سے کئی بار کہا کہ آپ میرے لئے کچھ
کریں۔ یا تو آپ سمجھ نہیں پائے یا آپ نے اس بات کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ اب جبکہ وہ
آپ کے طرز عمل سے مایوس ہو گیا ہے تو اس نے آپ سے قطع تعلق کر لیا ہے۔ دوست کی
ناراضگی اس بات کی علامت ہے کہ اس نے آپ سے جو امیدیں وابستہ کی تھیں وہ پوری نہیں
ہوئیں اور وہ آپ سے مایوس ہو گیا ہے۔ آپ قرآن خوانی کروا کے غرباء و مساکین میں
کھانا تقسیم کریں اور دوست کی روح کو ایصال ثواب کر دیں۔
چند دن قبل میں نے خواب
میں دیکھا کہ میں کہیں جا رہا ہوں کہ سامنے سے دو کتے مجھ پر حملہ کر دیتے ہیں۔
میں کتوں کو پکڑکر ان کی گردن مروڑ دیتاہوں اور میرے ہاتھ خون میں لت پت ہو جاتے
ہیں۔
اکثر یہ دیکھتا ہوں کہ
میں خواب میں محو پرواز ہوں اور یہ پرواز عموماً کسی خوف یا دہشت کی وجہ سے ہوتی
ہے۔
خواب میں دیکھا کہ میں اپنے بچوں کے ساتھ ہوائی اڈہ کی طرف جا رہا ہوں۔ ہوائی اڈہ
کے قریب پہنچ کر راستہ بھٹک جاتا ہوں۔ راستہ میں ایک شخص سے پوچھتا ہوں تو ایک طرف
اشارہ کر کے کہتا ہے کہ یہ راستہ تمہیں ہوائی اڈے رک پہنچا دے گا۔ تھوڑی دور چلنے
کے بعد ایک ٹیلہ نظر آتا ہے۔ جیسے ہی میں اس پر چڑھتا ہوں تو مجھے آواز آتی ہے کہ
ادھر مت جاؤ۔ پلٹ کر دیکھا تو فضائیہ کا ایک آدمی میری طرف بڑھ رہا ہے۔ میں ڈر کے
زمین پر ایک دم چٹ لیٹ گیا اور کھسکتے ہوئے آگے بڑھنے لگا کچھ دور جانے کے بعد ایک
احاطہ نظر آتا ہے۔ میں اب باہر نکلنے کی تمام راہیں مسدود پاتاہوں۔ مجھے پھر آواز
سنائی دی، کم بخت مانتا ہی نہیں اسے پکڑلو۔ میں نے کہا کہ جناب مجھے معلوم نہیں
تھا کہ اس طرف آنا منع ہے۔
(عبداللہ)
تعبیر:
خواب میں اس قسم کے اشارات ملتے ہیں کہ خواب دیکھنے والے کے دماغ میں شاعرانہ
خیالات پائے جاتے ہیں اور یہ خیالات نوعمری سے ہی غیر مرتب شکل میں پیدا ہوتے رہے
ہیں۔ ان کی وجہ سے زندگی بے تدبیری اور تساہل پسندی کا شکار ہو گئی ۔ آئندہ زندگی
میں اس کا مداوا ہو سکتا ہے۔ خیالی باتوں کو ترک کر کے عملی زندگی میں محنت مشقت
اور ان تھک کوشش سے کام لیا جائے تو حالات بہت جلد سازگار ہو سکتے ہیں۔ پہلے سے یہ
سوچنا مناسب نہیں ہے کہ اس کوشش کا حاصل کیا ہو گا۔ ابھی وقت ہے خواب کی راہنمائی
قبول کر کے نامساعد حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کیجئے۔
ہوائی اڈے کی طرف قدم
اٹھانا اور نامساعد حالات کا خواب میں پیش آنا پہلے دونوں خوابوں کا اعادہ ہے۔
طبیعت ہوائی قلعوں کی تعمیر سے گھبرا کر اور بے تدبیری سے اکتا کر مایوس ہو گئی
ہے۔ ذہن کی مخفی قوتیں اس روش کو چھوڑ دینے کی ہدایت کر رہی ہیں تا کہ کامیابی کے
راستے کھل جائیں۔
سیاہ بلی کی طرح دو جانور
دیکھے اور دیکھا کہ میں سویا ہوا ہوں۔ ان میں سے ایک نے مجھے بندوق سے مارنے کی
کوشش کی۔ میری آنکھ کھل گئی اور میں نے اس کی گردن پکڑ کر مروڑ دی۔ گردن کی جلد
ڈھیلی اور نرم تھی۔ میں نے بندوق کو کھول کر دیکھا اس میں گولی وغیرہ کچھ نہیں
تھی۔ پھر میں نے اس کو آزاد کر دیا اور میری آنکھ کھل گئی۔
(احسان)
تعبیر:
خواب میں دو اہم خواہشات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ دونوں میں سے ایک بالکل ہوائی قلعہ
ہے۔ اس کو ذہن سے جھٹک دینا چاہئے۔ انسان کو اپنی نگاہ صرف کوششوں پر رکھنی چاہئے۔
پیشگی نتائج متعین کر لینا ہراساں کر دیتا ہے اور نتائج میں رکاوٹ پیدا کر دیتا
ہے۔
تجزیہ:
خواب میں دو بلیاں دو اہم خواہشات ہیں اور بندوق مارنے کی کوشش اور بندوق میں گولی
وغیرہ کا نہ ہونا ہوائی قلعوں کی طرف اشارہ ہے۔ دونوں جانوروں میں سے ایک کی گردن
مروڑ دینا اور پھر اس کو آزاد کر دینا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ زیادہ وقت کوششوں
میں صرف کیا جائے اور فضول باتوں سے احتراز کیا جائے۔
خضر صورت بزرگ نے مجھے
کھانے کے لئے شہد سے بنی ہوئی گولیاں دیں۔ یہ گولیاں انہوں نے اپنے سامنے رکھ ہوئے
چھ پیالوں میں سے نکالی تھیں۔ مجھ سے کہا کہ تم بہت خوش نصیب ہو کہ یہاں تک آ گئے،
لو! یہ گولیاں کھا لو۔ میں نے پوچھا،’’جناب! یہ گولیاں میں اپنی زوجہ کو کھلا سکتا
ہوں؟‘‘ میں نے ان گولیوں میں سے چند اپنی بیگم کو کھلا دیں۔ اس کے بعد سفید ریش
بزرگ نے مجھے نصیحت کی اور فرمایا کہ جب سفر پر جاؤ تو کسی کو اپنی گھڑی یا رومال
ہرگز نہ دینا ورنہ تکلیف اٹھاؤ گے۔
اس خواب سے پہلے بھی میں نے ایک خواب میں انہی بزرگ کی زیارت کی تھی۔ میں نے دیکھا
تھا کہ میں روڈ پر ہاتھ میں اسکول کی کتابیں لئے چلا جا رہا ہوں۔
یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب
اگلے روز مجھے میٹرک کا امتحان دینا تھا۔ میں نے دیکھا کہ عین سڑک کے بیچ میں یہی
بزرگ اچانک میرے سامنے آ کر کھڑے ہو گئے۔ میں نے ان سے درخواست کی کہ حضور کل میرا
امتحان ہے، میرے لئے دعا کیجئے۔ اگلے روز حیرت انگیز طور پر میرے سب سوال حل ہو
گئے۔
حبیب اللہ)
تعبیر:
خواب سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نے اتفاقی توقعات اور امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں۔
خواب کے اجزائے ترکیبی سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ لوگوں کی دلائی ہوئی امیدیں
آپ کے لئے خوش فہمی بنی ہوئی ہیں۔
تجزیہ:
شہد کی گولیاں صحیح کوششوں کا تمثل ہیں۔ گھڑی اور رومال غلط کوششوں کا تمثل ہیں۔
خضر صورت باریش بزرگ کو دیکھنے کا یہ مطلب ہے کہ موجودہ طرز عمل درست نہیں ہے۔ شہد
کی گولیاں دے کر ان بزرگ نے آپ کو یہ بتایا ہے کہ حصول وسائل میں صحیح طرز عمل
اختیار کیا جائے۔ گھڑی اور رومال دینے سے منع کرنا اس بات کی علامت ہے کہ غلط
کوششوں کو ترک کر دیا جائے۔ بیگم صاحبہ کو گولیاں کھلانا اس بات کی نشاندہی ہے کہ
اس روش میں آپ کے ساتھ آپ کی بیوی بھی شریک ہیں۔ بہت برتن دیکھنا اور ان میں شہد
کی گولیاں دیکھنا اس بات کی شبیہیں ہیں کہ آپ لوگوں کی دلائی ہوئی امیدوں سے خوش
فہمی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ’’جب سفر میں جاؤ‘‘ کے تمثلات میں اتفاقی طور پر دولت
حاصل کرنے کی طرف اشارہ ہے۔
مشورہ:
یہ سب ہوائی باتیں ہیں۔ اس میں زیادہ تر وقت کازیاں ہوتا ہے اور ساتھ ہی روپے پیسے
کا غلط استعمال بھی ۔ بڑی مشکل یہ پیش آ گئی ہے کہ ہمارے معاشرے میں زیادہ تر لوگ
جاودائی چراغ سے راتوں رات امیر اور دولت مند بننے کی کوشش میں گرفتار ہیں۔ دولت
پرستی اور خواہش زر نے پوری قوم کے احساسات کو زہر آلود کر دیا ہے۔ دولت کمانا بری
بات نہیں ، مگر اس کے بھی کچھ طریقے ہیں۔ محنت اور مسلسل محنت انسان کو سب کچھ بنا
دیتی ہے۔ ہوائی قلعوں اور خیالی ماتوں سے دولت حاصل کرنا ممکن نہیں۔ اس طرح دولت
حاصل نہیں ہوتی البتہ انسان کی ذہنی صلاحیتیں آہستہ آہستہ کمزور، بہت کمزور اور
پھر نابود ہو جاتی ہیں۔ دنیا میں جو کچھ بھی ہے وہ سب انسان بنی کے لئے پیدا کیا
گیا ہے۔ ذہنی کاوشوں اور جبلی استعداد کو کام میں لا کر زمین پر موجود ہر شئے کو
حاصل کیا جا سکتا ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ نقش برآب امیدوں اور ہوائی تصورات سے ذہن
ہٹا کر عملی زندگی میں قدم بڑھایئے۔ ایسی توقعات سے احتراز کریں جن میں نقصان مایہ
اور شماتت ہمسایہ کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
آپ کا یہ کہنا کہ بزرگ کی
زیارت کی وجہ سے آپ نے میٹرک کے سب سوال حل کر لئے اس لئے قرین قیاس نہیں کہ اگر
بزرگوں کی زیارت سے ہی دنیا کے کام انجام پا جاتے تو یہاں کسی کو کچھ بھی کرنے کی
ضرورت نہیں تھی۔ دنیا میں نیرنگی کا وجود عملی جدوجہد اور کوشش کا مرہون منت ہے۔
آپ نے امتحان کے پرچے اس
لئے حل کر لئے کہ آپ نے محنت کی تھی۔ جس طرح امتحان کے زمانہ میں ہر طالب علم یا
امتحان دینے والا کوئی بھی شخص فکر مند ہوتا ہے، اس طرح آپ بھی فکر مند تھے۔ خواب
میں آپ کے لاشعور نے آپ کی صلاحیتوں کو ایک شکل دے دی اور یہ صلاحیتیں عقائد کے
ساتھ مل کر خضر صورت بزرگ کے روپ میں آپ کے سامنے آ گئیں۔ شعور میں جو گھبراہٹ اور
خوف تھا وہ دور ہو گیا۔ اور کمرۂ امتحان میں آپ نے یکسو ہو کر حاضر دماغی کے ساتھ
سارے پرچے حل کر لئے۔
آپ یقین کر لیجئے! اگر آپ
نے محنت نہ کی ہوتی تو آپ نہ اس قسم کا خواب دیکھ سکتے تھے اور نہ سوالا ت کو حل
کرنے میں اس قدر بااعتماد ہوتے۔ دعا کے اثر سے انکار نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا
حکم ہے مگر دعا کے ساتھ ساتھ کوشش اور عمل بھی ضروری ہے۔
Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01
خواجہ شمس الدین عظیمی
آسمانی کتابوں میں
بتایا گیا ہے کہ:
خواب مستقبل کی
نشاندہی کرتے ہیں۔
عام آدمی بھی
مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔
انتساب
حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر
مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے حالات
کی نشاندہی کی
اور
جن
کے لئے اللہ نے فرمایا:
اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور
اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔