Topics
اکثر خواب میں دیکھتی ہوں
کہ کسی آسیب کا شکار ہو گئی ہوں۔ ایسا لگتا ہے جیسے منوں بوجھ مجھ پر ڈال دیا گیا
ہے۔ ہاتھ پاؤں شل ہو جاتے ہیں۔ میں خواب ہی میں یہ بھی محسوس کرتی ہوں کہ سب کچھ
خواب میں واقع ہو رہا ہے اور جلد سے جلد بیدار ہونا چاہتی ہوں۔ لیکن باوجود کوشش
کے آنکھیں نہیں کھلتیں۔ ایسی حالت میں آیت الکرسی یا لاحول ولاقوۃ پڑھنا شروع کر
دیتی ہوں۔ اسی خوف اور ڈر سے آنکھ کھل جاتی ہے۔ جب بیدار ہوتی ہوں تو مجھ پر کپکپی
طاری ہوتی ہے۔
رات خواب میں دیکھا کہ سب
گھر والے سو رہے ہیں۔ میری چارپائی اور بستر کے درمیان آگ کے شعلے بلند ہو رہے
ہیں۔ میں اس قدر خوفزدہ ہوتی ہوں کہ بیان نہیں کر سکتی۔ میں جلد ہی آگ بجھانے میں
کامیاب ہو گئی۔
میں اپنے بہن بھائیوں اور
والد کے ہمراہ کار میں بیٹھی سہیلی کے گھر جا رہی ہوں۔ گاڑی میں کچھ اجنبی لوگ بھی
بیٹھے ہوئے ہیں۔ راستے میں ایک آبادی آئی جس کے سب مکان سرخ اینٹوں سے بنے ہوئے
ہیں۔ گاڑی رکوا کر اجنبی آدمی اتر گئے اور ایک مکان کا تالا کھول کر اندر چلے گئے۔
انہوں نے مکان کے اندرصحن میں زمین کھودنا شروع کر دی۔ زمین میں سے ایک تابوت نکالا
اور تابوت کو کھولنا شروع کر دیا۔ جب والد نے دیکھا کہ یہ لوگ تابوت میں سے مردہ
نکال رہے ہیں تو والد غصے سے لال پیلے ہو گئے۔
آج سے تقریباً چار سال پہلے یہ خواب دیکھا تھا کہ ایک لڑکی جس کی عمر تقریباً دس
سال ہے، مجھے اینٹیں مار رہی ہے۔ میں دل ہی دل میں آیت الکرسی پڑھنا شروع کر دیتی
ہوں اور وہ لڑکی غائب ہو جاتی ہے۔ جب میں بیدار ہوئی تو سارا جسم پسینے میں شرابور
تھا۔ چار سال گزرنے کے بعد بھی یہ خواب اکثر دیکھتی ہوں۔ خدارا اس کا تجزیہ کر کے
بتائیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ میں بہت فکر مند ہوں۔
(سلطانہ)
تعبیر:
آپ نے جو خواب چار سال پہلے دیکھا تھا وہ ایسے مرض کی علامت ہے جو بہت زیادہ گوشت
کھانے سے ہوتا ہے۔ یہ بیماری خون کے گاڑھے ہونے سے تعلق رکھتی ہے۔ ان چار سالوں کے
عرصہ میں خون گاڑھا ہونے سے کئی بیماریاں وقتاً فوقتاً ہوئیں۔ جس کا شافی علاج
نہیں کیا گیا۔ نہ ہی خون کے مرض کی طرف توجہ دی گئی۔ بعد میں خواب کے اندر یہ
محسوس کرنا کہ میں آسیب زدہ ہوں اور جسم پر وزن کا احساس پیدا ہونا خون کے زیادہ
کمزور ہونے کی نشاندہی کرتا ہے جو بار بار امراض کا شکار رہ کر کمزوریوں کی
آماجگاہ بن گیا ہے۔
پلنگ میں آگ:
ہمارے محلے کے ایک ضعیف العمر
حاجی صاحب سے جو مٹی کے برتنوں کا کاروبار کرتے ہیں، سرِ راہ ملاقات ہو جاتی ہے۔
نہایت ادب و احترام کے ساتھ سلام کر کے مزاج پرسی کرتا ہوں تو وہ یہ کہہ کہ آگے
بڑھ جاتے ہیں کہ اس وقت ایک صاحب کے جنازے کو کندھا دینے جا رہا ہوں۔ یہ بات مجھے
بہت عجیب معلوم ہوئی کہ حاجی صاحب اپنے کندھے پر کپڑوں کی ایک گانٹھ اٹھائے ہوئے
جنازے میں شرکت کے لئے جا رہے ہیں۔ حاجی صاحب کے جانے کے بعد پیچھے مڑ کر دیکھا تو
ایک نہایت گہرا گڑھا نظر آیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ پانی سے لبالب بھر جاتا ہے۔ میں
سوچ رہا ہوں کہ اس گڑھے میں بیک وقت کئی آدمی گزر کر ختم ہو سکتے ہیں۔
پھر دیکھتا ہوں کہ سامنے والے گھر میں آگ لگی ہوئی ہے اور ایک عورت چلا چلا کر آگ
بجھانے کے لئے لوگوں کو بلا رہی ہے۔ میں اپنے دونوں بھائیوں کو گھر بھیجتا ہوں کہ
وہ بالٹی لے آئیں۔ چھوٹا بھائی بالٹی لے آتا ہے لیکن مجھے دینے کے بجائے خود آگ
بجھانے لگتا ہے۔ اسی خاتون کے گھر کے برابر میری ہمشیرہ کا مکان ہے۔ بہن کے یہاں
بالٹی لینے جاتا ہوں تو دیکھا کہ ایک پلنگ میں آگ لگی ہوئی ہے اور پلنگ پر ان کی
چھوٹی بچی سو رہی ہے۔ میں پانی سے بھری ہوئی بالٹی پلنگ پر انڈیل کر آگ بجھا دیتا
ہوں اور بچی کو گود میں اٹھا کر مکان سے باہر آ جاتا ہوں۔
(امیر محمد)
تعبیر و تجزیہ:
حاجی صاحب کی شبیہہ اور
یہ ظاہر کرنا کہ میں میت میں جا رہا ہوں، زمین کا گڑھا اور اس میں پانی بھر جانا
یہ سب دو بیماریوں کی علامتیں ہیں۔
۱۔
اعصابی کمزوری
۲۔
خون کی حدّت
چھوٹے بھائیوں کا نظر
آنا، سامنے والے گھر میں آگ لگنا، عورت کا شور، چارپائی کی آتشزدگی یہ سب ان
خیالات کے بار کے تمثلات ہیں جو دماغ پر مسلط رہتے ہیں۔
فضول خرچی اور غیر ضروری
تکلفات کے خاکے بھی خواب کے پس منظر میں موجود ہیں۔ اعصابی کمزوری اس ہی بار کی
وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔
خواب میں دیکھا کہ والد
کی دکان کے سامنے بہت سے لوگ جمع ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ لڑائی ہو گئی ہے۔ ان
لوگوں میں والد صاحب بھی شامل ہیں۔ میں بھی دکان سے اٹھ کر وہاں چلا جاتا ہوں۔
جیسے ہی میں وہاں پہنچتا ہوں لوگ آناً فاناً غائب ہو جاتے ہیں۔ سامنے نظر پڑتی ہے
تو وہاں ایک پارک میں دو تین آدمی ہاتھوں میں چاقو لئے ایک لڑکے کے پیچھے دوڑ رہے
ہیں۔ میں خوفزدہ ہو کر بھاگنے کی کوشش کرتا ہوں۔ لیکن زمین میرے پیر پکڑ لیتی ہے
اور باوجود کوشش کے میں زمین سے قدم نہیں اٹھا سکتا۔ ایک آدمی مجھے پکڑلیتا ہے اور
پے در پے کئی چاقو میرے جسم میں اتار دیتا ہے۔ پھر دیکھا کہ میں اپنے گھر کے
دروازے کے سامنے پڑا ہوں۔ میرے قریب ہی پلنگ پر بہن بیٹھی ہے۔ سامنے سے وہی شخص
ایک بڑا چاقو لئے میری طرف بڑھتا ہے۔ بہن نے سرگوشی میں مجھ سے کہا کہ مردہ بن جاؤ
تا کہ وہ تمہیں مرا ہوا سمجھ کر چھوڑ دے۔ میں سانس روک کر سیدھا لیٹ گیا جیسے کوئی
لاش پڑی ہو۔
(عبدالمجید)
تعبیر:
آپ کے دونوں خوابوں کی تعبیر یہ ہے کہ کچھ عرصہ ہوا آپ کو ملیریا بخار ہوا تھا۔ اس
کا اثر ابھی خون میں موجود ہے۔ اثر کو رفع کرنے کے لئے صحیح علاج کرایئے۔ اللہ
تعالیٰ صحت عطا فرمائیں گے۔
عموما مجھے خواب میں ایسا
محسوس ہوتا ہے کہ میں نے مکان کی پہلی منزل سے نیچے چھلانگ لگا دی ہے اور بہت
آہستہ آہستہ نیچے گر رہا ہوں۔
یہ بھی دیکھتا ہوں کہ بھاگتے بھاگتے اوپر کی طرف جمپ لگاتا ہوں تو اوپر ہی اوپر
بلندیوں میں اٹھتا چلا جاتا ہوں۔ نیچے گرنے پر چوٹ نہیں لگتی۔
ایک دفعہ خواب میں دیکھا
کہ ملک چین کی سیر کر رہا ہوں اور وہاں کے لوگوں سے گھل مل کر باتیں کرتا ہوں۔
اچانک پیچھے سے کوئی شخص مجھے دھکا دے دیتا ہے اور میں ایک ندی میں جا گرتا ہوں،
لیکن اپنے آپ کو سنبھالتے ہوئے ہوا میں معلق ہو کر دوسری طرف پہنچ جاتا ہوں۔ جیسے
ہی خشک زمین پر پہنچا جسم کو شدید جھٹکا لگا اور اس جھٹکے سے ہی میری آنکھ کھل
گئی۔
(تجمل حسین)
تعبیرو تجزیہ:
جس وقت پیروں کے غدود خون
کو واپس کرنے کے لئے میکانکی حرکت کرتے ہیں تو کیمیاوی کمزوری سے دماغ کو مطلع بھی
کرتے ہیں۔ اوپر سے نیچے کو آنا اسی امر کا تمثل ہے اور جب وہ غدود کوشش کر کے
اعصاب کی مدد سے کیمیاوی کمزوری پر قابو پاتے ہیں تو پھر وہ دماغ کو بھی مطلع کرتے
ہیں۔ اوپر کی طرف جمپ کرنا اسی اطلاع کا خاکہ بناتا ہے۔ جب دماغ اطلاع سے مطمئن ہو
جاتا ہے تو اس سے ہٹ کر کسی اور طرف دیکھنے لگتا ہے۔ لیکن خون میں سرخ ذرات کی کمی
تصویر بن کر اس کے سامنے چینی باشندہ کی شکل بنا لیتی ہے۔ جب دماغ اس کو محسوس
کرتا ہے تو پھر اعصاب کی دوسری اطلاع کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔ یہاں کسی شخص کے
پیچھے سے دھکا دینے کا خاکہ بن جاتا ہے۔ خواب کی تعبیر یہ ہے کہ خون میں سرخ ذرات
کم ہو گئے ہیں۔ طبیعت بار بار تنبیہہ کرتی ہے کہ اس کمی کو دور کیا جائے۔
دیکھا کہ لوگ سڑک پر چل
رہے ہیں۔ میں بھی سڑک کے کنارے ان کے پیچھے پیچھے جا رہا ہوں۔ سڑک پر جو بسیں چل
رہی ہیں ان پر روٹ نمبر ۸
اور ۴۱
لکھا ہے۔ محسوس یہ ہوتا ہے کہ جدہ اور مکہ
کے درمیان کا علاقہ ہے۔ بس کے دروازے پر کچھ نام لکھے ہوئے ہیں۔ مثلاً تمیم،
پیالہ، رنگ۔ شہر مکہ اور بیت الحرام کو دیکھ کر میں نے دعاکی، ’’یا اللہ! مجھے قطب
الاقطاب بنا دے۔‘‘
(کلیم الدین)
تعبیر و علاج:
خواب میں بیماری کے
تمثلات ہیں۔ یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اعصابی کمزوری دیرپا ہو چکی ہے۔ خون پتلا ہے۔
کھانا کھانے کے بعد پپیتہ کثرت سے کھائیں اور ہوشیار معالج سے مکمل علاج کرائیں۔
یہ خواب میں دو مرتبہ
دیکھ چکی ہوں۔ پہلی مرتبہ دیکھا کہ میری چار پانچ ماہ کی بچی دفعتاً بڑھنا شروع ہو
گئی ہے۔ اس کا جسم نیلا پڑ گیا ہے اور وہ پاؤں پاؤں چلنے لگی ہے۔ مجھے حیرت زدہ
دیکھ کر میری والدہ نے کہا، ’’ایک عورت جھاڑپھونک کرتی ہے اسے دکھانا چاہئے۔‘‘
دوسری مرتبہ اس ہی خواب کو اس طرح دیکھا کہ میں اپنی بچی کے ساتھ کہیں جا رہی ہوں۔
میں آگے نکل گئی اور بچی پیچھے رہ گئی۔ اچانک خیال آیا اور مڑ کر دیکھا تو وہاں
لوگوں کا ہجوم تھا۔ ہجوم میں دیکھا کہ میری سات ماہ کی بیٹی تین سال کی ہو گئی ہے۔
گھبرائی ہوئی آگے بڑھی اور بچی کو گود میں لینا چاہا تو اس نے کہا، امی میں تو مر
گئی تھی۔ مرنے کے بعد میں نے دیکھا کہ ایک میدان میں بہت ساری روحیں جمع ہیں۔ ان
میں سے ایک بدروح میرے اندر سما گئی ہے اور میں اس کو اپنے ساتھ لے آئی ہوں۔ لڑکی
کی یہ بات سن کر میرے اوپر دہشت طاری ہو گئی۔ میں گم سم اسے تکے جا رہی تھی کہ ایک
عورت نے کہا، ’’گھبراتی کیوں ہو۔ یہاں میرے قریب ہی ایک مولوی صاحب رہتے ہیں۔ چلو
انہیں دکھا دو۔‘‘ ہم تینوں مولوی صاحب کے گھر چلے گئے۔ وہاں دیکھا کہ دیوار پر ایک
بلیک بورڈ آویزاں ہے۔ اس پر لکھا ہے، ’’بدروح ، آسیب، چڑیل اور سایہ کا عامل۔‘‘
بلیک بورڈ کی دیوار کے ساتھ ہی طرح طرح کا سامان پڑا ہے اور یہ سب سامان آسیب دور
کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ جوصاحبہ مجھے ساتھ لے گئی تھیں انہوں نے جلدی جلدی
سارا سامان اکٹھا کیا اور ایک کونے میں رکھ دیا۔ مجھ سے کہا، ’’تم اگر بتی سلگا
دو۔‘‘ میں اگر بتی سلطا رہی تھی کہ مولوی صاحب آ گئے۔ میں نے کہا، ’’ذرا اس بچی کو
دیکھ لیجئے۔‘‘ کہنے لگے کہ میں اس بچی کو نہیں دیکھوں گا۔
پھر دیکھا کہ اگر بتی کے
دھوئیں سے لڑکی بدحواس ہو رہی ہے۔ میں خوفزدہ ہو کر دور ہٹنا چاہتی ہوں مگر میری
بیٹی مجھ سے لپٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ میرے منہ سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلے۔’’ایک
اگر بتی اور سلگا دو۔‘‘ اس کے بعد فوراً آنکھ کھل گئی۔
(برکت النساء)
تعبیر و مشورہ:
آپ کے خون میں کمزوری اور
حدّت ہے۔ یہ کمزوری اور حدّت بچی کو بھی وراثتاً منتقل ہوئی ہے۔ خواب میں دیکھی
ہوئی تمام شبیہیں اس ہی امر کی وضاحت کرتی ہیں۔ علاج توجہ سے ہونا چاہئے۔ مناسب یہ
ہے کہ ماں کا دودھ چھڑا دیا جائے اور بچی کو ڈبے کا دودھ پلایا جائے۔
Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01
خواجہ شمس الدین عظیمی
آسمانی کتابوں میں
بتایا گیا ہے کہ:
خواب مستقبل کی
نشاندہی کرتے ہیں۔
عام آدمی بھی
مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔
انتساب
حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر
مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے حالات
کی نشاندہی کی
اور
جن
کے لئے اللہ نے فرمایا:
اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور
اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔