Topics
لبِ سڑک کسی مقام پر کھڑا
ہوں۔ کیا دیکھتا ہوں کہ کوئی ہندو موچی یا بھنگی مرا ہوا پڑا ہے اور ایک آدمی اس
لاش کے منہ پر کوئی رقیق چیز لگا رہا ہے۔ پھر دیکھا کہ آٹھ نو سال کی لڑکی میت کو
اٹھا رہی ہے۔ اس لڑکی کے علاوہ وہاں کوئی اور کندھا دینے والا نہ تھا۔ اتفاق سے
ہماری سوسائٹی کے سیکرٹری نے جب یہ حال دیکھا تو انہوں نے میت کو کندھا دیا۔ میرے
دل میں بھی رحم آ گیا کہ اگر یہ ہندو ہے تو کیا ہوا بہرحال انسان ہے اور لڑکی اور
ایک صاحب کے علاوہ کوئی اور یہاں کندھا دینے ولا بھی نہیں ہے۔ اس لئے مجھے ضرور ان
کی مدد کرنا چاہئے۔ چنانچہ میں تھوڑی دور تک ان کے ساتھ گیا۔ دیکھا کہ سیکرٹری
صاحب یکایک غائب ہو گئے اور لڑکی میں بھی بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں رہی۔ میت ہمارے
کندھوں سے گرنے لگی۔ آخر کار مجبور ہو کر میت کو نیچے زمین پر رکھ دیا۔ پھر دیکھا
کہ اس لڑکی کا ہم قوم ایک شخص آیا اور اس نے میت کو اٹھانے کی کوشش کی۔ جیسے ہی اس
نے میت کو سہارا دیا، میت نے سانس لینا شروع کر دیا۔ آنکھیں کھول دیں اور مرا ہو
اآدمی انگڑائی لے کر اٹھ بیٹھا۔ میں یہ دیکھ کر انتہائی خوفزدہ ہو گیا اور خوف کی
وجہ سے میری آنکھ کھل گئی۔
(عبدالطیف)
تعبیر:
آپ کے جسم میں بہت مدت سے کوئی بیماری پرورش پا رہی ہے اور اس کا تعلق زیادہ تر
دماغ سے ہے۔
سحری کے وقت میں نے خواب
میں دیکھا کہ میں، میرا بھانجا اور محلے کا ایک لڑکا قبرستان گئے ہیں۔ قبرستان
پہنچے تو وہاں چار پانچ لڑکے اور بھی تھے۔ قبرستان میں داخل ہو کر سب سے پہلے میں
نے الحمد شریف اور اس کے بعد فاتحہ پڑھی۔ دعا کے وقت میں نے کہا، ’’اللہ کے بندو!
اللہ سے دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ میری صحت ٹھیک کر دیں۔‘‘ ایک ٹوٹی ہوئی قبر پر
اچانک میری نظر پڑی تو دیکھا کہ اس میں کفن پہنے ایک میت لیٹی ہوئی ہے۔ لیکن سر کے
بال کھلے ہوئے تھے۔ یہ بتانا بھول گیا کہ اس قبر کو قبرستان میں موجود لڑکوں نے ہی
توڑا تھا۔ میں نے ان لڑکوں اور خاص طور پر اپنے بھانجے سے کہا، ’’تم اس قبر کو
ٹھیک کر دو۔‘‘ لیکن وہ سب پیچھے ہٹ گئے میں نے خود ہی قبر کی مرمت شروع کر دی۔ اس
قبر میں دو تین سوراخ تھے جن میں سے ایک سوراخ بہت بڑا تھا۔ دو چھوٹے سوراخوں کو
میں نے آسانی سے بند کر دیا لیکن بڑے سوراخ پر جب پتھر رکھا تو وہ قبر میں گر گیا۔
کئی مرتبہ یہی ہوا تو میں پتھر کی تلاش میں قبرستان سے باہر نکل گیا لیکن مجھے
پتھر نہیں ملا۔ اس تلاش میں دن سے رات ہو گئی اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا۔ میں نے
دیکھا کہ قبرستان سے ایک عورت گود میں بچہ لیے ہوئے باہر آ رہی ہے۔ جب وہ میرے
قریب آئی تو میں نے اس سے کہا، ’مجھے قبر
بند کرنے کے لئے ایک بڑے پتھر کی تلاش ہے۔‘‘ اس عورت نے ایک بہت بڑا پتھر اپنی بغل
سے نکال کر مجھے دے دیا۔
گھپ اندھیرے میں ، میں وہ
پتھر لے کر قبرستان واپس آ گیا۔ لڑکے ابھی تک وہاں موجود تھے۔ میں نے ایک لڑکے سے
کہا کہ تم روشنی کرو تا کہ میں اس ٹوٹی ہوئی قبر کو بند کر دوں۔ ہلکی ٹمٹماتی
روشنی میں قبر کے بڑے سوراخ پر عورت کا دیا ہوا پتھر رکھ دیا اور سوراخ بند ہو
گیا۔ اس کام سے فارغ ہو کر ہم جب گھر واپس ہونے لگے تو دیکھا کہ اسی قبر پر کلمہ
طیبہ لکھا ہوا ہے۔ تھوڑی دور جانے کے بعد ایک مولوی صاحب نظر آئے۔ میں نے ان سے
ہاتھ ملایا اور استاد کہہ کر پکارا۔ اس کے بعد میں، میرا بھانجا اور دوسرے لڑکے
ایک اونچی پہاڑی پر چڑھ گئے اسی پہاڑ کی چوٹی پر موجود تھا کہ آنکھ کھل گئی۔
(جاوید اختر)
تعبیر:
اس خواب میں آپ کی زندگی کے متعلق چار اہم باتوں کا انکشاف ہوتا ہے:
۱۔
دماغی بیماریاں، ان بیماریوں میں حافظہ کی کمزوری، نزلہ، ذہنی خلفشار، کاموں میں
بے تدبیری اور ناروا امیدیں شامل ہیں۔
۲۔
طبیعت میں تساہل اور لاپرواہی کا عنصر غالب ہے۔
۳۔
دماغ ہوائی امیدوں اور نقش برآب خیالات کی آماجگاہ بنا رہتا ہے۔
۴۔
یہ خواب ٹونے ٹوٹکے کے رجحانات کا بھی پتہ دیتا ہے۔
ترقی کے ذرائع حاصل کرنے
میں ان ٹونے ٹوٹکوں کو استعمال کیا گیا ہے۔
مشورہ:
خواب کے اندر عملی زندگی کے بارے میں مشورہ موجود ہے۔ پہاڑ پر چڑھنا اور چڑھائی
میں بھانجے کا ساتھ دینا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ عملی زندگی جدوجہد اور کوشش کا
نام ہے اور انہی پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ ترقی اور کامیابی حاصل کرنے کا یہی راز
ہے۔
باقی سب باتیں فضول ہیں
اور بے کار ہیں۔ غور کیجئے کہ محض تصوراتی طور پر یہ سوچنے سے کہ ہم نے بہت عمدہ
اور لذیذ کھانا کھایا ہے، کسی آدمی کا پیٹ نہیں بھرتا۔
ہم تین دوست ہیں اور
تینوں کے پاس ایک ایک گھوڑا ہے۔ میرے دوست کسی بات پر مشتعل ہو کر مجھے زد و کوب
کر کے چلے جاتے ہیں۔ میں اپنے پسندیدہ سفید گھوڑے پر ان کا تعاقب کرتا ہوں اور
انہیں ایسے مقام پر جا پکڑتا ہوں جہاں ہم تینوں کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے۔ ایک
دوست دوسرے دوست سے کہتا ہے کہ یہ تو یہاں بھی پہنچ گیا ہے۔ دوسر ادوست چاقو نکال
لیتا ہے لیکن میں اس کے ہاتھ سے چاقو چھین لیتا ہوں۔ بہت سارے لوگ آ کر مجھے پکڑ
لیتے ہیں۔
چند دن بعد خواب میں
دیکھا کہ مجھے کالج سے نکال دیا جاتا ہے اور میں واپس اپنے گاؤں چلا جاتا ہوں۔
دوسرے روز کالج کا ایک کلرک آ کر اطلاع دیتا ہے کہ کالج میں دوبارہ تمہارا داخلہ
منظور کر لیا گیا ہے۔ مگر میں اس کے ساتھ جانے سے انکار کر دیتا ہوں۔ لیکن میرے
والد ان صاحب کے ساتھ مجھے کالج بھیج دیتے ہیں۔
(دلاور خان)
خواب دماغی کمزوری اور
ہیجانی طبیعت کی تصویروں پر مشتمل ہے۔ ذہن ان دونوں چیزوں کو شدت سے محسوس کرتا ہے
اور عاجز آ چکا ہے۔ کالج میں داخلے کے لئے بھیجنا خود ہی اپنی طبیعت پر جبر کرنے
کی دلیل ہے۔
مشورہ:
یہ جبر صحت کو مضرت دے رہا ہے۔ اس طرز عمل سے پرہیز لازم ہے۔ آسان طریقہ ہمہ وقت
مشغول رہنا ہے۔
پہلے تو یہ عرض کر دوں کہ
ایک عامل صاحب نے یہ کہہ کر کہ تمہارے شوہر کا ستارہ گردش میں ہے اور شہر سے دور
جنگل میں وظیفہ پڑھ کر تمہارے شوہر کی قسمت کو ستارے کو گہن سے نکال لاؤں گا، مجھ
سے کافی رقم طلب کی جو میں نے دے دی۔ لیکن میری مشکلات میں کوئی کمی واقع نہیں
ہوئی۔ حالات کی ستم ظریفی نے چھ سال کی عمر میں مجھ سے میرے والدین کو چھین لیا
تھا۔ ان کی موت سے میرے دل میں اس قدر دہشت بیٹھ گئی ہے کہ ہر وقت دل و دماغ پر
موت کا خوف مسلط رہتا ہے۔ بعض اوقات یہ خوف اتنی شدت اختیار کر لیتا ہے کہ دم گھٹتا
ہوا محسوس ہوتا ہے۔ دیوانہ وار ادھر سے ادھر گھومتی پھرتی ہوں۔ کبھی کبھی جسم اتنا
وزنی ہو جاتا ہے کہ باوجود کوشش کے چارپائی سے نہیں اٹھ سکتی۔ حلق میں کانٹے پڑ
جاتے ہیں۔ چاہتی ہوں کہ چیخوں مگر آواز نہیں نکلتی۔
دل ہی دل میں کلمہ شریف
پڑھنا شروع کر دیتی ہوں۔ اس کے ساتھ ہی میں اکثر خواب میں دیکھتی ہوں کہ کوئی مجھ
سے کہہ رہا ہے ، ’’گھر کے دروازے مضبوط کر لو کمزور ہو گئے ہیں۔‘‘
(فاطمہ)
تعبیر، علاج و تجزیہ:
سب کچھ پڑھنے اور غور
کرنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہضم کی کمزوری اور خرابیوں سے دماغ متاثر
ہے۔ دماغ کا یہ تاثر توہمات میں گشت کرتا رہتا ہے۔ خواب ہو یا بیداری، دونوں
حالتوں میں یہ کیفیت کم یا زیادہ برقرار رہتی ہے۔ جب یہ کیفیت کم ہوتی ہے تو جسم
کم متاثر ہوتا ہے اور جب یہ زیادہ ہوتی ہے تو جسم زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ علاج بہت
سہل ہے۔ ایک کاغذ پر بڑے بڑے حروف میں لا حول ولاقوۃ الا بااللہ العلی العظیم
لکھوا کر جس کمرے میں زیادہ تر اٹھنے بیٹھنے اور سونے کا اہتمام ہوتا ہے، وہاں
ایسی جگہ ہر وقت نظر پڑتی رہے، فریم کروا کر رکھ دیں۔ آپ کی شکایت کا یہی علاج ہے۔
خواب میں گھر کے دروازوں سے مراد آنکھیں، کان اور زبان ہیں۔ اگر ان تینوں کو فضول
باتوں میں استعمال نہ کیا جائے تو یہ دین دنیا میں استحکام پیدا کرتے ہیں۔ بہت سی
فضول باتیں سنی جاتی ہیں ان سے پرہیز کیا جائے۔ بہت سی فضول باتیں دیکھی جاتی ہیں
ان سے اجتناب کیا جائے۔ گھر کے دروازے مضبوط کر لو اس کا مطلب یہی ہے۔
میری خالہ مسلسل چار سال
سے ایک ہی خواب دیکھ رہی ہیں وہ یہ کہ ایک چھوٹا سا بچہ ہے اور وہ اس کو دودھ پلا
رہی ہیں۔
(طلعت احمد)
آپ کی خالہ کا خواب دماغی
کمزوری کا تمثل ہے۔ بادی چیزیں اور ایسی چیزیں جو معدہ میں خمیر اٹھاتی ہیں نہ
کھائیں۔ مثلاً ماش کی دال، کھٹائی، گوبھی وغیرہ استعمال نہ کریں۔ دماغی کمزوری رفع
ہو جائے گی۔
میں نے خواب میں دیکھا کہ
آسمان پر کسی عورت کی شکل بنی ہوئی ہے۔ اس عورت کے سر پر ایک بھی بال نہیں ہے۔
(نبیل)
تعبیر:
خواب میں دماغی کمزوری کے تمثلات ہیں۔ ایسے تمثلات جو نزلے اور سوء ہضم کا پتہ
دیتے ہیں۔ یہ سلسلہ ایک عرصہ سے جاری ہے۔ اس لئے دماغ آہستہ آہستہ کمزور ہو رہا
ہے۔
گیس کے مریض لوگوں کے
خواب
میں ایک مکان کے کچے صحن
میں بیٹھا ہوں۔ پائپ سے پانی بھر رہا ہوں۔ دل میں چائے پینے کی خواہش پیدا ہوتی
ہے۔ فوراً زمین سے ایک چشمہ جس کا قطر ڈیڑھ دو فٹ ہے ابل پڑا۔ اس میں نہایت عمدہ
صاف شفاف چائے ہے۔ چائے پانی کی طرح موجیں مار رہی ہے۔ مجھے یہ بھی محسوس ہو رہا
ہے کہ چائے کافی گرم ہے۔ میرے دل میں یہ ڈر ہے کہ کہیں سانپ نہ نکل آئے۔ سامنے سے
میری خوشدامن صاحبہ آتی ہیں اور میری آنکھ کھل جاتی ہے۔
(فاروق عثمانی)
تعبیر:
آپ کو چائے سگریٹ نوشی کی کثرت سے گیس کا مرض ہو گیا ہے۔ خواب میں سارے تمثلات اسی
بیماری کی وجوہات کے ہیں۔ چائے بہت کم کر دیجئے۔ سگریٹ ترک کرنے سے یہ مرض از خود
جاتا رہے گا۔
ایک مکروہ اور دہشت ناک
صورت بڑھیا جس کی آنکھیں نہایت خوفناک ہیں، میرے پلنگ کی جانب آہستہ آہستہ بڑھتی
ہے۔ خوف سے میں چیخنے کی کوشش کرتا ہوں۔ بڑھیا اندھیرے میں گم ہو جاتی ہے لیکن اس
کا سفید پاجامہ آنکھ کھلنے پر بھی ذہن پر نقش رہتا ہے۔
(محمد اسلام)
آبادی سے دور دھماکہ کی
آواز سن کر آبادی کے دوسری طرف دوڑتا ہوں۔ آبادی سے باہر نکل کر دیکھتا ہوں کہ
پرندوں کا ایک غول میرے دائیں جانب سے اڑتا ہوا آ رہا ہے۔ میں خوفزدہ ہو کر سائیکل
پر سوار ہو کر بائیں جانب مڑ جاتا ہوں۔ یہاں ایک دراز قد یورپین گالف کھیلنے میں
مشغول ہے۔ سیاہ بالوں والا ایک چھوٹا کتا جو کالی گیند کا تعاقب کر رہا ہے، گیند
چھوڑ کر میرے پیچھے لگ جاتا ہے۔ یکایک مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میرا چھوٹا آٹھ سالہ
بیٹا خطرے میں ہے۔ میں لڑکے کو اٹھا کر سائیکل پر اپنے ساتھ بٹھا لیتا ہوں۔ کتا
غراتے ہوئے اور تیز رفتاری سے میرا تعاقب شروع کر دیتا ہے۔ میرا لڑکا خوفزدہ ہو کر
مجھ سے چمٹ جاتا ہے۔ جس راستے پر میں سائیکل چلا رہا ہوں وہ راستہ فوجی بیرکس جیسی
عمارتوں پر جا کر ختم ہو جاتا ہے۔
(جمال الدین)
بہت سے بچوں اور آدمیوں
کی کھال اتری ہوئی لاشیں نظر آئیں۔ خون آلود جسم اس طرح لٹکے ہوئے ہیں جیسے قصاب
کی دکان پر گوشت کے ٹکڑے لٹکے رہتے ہیں۔ میرے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ خون سے
لتھڑی ہوئی یہ سب لاشیں میرے عزیز و اقارب کی ہیں۔
(ارجمند بانو)
تعبیر:
تینوں خوابوں اجزائے ترکیبی یہ ظاہر کرتے ہیں کہ خواب دیکھنے والے خواتین و حضرات
معدہ اور آنتوں کے مرض میں مبتلا ہیں۔ خواب میں شدید درد کی تصویر بھی نمایاں ہے۔
مرض اور درد حبس ریاح کی بناء پر ہوتا ہے۔ مریض نے بہت سی مناسب اور نامناسب
انگریزی دوائیں کھائی ہیں اور دواؤں کا ردعمل بہت سخت ہوا ہے۔
اس سے پہلے کہ میں خواب
لکھوں ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ کو ایک واقعہ سے باخبر کر دوں۔ میرے عقیدت مندوں میں
سے ایک صاحب کی شادی شدہ لڑکی پر آسیب تھا۔ لڑکی کو پنجاب سے کراچی بلوایا گیا۔ اس
فقیر نے اس پر سے آسیب اتار دیا اور اللہ نے اس کو اس بلا سے نجات دے دی۔ جو خواب
میں آپ کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں وہ بھی اسی ہی آسیب زدہ لڑکی سے متعلق ہے۔
میں نے خواب میں دیکھا کہ میں اذان دے رہا ہوں۔ جب میں کلمۂ شہادت پر پہنچا تو میں
نے محسوس کیا کہ میں اپنے معتقد کے گھر میں اذان دے رہا ہوں۔ میرے پاس ہی ان کی
آسیب زدہ لڑکی ایک چارپائی پر لیٹی ہوئی ہے۔ اس لڑکی نے ہاتھ پیر چلانے شروع کر
دیئے، جیسا کہ آسیب کے وقت ہوتا ہے اور ساتھ ہی اذان کے کلمات بھی دہرانے شروع کر
دیئے۔ مجھے خیال آیا کہ یہ سب جن کی شرارت ہے اور جن اذان کی طرف سے میری توجہ
ہٹانا چاہتا ہے۔ جب میں ’’حی علیٰ الصلوٰۃ‘‘ پر پہنچا تو لڑکی تڑپ کر چارپائی سے
نیچے گر گئی۔ اذان ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ لڑکی کا آسیب سلام کر کے چلا گیا اور
لڑکی بے حس و بے حرکت پڑی رہی۔ اذان ختم ہونے کے کچھ دیر بعد لڑکی اٹھ بیٹھی۔
(قاری غلام رسول)
اس خواب کا تعلق لڑکی سے
نہیں ہے، جس کو آپ نے خواب میں دیکھا ہے۔ خواب میں زیادہ تر تمثلات سر درد کے ہیں
جو آپ کو آدھا سیسی کی شکل میں ہوتا رہتا ہے، کبھی جلد اور کبھی دیر میں۔ لڑکی کا
دورہ کی حالت میں نظر آنا اور آپ کا اس گھر میں اذان دینا دونوں اس گیس کے خاکے
ہیں جو دماغی سطح پر رطوبت میں منتقل ہو جاتی ہے اور دماغی ریشوں میں جمع ہونے کے
بعد آدھا سیسی کا موجب بنتی ہے۔ جب تک وہ رطوبت خارج نہیں ہوتی تکلیف قائم رہتی
ہے۔ لڑکی کا چارپائی سے نیچے گرنا، آسیب کا سلام کر کے رخصت ہونا اسی رطوبت کی
تصویریں ہیں جو آدھا سیسی کے دوران دل پر اثر انداز ہوتی ہے۔ طبیعت بے کیف ہو جاتی
ہے اور ہاتھ پیروں میں سنسنی دوڑجاتی ہے۔ خواب کا آخری حصہ اس بات کا مظہر ہے کہ
طبیعت جدوجہد کر کے کسی نہ کسی طرح رطوبت کو خارج کر دیتی ہے اور عارضی طور پر مرض
سے نجات مل جاتی ہے۔
قصائی کی دکان پر گوشت
لینے گیا تو قصائی نے کہا کہ چربی لے جاؤ۔ میں نے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ ہم سے
اس کا گھی نہیں بنتا تو قصائی نے کہا کہ دیکھو اس چربی کو میں کیسے گھی بناتا ہوں۔
اس نے تین ڈھیریاں بنا کر زمین پر الگ الگ رکھ دیں۔ میں نے کہا کہ یہ سب چربی زمین
پر بہہ جائے گی۔ قصائی نے کہا، ’’اماں دیکھتے جاؤ۔‘‘ اور اس نے اس ڈھیروں کو آگ
لگا دی۔ یکایک یہ تینوں ڈھیریاں تین کڑاہیوں میں بدل گئیں اور پھر یہ تینوں
کڑاہیاں مل کر ایک بڑے کڑھاؤ میں تبدیل ہو گئیں۔ پھر یہ کڑھاؤ نہایت تیز رفتاری کے
ساتھ ہوا میں معلق ہو گیا اور بہت اونچائی سے الٹا ہو کر زمین پر آ گرا اور زمین
پر کافی گہرائی تک دھنستا چلا گیا۔ بڑے کڑھاؤ کے گرنے سے ایسی آواز پیدا ہوئی جیسے
بہت بڑی عمارت گر گئی ہو۔ لوگوں میں بھگڈر مچ گئی۔ ہر طرف شور و غوغا ہونے لگا۔ اس
افراتفری کے عالم میں بھاگتے بھاگتے مجھے خیال آیا کہ میں غلط راتے پر بھاگ رہا
ہوں۔ اب میں بلند و بالا عمارتوں کے درمیان کھڑا ہوں۔ دیکھا کہ ایک آدمی پرندے کی
طرح ہوا میں اڑ رہا ہے۔ اس آدمی نے زمین پر لٹو کی طرح چکر لگایا اور پھر گر گیا۔
لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر اذانیں دینا شروع کر دیں۔ ایک صاحب جب اذان کے اس جملے
’’الصلوٰۃ خیر من النوم‘‘ پر پہنچے تو انہوں نے اس جملے کے بجائے ’’قد قامت
الصلوٰۃ‘‘ کہا۔ میں نے ان سے کہا، ’’الصلوٰۃ خیر من النوم‘‘ کہو۔ اس سے پہلے بھی
میں خواب میں عمارتوں کو گرتے ہوئے دیکھ چکا ہوں۔
(اکبر حسین)
تعبیر:
خواب پُرخواری اور بسیار خودی کی علامات ظاہر کرتا ہے۔ عرصۂ دراز سے یہ سلسلہ جاری
ہے۔ جس سے حبس ریاح کا مرض پیدا ہو گیا ہے۔ خواب کے دونوں حصے اسی بیماری کی تشریح
کرتے ہیں۔
خواب میں دیکھا کہ میں
اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ ایک ہی چارپائی پر سویا ہوا ہوں۔ بھائی کے گلے میں تلوار
اور پستول لٹکے ہوئے ہیں۔ بھائی جیسے ہی کروٹ بدلتا ہے چارپائی سے نیچے گر جاتا ہے
او رپستول سے گولی نکل جاتی ہے اور بہت زور کا دھماکہ ہوتا ہے۔
پھر خواب دیکھا کہ میری منگنی پھوپھی کے ساتھ کر دی گئی ہے۔ گھر کا ہرفرد اس خوشی
میں شریک ہے۔ میں خوشی اور غم کی ملی جلی کیفیت میں مبتلا ہوں۔ پھوپھی(خواب میں
میری منگیتر) ہمارے گھر آتی ہیں۔ گود میں لے کر میرا منہ چومتی ہیں۔ میں بہت زیادہ
حیران ہوتا ہوں کہ سب کے سامنے اس طرح پیار کرنا معیوب بات ہے۔
(گل محمد)
تعبیر و مشورہ:
معدہ کا فعل ٹھیک نہیں
ہے۔ شام کھانے کے بعد ٹہلنا ضروری ہے۔ کھانے کے بعد بیٹھے رہنا یا لیٹ جانا ہضم کو
خراب کرتا ہے۔
معدہ میں Acidبن
جاتا ہے اور ایسڈ گیس بن کر دماغ کو چڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے اس قسم کے خواب نظر
آتے ہیں۔
خواب میں دیکھا کہ ماموں
کے لڑکے نے میرے پیٹ میں قینچی گھونپ دی ہے۔ پیٹ میں سوراخ ہو گیا ہے اور خون کے
بجائے پیلا پیلا پانی بہنے لگا۔ میں اس پانی کو سفید کپڑے سے صاف کرتا ہوں۔ اتنے
میں میرے ماموں آئے اور میں نے انہیں صورت حال بتائی تو انہوں نے کہا کہ مجھے تو
ایک روز پہلے ہی معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ ایسا کرے گا۔ خالہ آ گئیں۔ میں نے ان سے
بھی شکایت کی۔ انہوں نے جواب دیا کہ جب انسان کی اوجھڑی پھٹ گئی تو انسان بھی مر
گیا۔ میں گھبرایا ہوا والدہ کے پاس پہنچا اور عرض کیا، ’’امی خدا کے لئے مجھے کسی
ڈاکٹر کے پاس لے چلیں نہیں تو میں مر جاؤں گا۔‘‘ امی بولیں کہ سرکاری ہسپتال بند
ہیں اور پھر میں کسی جگہ لیٹ کر مر گیا۔
(جاوید اختر)
تعبیر:
خواب کے تمام خاکے ایک ہی بات ظاہر کرتے ہیں کہ نظام ہضم بری طرح متاثر ہے اور
ریاح اسفل کے بجائے اعلیٰ کی طرف جاتی ہے۔ بہت سی غذاؤں میں غلط قسم کی چکنائیاں
پنہاں ہوتی ہیں۔ پرہیز کر لیجئے۔ ایسے خواب نظر نہیں آئیں گے۔
میں کہیں جا رہا ہوں۔
کہاں جا رہا ہوں یہ کچھ پتہ نہیں۔ راستے میں ایک لڑکی اور اس کے بعد ایک بچہ ملتا
ہے۔ بچہ رو رہا ہے۔ میں نے پوچھا کیوں رو رہے ہو؟ بچے نے کہا کہ میری ماں اور باپ
سخت بیمار ہیں۔ ماں ہسپتال میں داخل ہے۔ کچھ ہی دیر بعد بچے کا باپ آیا جو
بیماراور معذور ہے۔ لڑکے نے اپنے باپ کو دیکھا اور کہا پتہ نہیں میری ماں ہسپتال
سے واپس آئے گی یا نہیں؟
(صنوبر خان)
تعبیر:
خواب دیکھنے والے صاحب کی آنتوں میں خشکی ہے۔ جس کی وجہ سے گیس بن جاتی ہے۔ خواب
کے خاکے اس طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ سر میں درد اور کمزوری بھی لاحق رہتی ہے۔
کتاب رنگ و روشنی سے معدہ کے امراض کا علاج مفید رہے گا۔
ایک مل کے احاطے میں لوگ
جمع ہیں۔ مزدوروں میں چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں کہ آج قائد ملت لیاقت علی خان خطاب
کریں گے۔ میں نے سوچا کہ فوج اور پولیس ک موجودگی یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہاں گڑ بڑ
کا خطرہ ہے۔ میں مل کے احاطے سے باہر آ گیا۔
دروازے سے ایک شخص میلے
کچیلے اور پھٹے ہوئے کپڑے پہنے مزدوروں کی طرف آ رہا تھا۔ اس شخص کی شکل قائد ملت
سے مشابہہ تھی۔ لوگوں نے دیکھ کر نعرے لگانے شروع کر دیئے۔ پاکستان زندہ باد، قائد
ملت زندہ باد۔ غرض اس طرح کے نعروں سے کافی شور و غوغا ہوا۔ جیسے ہی شور برپا ہوا
فوج اور پولیس حرکت میں آ گئی۔
(خان گل شاہ)
تعبیر و مشورہ:
آپ کے معدہ کا نظام تلپٹ
ہے۔ گیس بنتی ہے۔ یہ گیس نزلہ پیدا کرتی ہے اور اس سے کسی وقت بخار بھی ہو جاتا
ہے۔ غذا میں احتیاط کریں۔ بدپرہیزی سے دور رہیں۔ خواب میں سارے خاکے مرض اور
احتیاط کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ کوئی بات پریشان کن نہیں ہے۔ تشویش میں مبتلا نہ
ہوں۔ علاج اور پرہیز پر توجہ دیں۔
دو مرتبہ خواب میں دیکھ
چکی ہوں کہ مجھے بدمعاش اور غنڈے پکڑ لیتے ہیں یا تنگ کرتے ہیں۔ میں انہیں غضبناک
ہو کر ڈانٹی ہوں اور کہتی ہوں، ’’اے لوگو! کیا تمہیں اللہ کے سامنے نہیں جانا ہے،
کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟‘‘ یہ سن کر لوگ مجھے چھوڑ دیتے ہیں۔ اکثر خواب میں خود
کو سیڑھیاں اترتے چڑھتے دیکھتی ہوں۔ ایک مرتبہ دیکھا کہ بہت سے لوگ کسی اونچی
بلڈنگ پر چڑھ رہے ہیں۔ میں بھی اس عمارت میں جانے کی کوشش کرتی ہوں۔ لیکن سب
کوششیں بے کار ثابت ہوتی ہیں۔ بہت دور سے اچھل کر میں بلڈنگ میں پہنچ جاتی ہوں۔لوگ
حیران و ششدر رہ جاتے ہیں۔
(نیلم ناز)
تعبیر و تجزیہ:
آپ کے معدہ میں رطوبات
فاسدہ بنتی رہتی ہیں۔ بار بار سیڑھیاں اترنا چڑھنا ان رطوبات کی تصویریں ہیں۔ کبھی
کبھی یہ رطوبات گیس بن کر دماغ تک پہنچتی ہیں۔ بدمعاشوں کو دیکھنا دماغ کے متاثر
ہونے کی نشانی ہے۔
دیکھا کہ والد صاحب کمرے
میں بیٹھے ہیں اور یکایک کمرے کی چھت گر گئی ہے۔ خدا کا شکر ادا کرتی ہوں کہ میرے
ابا بچ گئے۔ پھر اس کمرے کی چھت گر گئی جہاں ہم بیٹھے تھے۔ خدا کے فضل سے ہم لوگوں
کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
(نرگس)
تعبیر:
خواب میں مایوس کن خیالات اور صحت متاثر ہونے کے خاکے ہیں۔ آپ کو حبس ریاح کا مرض
ہے۔ معدہ میں پیوست اور خشکی ہے۔ انہضام کا عمل ناقص ہے۔ گیس جب دل و دماغ کی طرف
رجوع کرتی ہے تو طبیعت اداس اور پژمردہ ہو جاتی ہے۔ طبیعت کی پژمردگی ذہن میں تکدر
پیدا کر کے اوٹ پٹانگ خیالات کو جنم دیتی رہتی ہے۔ چھت کا گرنا وغیرہ انہی خیالات
کی عکاسی ہے۔
چند ماہ ہوئے میں نے خواب
میں دیکھا کہ اپنے والدین کے گھر گیا ہوں۔ زمین پر چٹائی بچھی ہوئی ہے۔ چٹائی پر
بیٹھنے کے بعد زمین پر ایک سیدھی لائن کا ابھار نظر آیا۔ چٹائی اٹھانے کے بعد زمین
کو کھودا تو وہاں سے ایک اژدہا نکلا جو بانس کی طرح موٹا تھا۔ چاقو یا کلہاڑی سے
اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جاتے ہیں۔ ان ٹکڑوں میں سے ایک ٹکڑا حرکت کرتا ہے اور چل
کر دیوار کے ساتھ کھڑی ہوئی چارپائی پر چڑھ جاتا ہے اور منہ کھول کر کہتا ہے،
’’میں پیاسا ہوں مجھے پانی پلا دو۔‘‘ لیکن پانی نہیں دیا جاتا اور آنکھ کھل جاتی
ہے۔
(کفایت حسین بلوچ)
چند دن ہوئے خواب میں دیکھا
کہ میں اپنے لڑکے کے ساتھ جس کی عمر ساڑھے تین سال ہے لیکن خواب میں بہت بڑا نظر
آتا ہے، لائل پور کے ایک محلہ میں جاتا ہوں۔ ذہن میں یہ بات ہے کہ فلاں آدمی کا
پتہ معلوم کرنا ہے۔ راستہ میں ایک ڈاکٹر کی دکان پر پہنچتے ہیں تو لڑکا کہتا ہے کہ
ابا جی آپ یہاں بیٹھیں میں پتہ معلوم کر کے آتا ہوں۔ آدھا گھنٹہ انتظار کے بعد جب
لڑکا نہیں آتا تو میں اس کی تلاش میں جاتا ہوں۔ آبادی سے باہر کھیت میں تین لڑکے
نظر آتے ہیں۔ ان میں سے ایک لڑکا میرے بیٹے کو مار رہا ہے اور وہ رو رو کر مجھے
پکارتا ہے۔ جب میں قریب پہنچتا ہوں تو وہ لڑکا میرے بیٹے کو چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے۔
میں اس کے پیچھے دوڑتا ہوں لیکن اس کو پکڑنے سے پہلے ہی آنکھ کھل گئی۔
(عبدالکریم)
تعبیر:
آپ دونوں صاحبان کے خوابوں کے سارے مظہر گیس سے تعلق رکھتے ہیں۔ جو آنتوں میں بنتی
ہے۔ وجوہات بھی خواب میں
دکھائی گئی ہیں۔ مثلاً بے
وقت کھانا، مرغن بادی اور ثقیل غذا کا زیادہ استعمال۔
دیکھا کہ دن کے بارہ بجے
ایک بنگلے میں گیا ہوں۔ بنگلہ بہت بڑا تھا۔ سب کمروں میں گھوما پھرا۔ وہاں چائے
بھی پی۔ کئی چھوٹے بچے مجھے گھیر لیتے ہیں۔ لیکن جب میں نے بیگم صاحبہ سے بات کرنا
چاہی تو انہوں نے منہ دوسری طرف کر لیا۔ میں نے محسوس کیا کہ میں غلط جگہ آ گیا
ہوں۔ باہر آیا تو وہاں ایک سائیکل کھڑی دیکھی۔ سائیکل پر بیٹھ کر کسی طرف چل پڑتا
ہوں۔ تھوڑی دور جا کر دیکھا کہ میرا بھائی کھڑا ہے۔ اپنے بھائی سے پوچھا کہ تم
گاؤں سے کب آئے۔ بھائی نے کہا کہ میں تم سے ملنے آیا ہوں پھر خود ہی کہنے لگا کہ
گاؤں میں مجھے اچھا کھانا ملتا ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ تم گاؤں واپس چلے جاؤ۔
جاتے وقت کیک پیسٹری لیتے جانا۔ ابھی میں بات کر ہی رہا تھا کہ ایک آدمی جو ہمارے
ساتھ کام کرتا ہے، آ گیا۔ میں نے پوچھا تم اتنے دن کہاں رہے۔ تمہارے نہ ہونے سے
بہت نقصان ہوا۔ پھر دیکھا کہ ایک آدمی آرا مشین سے درخت چیر رہا ہے۔ یہ درخت
چالیس، پچاس فٹ لانبا ہے۔
(نیئر آفتاب)
تعبیر:
خواب میں درد سر، گیس کے امراض اور نزلہ کے اشارات پائے جاتے ہیں۔
Aap ke khwab aur unki tabeer jild 01
خواجہ شمس الدین عظیمی
آسمانی کتابوں میں
بتایا گیا ہے کہ:
خواب مستقبل کی
نشاندہی کرتے ہیں۔
عام آدمی بھی
مستقبل کے آئینہ دار خواب دیکھتا ہے۔
انتساب
حضرت یوسف علیہ السلام کے نام جنہوں نے خواب سن کر
مستقبل میں پیش آنے والے چودہ سال کے حالات
کی نشاندہی کی
اور
جن
کے لئے اللہ نے فرمایا:
اسی طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں سلطنت عطا فرمائی اور
اس کو خواب کی تعبیر کا علم سکھایا۔