Topics

محاسبہ

’’سود لینے والے ،سود دینے والے اور سودی معیشت میں زندہ رہنے والے اللہ کے ایسے دشمن ہیں جو اللہ کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں ۔‘‘

تمام مسلمان نماز یں بھی پڑھتے ہیں ۔روزے بھی رکھتے ہیں ۔حج بھی کرتے ہیں ۔زکوٰۃ بھی دیتے ہیں عقل دست کو بہ گر بیاں ہے کہ اللہ کے دشمنوں کی نماز، نماز کس طر ح ہو گی ۔اللہ کے ساتھ حا لت جنگ میں رہتے ہو ئے رو زے کی بر کتیں اور سعادتیں کیسے حاصل ہو نگی ۔جن لوگوں کو اللہ نے اپنا دشمن قرار دے دیا ہے وہ کس منہ سے خانہ کعبہ کا طواف کر تے ہیں اور خانہ کعبہ کے انوار و تجلیات سے اللہ کے دشمن کیوں کر منور ہو سکتے ہیں ؟تا ریخ ایک عظیم گواہ ہے کہ جس قوم نے اللہ کے بنا ئے ہو ئے قانون کا مذاق اڑایا اللہ نے اس قوم کو ذلیل و پست کر دیا کیا ابھی بھی وقت نہیں آیا کہ ہم اپنے ظاہر اور با طن کا محاسبہ کر یں ؟


Topics


Kashkol

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔