Topics

بنام اراکین سلسلہ عظیمیہ

السلام علیکم و رحمتہ اللہ                   

          جان سے زیادہ عزیز دوستوں ، سلسلہ عظیمیہ کے درخشندہ ستاروں ، مخلص بہن بھائیوں !  سب میری روح کا نور اور قلب کا سرور ہیں۔

          حضور قلندر بابا اولیا ء رحمتہ اللہ علیہ کے دلارو ، آپ سب میری آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا قرار ہیں۔

          مجھے آپ سے جدا ہوئے ایک ماہ چھ روز ہوگئے ہیں۔ آپ کی من موہنی صورتیں میرے سامنے رہتی ہیں۔ آپ کی یاد ، بے چینی ، اضطراب اور تعلق خاطر میر روح کو مضراب بن کر چھیڑتے رہتے ہیں۔ آپ اس فقیر کو جس قدر یاد کرتے ہیں، فقیر بھی روح کی گہرائیوں سے آپ کو یاد کرتا ہے ۔ کئی دوست جو اس محفل میں موجود ہیں میری جدائی نے بلا شبہ انہیں نڈھال کردیا ہے۔ کئی دوست جو اس محفل میں موجود نہیں ہیں، ابھی تک یاد ، محبت اور عشق کے فلسفہ میں گم ہیں۔

          پیارے دوستوں ! آپ کو معلوم ہے، مرشد کریم حضور قلندر با با اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے فیض اور تصرف سے اس فقیر کو نعمتیں نصیب ہیں، اللہ کا کرم اور حضور سرورکائنات کی رحمت ہے۔ میں یہاں بچوں اور آپ سب سے دور آپ کی یاد کے  سہارے اس لئے آیا ہوں کہ حضور قلندر با با اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کا مشن دنیا کے گوشہ گوشہ میں پھیل جائے۔

میں آپ سے پیار کرتا ہوں، آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں۔محبت کیا ہے، اللہ کا نور ہے۔ ہم جب ایک دوسرے کو یاد کرتے ہیں تو دراصل نور ۔۔۔۔نور سے ہم آغوش ہونا چاہتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اللہ کی تلاش میں نکلے ہیں حقیقت یہ ہے کہ نو ربندہ کو عرفان بن کر اپنے  اندر سمیٹ لینا چاہتا ہے۔ حضور اکرم کا ارشاد ہے

                                                          اول ماخلق اللہ نوری

                                      اللہ نے کائنات کا ظہور چاہا تو پہلے حضور پاک

                                      کا نور تخلیق کیا اور اپنے محبوب کو رحمت اللعالمین

                                      بنا دیا۔

دوستوں !  یہ ساری کائنات جذب و مستی ، حسن و عشق اور رحمت و محبت پر قائم ہے۔اللہ کی یہ صفت اس طرح جاری ہے کہ اللہ کے محبوب ، اپنے دوستوں ( اولیاء اللہ )  پر فریفتہ ہیں اور اللہ کے محبوب کے دوست اپنے دوستوں پرفدا ہیں۔ یہ سلسلہ ازل سے جاری ہے اور ابد الاباد تک قائم رہے گا۔

عزیز ساتھیوں ! آپ کے دل دھڑکنیں ، میں یہاں بیٹھے ہوئے  سنتا ہوں۔ میں جب آپ کی آنکھوں میں شبنم کے موتی دیکھتا ہوں تو میری آنکھوں سے دریا بہہ نکلتا ہے۔ حضور قلندر با با اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے واسطہ سے ہم سب یک جان دو قالب ہیں۔ آپ کی روح میں جلتر نگ، حضور قلندر با با اولیاء رحمتہ اللہ علیہ سے قائم ہے۔۔۔۔ ہمیں اس قندیل کو روشن رکھنا ہے۔

وارث فخر کائنات ابدال حق  حضور قلندر با با اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے روحانی مشن کو دنیا کے اِس کونے سے اُس کونے تک پہنچانے کے لئے ہمیں اپنے خون کا آخری قطرہ بھی بہا دینا ہے۔ با با صاحب رحمتہ اللہ علیہ محبت کا پیکر ہیں، مخلوق خدا کے لئے رحمت ہیں ۔ ہم سب ان کے جانثار غلام ہیں ۔ ہم ان کی محبت کی جیتی جاگتی تصویر ہیں۔ محبت میں خوف ، غم اور دوری نہیں ہوتی ۔ محبت کا درس آپ کے اندر شروع ہو چکا ہے۔ لطیفوں کی رنگینی کی سر شاری ہمارا مقدر بن چکی ہے۔

ٓ آئیے عہد کریں کہ محبت کا درس اپنے گھر سے شروع کریں گے، اللہ کی مخلوق کو عزیز رکھیں گے اور رسول پاک کی صفت ’’ رحمت العالمین ‘‘ کو اپنے اوپر نافذ کریں گے۔

میرے پیاروں ! میں آپ کا روحانی استاد، دل و جان سے آپ کا ہمدرد ، آپ کو سلام کرتا ہوں کہ آپ گلستان جنت کے پھول ہیں۔ یادرکھئے! ان پھولوں کی خوشبو سے کہکشانی نظام مہک اٹھیں گے۔آپ اللہ سے توفیق مانگتے رہئے اور مراقبہ میں دانستہ کوتاہی نہ کیجئے۔

عزیزوں ! میں نے آپ کی جدائی اس لئے برداشت کی ہے کہ برصغیر سے پھوٹنے والی خوشبو مغربی ممالک میں رہنے والوں کو بھی مسحور کردے۔ الحمد اللہ، دن رات کی مصروفیت نے کامیابی کا دروازہ دکھا دیا ہے۔ برطابیہ کے ۱۷ یا ۱۸ شہروں میں حضور قلندر با با اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے روحانی علوم کی خوشبو بکھیر آیا ہوں۔ دل چاہتا ہے کہ یہاں سے ایک طوفان اٹھے اور نوع انسانی سکون آشنا زندگی سے مانوس ہوجائے۔ آپ سے اور سلسلہ کے ہر فرد سے کامیابی و کامرانی کے لئے درخواست ہے۔

اپنے گھروں میں بیگمات کو سلام کہیں اور پیارے بچوں کو دعائیں ۔ محفل مراقبہ میں حاضرین کو سلام، دعائیں۔

 

                                                                   آپ کے لئے دعا گو

                                                                   آپ کا خدمت گزار

                                            خواجہ شمس الدین عظیمی

Topics


Fakir Ki Daak

KHWAJA SHAMS-UD-DEEN AZEEMI

۲۰۰۸ کے محتا ط اعداد و شما ر کے مطابق مرکزی مراقبہ ہا ل میں مسا ئل کے حل کے لئے موصول ہو نے والے خطوط کی تعداد کم و بیش نو ہزا ر خطوط ما ہا نہ تھی ۔ تادم تحر یر آج بھی عظیمی صاحب انتہا ئی مصروفیا ت کے با وجود اپنی ڈا ک خود دیکھتے ہیں ۔ بعض اوقات با وجود کو شش کے خط کے جوا ب میں تا خیر ہو جا تی ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ  نے کسی خط کو جواب  دیئے بغیر تلف کردیا ہو۔عظیمی صاحب کے بیشتر مکتوبا ت رسمی تمہیدی اور مروجہ اختتا می کلما ت سے عاری ہیں ۔ آ پ خط میں فوری طور پر ہی اس مقصد ، موضو ع اور مسئلہ کے بیا ن پر آجا تے ہیں جو خط لکھنے کا محر ک بنا تھا ۔