Topics

کتاب المبین

اور آپ کیا سمجھے اعلیٰ زندگی کیا ہے ااور اسفل زندگی کیا ہے ۔یہ ایک ریکارڈ ہے ۔علم حقیقت یا رو حانی علم ہماری رہنما ئی کر تا ہے کہ اگر ہم خود سے اور اپنے خالق سے متعارف ہو نا چا ہتے ہیں تو ہمارے اوپر لا زم ہے کہ ہم اپنے ما ضی میں جھا نکیں ۔ماں کے پیٹ میں آنے سے پہلے بچہ عالم برزخ میں تھا ۔عالم برزخ لوح محفوظ کا ایک عکس ہے ۔لوح محفوظ کتاب المبین کا ایک ورق ہے ۔کتاب المبین عالم ارواح ہے اور عالم ارواح وہ عالم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب ’’کن ‘‘کہا تھا تو اس کا ظہور ہو گیا تھا مر نے کے بعد کی زندگی دراصل اسی عالم ارواح کی طرف پیش قدمی ہے ۔نوع انسانی کے جو افرا د اس زندگی کو دیکھنے ،سمجھنے اور تلاش کر نے کی کو شش کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق ان کو ایسی نظر اور بصیرت مل جا تی ہے جو اس عالم کو دیکھ لیتی ہے، سمجھ لیتی ہے ۔


Topics


Kashkol

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔