Topics

منزل

’’جب ان کے سامنے آیا ت الٰہی کی تفسیر پیش کی جا تی ہے تو ان کے سینے منور ہو جا تے ہیں ‘‘(سورہ انفال )تاریکیوں سے نکلنے ،حزن و ملال کی زندگی سے آزاد ہو نے ،اقوام ِ عالم  میں مقتد ر ہونے ،دل و دماغ کوانوارِ الٰہیہ کا نشیمن بنانے ،نظام ربوبیت اور خالقیت کو سمجھنے کے لئے صحیفہ کا ئنات کے ذرے ذرے کا مطا لعہ کرو صحیفہ کا ئنات کے ایک ایک جزوکی تشریح قرآن میں موجود ہے ۔قرآن جہاں تسخیرِ کائنات کے فا رمولوں کی دستا ویز ہے وہاں انسانی زندگی کے لئے ایک دستور ہے ۔اس دستاویز میں ایسے راستوں کی نشا ندہی کی گئی ہے ۔جن پر چل کر ذلت عزت میں ،شکست،فتح میں ، کمزوری قوت میں ،بدحالی خوشحالی میں اور انتشار وحدت میں تبدیل ہو جا تا ہے ۔اللہ کا قانون ہمہ گیر ہے سب کے لئے ہے ۔جس طر ح ہر آدمی متعین فا رمولے سے کو ئی چیز بنا لیتا ہے اسی طرح صحیفہ ہدا یت میں غو رو فکر کر کے اپنے لئے ایک منزل متعین کی جا سکتی ہے ۔


Topics


Kashkol

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔