Topics
آدمی جب سفر میں ہوتا ہے تو اس کو کسی خاص مقام تک پہنچنے کی جلدی ہوتی ہے، اس کا جسم بے آرام اور ذہن منتشر ہوتا ہے۔ اس لئے اس کے لئے صحیح طریقے پر صلوٰۃ قائم کرنا ممکن نہیں رہتا۔ وہ فرائض کی ادائیگی میں کسی قدر نرمی کا مستحق ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کیونکہ سرتا پا محبت اور مجسم رحمت ہیں اس لئے انہوں نے مسافروں کو خصوصی طور پر نماز مختصراً قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہتے تو پوری نماز معاف فرما دیتے لیکن مختصر نماز کے قیام کا حکم اس لئے دیا کہ مسافر کا ذہنی ربط سفر میں بھی اللہ کے ساتھ قائم رہے اور سفر کی صعوبتوں اور تکلیفوں میں قدم قدم پر قدرت کا تعاون اس کے شامل حال رہے۔ مسافر کو ظہر، عصر اور عشاء کے چار فرض کی جگہ دو فرض، فجر اور مغرب کے فرض اور وتر پورے پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اگر منزل پر پہنچ کر پندرہ دن قیام کرنے کی نیت کر لی جائے تو مسافرت ختم ہو جاتی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اُن خواتین کے نام جو بیسویں صدی کی آخری دہائی