Topics
انسانی زندگی کے تمام دوربشمول ماضی اور مستقبل لو ح محفوظ پر نقش ہیں کا ئنات کا ہر ذرہ اس نقش کی تفصیلی تصویر ہے ۔ہر ذرے کے وجود کی گہرا ئی میں اس نقش کا سرا غ ملتا ہے اسی طر ح پتھر میں پتھر کی سا ری فلم موجود ہے ۔یہ فلم پتھر کے اندر جھا نکنے سے نظر آتی ہے اسی ریکا رڈ یا فلم کا مشا ہدہ کر کے رو حانی آدمی ما ضی اور مستقبل کے تمام واقعات سےمطلع ہو جا تا ہے ۔آدم کی تخلیق میں جو فا رمولے کام کر رہے ہیں وہ ازل سے ایک ہی پیٹرن یا طر ز فکر پرقائم ہیں ۔زمانے کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ان کی مظا ہراتی طر زوں میں تغیر Variationتو رو نما ہو تا رہتا ہے ۔لیکن بنیا دوں میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہو تی ۔انسانی طبیعت میں تقاضے رنج و غضب ،پیار جنس ،وغیر ہ یکساں ہیں ۔البتہ ہر دور میں اس کی مظا ہراتی صورتیں تبدیل ہو تی رہتی ہیں ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔