Topics

خیروشر

اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنی نیا بت عطا فر ما ئی تو فر شتوں نے عرض کیا کہ یہ زمین پر فساد پھیلا ئے گا ۔یہ بتا نے کے لئے آدم کے اندر شر اور فساد کے ساتھ خیرو فلاح -کا سمند ر بھی موجزن ہے ۔ اللہ نے آدم سے کہا کہ ہماری تخلیقی صفات بیان کر و ۔جب آدم نے تخلیقی صفات اور تخلیق میں کام کر نے والے فا رمولے (اسمائے الٰہیہ ) بیان کئے تو فر شتے بر ملا پکا ر اٹھے ۔’’پاک اور مقدس ہے آپ کی ذات ہم کچھ نہیں جانتے مگر جس قدر آپ نے ہمیں علم بخش دیا ہے ،بے شک و شبہ آپ کی ذات علیم و حکیم ہے ۔‘‘تفکر کر نے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ فر شتوں نے جو کچھ کہا اللہ نے اس کی تردید نہیں کی ۔بات کچھ یو ں بنی کہ آدم کی اولاد کو جب تک اللہ کی صفا ت کا علم منتقل نہیں ہو تا وہ سر تا پا شر اور فساد ہے اور تخلیق کا علم منتقل ہو نے کے بعد سرا پا خیر ہے ۔


Topics


Kashkol

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب کے پیش لفظ میں حضرت عظیمی صاحب تحریر فرماتے ہیں ’’کائنات کیا ہے، ایک نقطہ ہے، نقطہ نور ہے اور نور روشنی ہے۔ ہر نقطہ تجلی کا عکس ہے۔ یہ عکس جب نور اور روشنی میں منتقل ہوتا ہے تو جسم مثالی بن جاتا ہے۔ جسم مثالی کامظاہرہ گوشت پوست کا جسم ہے۔ہڈیوں کے پنجرے پر قائم عمارت گوشت اور پٹھوں پر کھڑی ہے۔ کھال اس عمارت کے اوپر پلاسٹر اور رنگ و روغن ہے۔وریدوں، شریانوں، اعصاب، ہڈیوں، گوشت اور پوست سے مرکب آدم زاد کی زندگی حواس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

حواس کی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے جبکہ ایک انسان کے اندر ساڑھے گیارہ ہزار حواس کام کرتے ہیں۔میں نے چونسٹھ سال میں تیئس ہزار تین سو ساٹھ سورج دیکھے ہیں۔تیئس ہزار سے زیادہ سورج میری زندگی میں ماضی ، حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے رہے ۔ میں چونسٹھ سال کا آدمی دراصل بچپن ، جوانی اور بوڑھاپے کا بہروپ ہوں۔ روپ بہروپ کی یہ داستان المناک بھی ہے اور مسرت آگیں بھی۔ میں اس المناک اور مسرت آگیں کرداروں کو گھاٹ گھاٹ پانی پی کر کاسۂ گدائی میں جمع کرتا رہا اور اب جب کہ کاسۂ گدائی لبریز ہوگیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں روپ بہروپ کی یہ کہانی پیش کررہا ہوں‘‘۔۲۸۳ عنوانات کے تحت آپ نے اس کتاب میں اپنی کیفیات کوبیان فرمایاہے۔