Topics

تر تیب و پیشکش


دور حا ضر کےرو حانی استاد اور بزرگ مر شد کر یم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب مدظلہ ، العالی کے کتا بچوں پر مبنی تین کتا بیں

۱۔ اسم اعظم           ۱۹ کتا بچے ۱۹۹۵ ۔۷۔ ۹

۲۔قوس قزح         ۱۴ کتا بچے ۲۰۰۲۔۱۔۲۷

۳۔ محبوب بغل میں  ۱۳ کتا بچے ۲۰۰۳ ۔۱۔۲۷

آپ نے پڑھی ہو گی اور اپنے استاد کی زیر نگرانی کے ساتھ پر یکٹیکل یعنی مراقبہ بھی اس کے ساتھ کیا ہو گا ۔

آپ سے وعدہ تھا کہ مز ید کتا بچے آئیں گے تو ان کو بھی کتا بی شکل میں پیش کر دیا جا ئے گا کتا بچہ پڑھنے کے بعد اکثر طا لب علم وہ کتا بچہ کہیں رکھ دیتا ہے پھر جب اس کو دو با رہ ڈھو نڈتا ہے تو وہ ملتا نہیں اس لئے سب کتا بچو ں کو کتا بی شکل دے دی گئی ہے اور آپ جب چا ہیں جہاں چا ہیں مر شد کر یم کے  مضا مین کو گہرا ئی کے ساتھ مطا لعہ کریں اور ساتھ ساتھ اسی منا سبت سے پڑیکٹیکل یعنی مرا قبہ کر یں ۔ اب چو تھی جلد میں مز ید کتا بچوں کو شامل کر کے مو ت و زندگی کے نام سے پیش کیا جا رہی ہے۔ اس میں کچھ کتا بچے کراچی اور ورکشاپ کے بھی شا مل کیے گئے ہیں ۔

حضور قلندر بابا اولیا ء ؒ کا ارشاد اور اولیا ء اللہ کا قول بھی ہے ہم نے اللہ کو اللہ سے دیکھا اللہ کو اللہ سے سمجھا اور اللہ کو اللہ سے پا یا ۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ ہمیں اسپیس کا علم ملا ہوا ہے ۔ سپیس کا علم علم کی تجلی کو دیکھتا ہے ۔ جب سپیس کا علم آنکھوں سے دیکھا جا ئے ، کا نوں سے سنا ئی دے تو تجلی نظر آتی ہے ۔

قر آن کر یم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کسی کو طا قت نہیں کہ اللہ سے کلام کر ے مگر تین طر یقوں سے (۱)وحی کے ذریعہ  (۲)رسول کے ذریعے یا (۳)حجاب سے ۔یہ تینوں سپیس میں حجاب بھی سپیس ہے وحی اسے کہتے ہیں جو سامنے منظر ہو وہ ختم ہو جا ئے اور پر دے کے پیچھے جو منظر ہو وہ سامنے آجا ئے اور ایک آواز آتی ہے ۔ فر شتے کے ذریعے یا رسول اللہ کے ذریعے کہ معنی یہ ہیں کہ فر شتہ سامنے آتا ہے اور اللہ کی طر ف سے بات کر تا ہے اور حجاب کے معنی یہ ہیں کہ کو ئی شکل سامنے آتی ہے اور اس طر ح بات کر تی ہے جیسے کہ وہ اللہ تعالیٰ ہے حا لانکہ وہ اللہ تعالیٰ نہیں ہے بلکہ حجاب ہے ۔

مو من کی طر ز فکر یہ ہو تی ہے کہ وہ ہر حالت کو چا ہئے وہ خوشی کی ہو یا غم کی ہو یا ما لی فروانی کی ہو ۔ ایک نظر سے دیکھتا ہے ہر مصیبت میں ثا بت قدم رہتا ہے ۔ کیسے ہی حالات کیوںنہ ہو ںوہ نا امیدی کے دلدل میں نہیں پھنستا اللہ کا شکر ادا کرنا اس کا شعار ہو تا ہے۔ وہ یہ جانتا ہے جس طر ح خوشی کا زمانہ آتا ہے اس طرح مصائب کا دور آنا بھی رد عمل ہے ۔ وہ آزمائش کے زمانے میں جد و جہد اور عمل کے را ستے کو تر ک نہیں کر تا کیوں کہ اس کی پو ری زندگی ایک پیہم جدو جہد کر تی ہے

آخر میں آپ سے گزارش ہے کہ آپ علم حاصل کر یں اس علم میں تفکر بھی کر یں اور پر یکٹیکل بھی کر یں تا کہ آپ کے مشاہدے میں تفکر کے ذریعے ساری بات آجا ئے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مجھے سلسلہ عظیمیہ کے ایک اونیٰ سے کا رکن کی حیثیت سے میری یہ کا وش مر شد کر یم خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کی نظر میں قبول ہو اور ان کا رو حانی فیض میرے اوپر محیط ہو اور مجھے تمام عالمین کی رفاقت نصیب ہو ۔ (آمین )

خشخش جناں قدر نہ میر ا مر شد نوں وڈیا ئیاں

میں گلیاں دا روڑا کو را محل چڑھایا سائیاں 

 میاں مشتاق احمد عظیمی

تا ریخ اشاعت ۲۷ جنوری ۲۰۱۰    رو حانی فر زند خواجہ شمس الدین عظیمی

                                                

 


Maut O Zindagi

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضور قلندر بابا اولیا ء ؒ کا ارشاد اور اولیا ء اللہ کا قول بھی ہے ہم نے اللہ کو اللہ سے دیکھا اللہ کو اللہ سے سمجھا اور اللہ کو اللہ سے پا یا ۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ ہمیں اسپیس کا علم ملا ہوا ہے ۔ سپیس کا علم علم کی تجلی کو دیکھتا ہے ۔ جب سپیس کا علم آنکھوں سے دیکھا جا ئے ، کا نوں سے سنا ئی دے تو تجلی نظر آتی ہے ۔قر آن کر یم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کسی کو طا قت نہیں کہ اللہ سے کلام کر ے مگر تین طر یقوں سے (۱)وحی کے ذریعہ  (۲)رسول کے ذریعے یا (۳)حجاب سے ۔یہ تینوں سپیس میں حجاب بھی سپیس ہے وحی اسے کہتے ہیں جو سامنے منظر ہو وہ ختم ہو جا ئے اور پر دے کے پیچھے جو منظر ہو وہ سامنے آجا ئے اور ایک آواز آتی ہے ۔ فر شتے کے ذریعے یا رسول اللہ کے ذریعے کہ معنی یہ ہیں کہ فر شتہ سامنے آتا ہے اور اللہ کی طر ف سے بات کر تا ہے اور حجاب کے معنی یہ ہیں کہ کو ئی شکل سامنے آتی ہے اور اس طر ح بات کر تی ہے جیسے کہ وہ اللہ تعالیٰ ہے حا لانکہ وہ اللہ تعالیٰ نہیں ہے بلکہ حجاب ہے ۔