Topics
مورخہ 4مارچ 2001 ء بروز اتوار
ہماری پوری زندگی مشاہدوں پر قائم ہے۔ جب بچہ اس دنیا میں آتا ہے تو وہ کچھ بھی نہیں جانتا لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا ہے اس کے اندر جاننے کا عمل شروع ہوتا ہے۔ بچہ ماں سے، باپ سے، خاندان سے، برادری سے، ملک و قوم سے اور پھر اسکول و کالج کے ماحول سے واقف ہوتا رہتا ہے۔ جیسے جیسے وہ بڑا ہوتا ہے ذہن بھی بڑا ہوتا رہتا ہے۔
علم حاصل کرنے کے بعد بچے کے دماغ میں وسعت آتی ہے۔ مشاہدات سے کس قدر فائدہ اٹھایا اور تجربہ حاصل کیا؟ جتنے زیادہ علوم سیکھتے ہیں دماغ میں اتنی ہی وسعت پیدا ہوتی ہے۔
سنار زیور بناتا ہے۔ مضمون نگار مضمون لکھتا ہے۔ انسان اور حیوان میں یہ فرق ہے کہ انسان میں علم سیکھنے کی صلاحیت ہے۔ علم یہ ہے کہ کائنات کا کھوج لگا کر کائنات کی حقیقت کا ادراک کیا جائے۔ غور کرنا چاہئے کہ زمین کیا ہے؟ سات آسمان کیا ہیں؟ فرشتے کیا کام کرتے ہیں؟ جنات اور فرشتوں کی ساخت کیا ہے؟ علم شریعت کیا ہے؟ علم طریقت کیا ہے؟
علم شریعت کی طرح علم طریقت کے کئی شعبے ہیں۔
سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دور میں صحابہ کرامؓ کی زندگی حضورﷺ کے ارد گرد گزرتی تھی۔ صحابہ کرامؓ آپﷺ سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں پوچھتے رہتے تھے۔
جب کوئی آیت نازل ہوتی تھی تو آپﷺ بیان فرما دیتے تھے۔ صحابہ کرامؓ کی مرکزیت رسول اللہﷺ کی ذات اقدس تھی۔ جب کسی شئے کی مرکزیت قائم ہو جاتی ہے تو غور و فکر سے حقیقت واضح ہو جاتی ہے۔
جب ہم آسمان اور آسمانی علوم پر تفکر کرتے ہیں تو ہماری مرکزیت آسمانی علوم ہوتے ہیں اور جب ہم زمین پر پھیلی ہوئی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں پر غور و فکر کرتے ہیں تو ہمارا ذہن ان حقائق کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے جن حقائق میں زمین اور زمین کے معاملات ہیں۔
صحابہ کرامؓ کی مرکزیت نور نبوت تھی۔ اس لئے ان کو آسمانی علوم سیکھنے میں دقت پیش نہیں آتی تھی۔ سیدنا حضورﷺ کے ارشاد عالی پر وہ تفکر کرتے تھے اور تفکر کے نتیجے میں ان کو علم حاصل ہوتا تھا اور ان کے اوپر حقائق منکشف ہوتے تھے۔ رسولﷺ کے شب و روز ان کے سامنے تھے۔ رسولﷺ کی گفتگو وہ نہایت توجہ سے سنتے تھے۔ رسولﷺ کی زندگی صحابہ کرامؓ کے سامنے تھی اور رسولﷺ کے فرمان اور عادت پر صدق دل سے عمل کرتے تھے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے لئے رسولﷺ کے اعمال اور ارشادات مشعل راہ تھے۔
اسلامی فرائض پورے کرنے، نماز قائم کرنے، روزہ رکھنے اور دیگر شرعی علوم پر عمل کرنے سے لطائف روشن ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین تخلیق فرمایا ہے۔ میرے دوستو! روحانی علوم سیکھئے۔ نماز قائم کیجئے۔ قرآن ترجمہ کے ساتھ پڑھئے۔ عمرہ کیجئے۔ حج کی استطاعت ہے تو حج کیجئے۔ روزے رکھئے۔ زکوٰۃ دیجئے۔ وہ سب فرائض پورے کیجئے جو اسلام نے فرض کئے ہیں۔ روحانی علوم اور تسخیر کائنات کا علم قرآن پاک میں موجود ہے، ان علوم کو تلاش کیجئے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
”آگہی “کے عنوان سے شائع ہونے والی یہ کتاب اُن مضامین پر مشتمل ہے جو ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہوئے ہیں۔ اس کتاب میں چند تقاریر بھی شامل ہیں جو عظیمی صاحب نے ملکی و غیر ملکی تبلیغی دوروں میں کی ہیں۔ ان مضامین کو یکجا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ موتیوں کو پرو کر ایک خوبصورت ہار بنا دیا جائے تا کہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے یہ ورثہ محفوظ ہو جائے۔
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے قلم اور زبان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ قیمتی موتی کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مضامین موجودہ اور آنے والے دور کے لئے روشنی کا مینار ہیں۔