Topics
ابی لہب نے حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام پر قاتلانہ حملہ کرنے کے لئے ایک شخص کو منتخب کیا جس کا بیٹا جنگ بدر میں مسلمانوں کے پاس اسیر تھا ۔ اس شخص کا نام عمیر بن وہب تھا۔ ابی لہب نے اس شخص کے سفری اور گھریلو اخراجات پورے کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔ عمیر مدینہ پہنچنے کے بعد حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے گھر داخل ہو گیا۔ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے گھر کا دروازہ ہر کسی کے لئے کھلا رکھتے تھے۔ عمیر نے دیکھا کہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی ردا (چادر) دھونے میں مصروف ہیں۔ یہ دیکھ کر عمیر بولا،’’یا محمد ؐ ! بڑے تعجب کی بات ہے کہ آپ اپنی چادر دھو رہے ہیں جبکہ آپ پیغمبر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں‘‘۔ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے جواب دیا میرے پاس غلاموں اور کنیزوں کی فوج نہیں ہے میں اپنے کام خود اپنے ہاتھ سے کرتا ہوں اور تجھے یقین دلاتا ہوں کہ اپنے کپڑے خود دھونے سے پیغمبری میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پھر حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کے آنے کا مقصد دریافت فرمایا۔ جواب میں عمیر نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کی رہائی کے لئے فدیہ دینے آیا ہوں۔ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا تو جھوٹ بولتا ہے۔ تو اس لئے نہیں آیا کہ فدیہ ادا کر کے اپنے قیدی کو چھڑا لے جائے بلکہ تو مجھے قتل کرنے آیا ہے۔ عمیر نے یہ بات سنی تو لرز گیا اور اس کے کپڑوں میں چھپا ہوا خنجر زمین پر گر گیا۔ عمیر بولا، رب کی قسم ! میرے اور ان تین آدمیوں کے سوا جنہوں نے اس قتل کا منصوبہ بنایا تھا کوئی اور انسان اس سازش سے باخبر نہیں ہے۔بے شک میں آپ کو قتل کرنے آیا تھا۔ یقیناًآپ خدا کے سچے رسول ہیں اور میں آپ پر ایمان لاتا ہوں۔ عمیرؓ جب مکہ پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ ابی لہب طاعون میں مبتلا ہو کر مر گیا ہے۔
ابی لہب کے بعد ابو سفیان نے مخالفین اسلام کی قیادت سنبھال لی۔ اس کی بیوی نے جس کا نام’’ ہندہ‘‘ تھااپنے شوہر سے زیادہ اسلام دشمنی کا مظاہرہ کیا۔ جنگ بدر کے شکست خوردہ مشرکین نے دس ہفتوں کے بعد مسلمانوں کی سرکوبی کے لئے ابو سفیان کی سرکردگی میں فوج تیار کی۔ ابو سفیان چار سو سپاہیوں کے ہمراہ ماہ حرام میں مکہ سے نکلا اور مدینہ کی طرف روانہ ہو گیا۔ ابو سفیان نے مدینہ کے نزدیک کوہ نیب کے علاقے میں فوج کو ٹھہرنے کا حکم دیا اور خود گنتی کے چند سپاہیوں کے ہمراہ مدینہ میں داخل ہو گیا۔ مکہ کے قریش اور مدینہ کے یہودیوں نے خفیہ طور پر یہ معاہدہ کر لیا تھا کہ مشرکین مکہ جب بھی مسلمانوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنا چاہیں تو یہودی ان کی مدد کریں گے۔ ابو سفیان یہودیوں کے سرکردہ شخص سلام بن میشام سے ملا اور اسے اپنے ارادے سے آگاہ کیا۔
لیکن میشام نے فی الوقت ساتھ دینے سے انکار کر دیا اور تیاری کے لئے وقت مانگا۔
ابو سفیان جب اپنے ارادے میں ناکام ہوا تو اس نے مدینہ سے نکلتے وقت مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگا دی ۔ دو مسلمان مزاحمت کرتے ہوئے شہید ہو گئے اور وہ مسلمانوں کا سامان لوٹ کر بھاگ نکلا سامان میں’’ جو‘‘ کی بوریاں بھی شامل تھیں۔مذکورہ محلہ مدینہ کے شمال میں واقع تھا اور محلہ عریق کے نام سے پہچانا جاتا تھا۔ مسلمانوں کو جب اس واقعہ کا علم ہوا تو وہ بھی ابو سفیان کے تعاقب میں روانہ ہو گئے۔ ابو سفیان اور اس کے سپاہی سامان چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ اسلامی تاریخ میں یہ واقعہ’’غزوہ سویق‘‘کے نام سے مشہور ہے۔ عربی زبان میں سویق جو کو کہتے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
معروف روحانی اسکالر ، نظریہ رنگ ونورکے محقق حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے اپنے مخصوص اندازواسلوب میں سیرت طیبہ پر قلم اٹھایا ہے اس سلسلے کی تین جلدیں اب تک منظر عام پر آچکی ہیں ۔
محمدرسول اللہ ۔ جلد اول میں سیدناحضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت پاک کے اس حصہ کا مجمل خاکہ ہے جس میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ دین کے سلسلے ۲۳سال جدوجہداورکوشش فرمائی۔ الہٰی مشن کی ترویج کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کے دورکرنے کے لئے حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی ساری زندگی پریشانیوں اورذہنی اذیتوں میں گزرگئی اوربالآخرآپ ﷺ اللہ کا پیغام پنچانے میں کامیاب وکامران ہوگئے۔ آپ ﷺ اللہ سے راضی ہوگئے اوراللہ آپ ﷺ سے راضی ہوگیا۔