Topics

۷ نمبر کی خصوصیات


    یہ عدد نپچون سے متعلق ہے۔ علم اور مطالعہ فہم فراست خیالات کا مالک ہے ۔ یہ عدد غیب دانی سے وابستہ ہے۔

”۷“ عدد والے کچھ لوگوں کے نام

    محمد سلیم ۔محمد ندیم۔ سرفراز احمد۔ مظفر علی۔ منظور احمد۔ محمد انور۔ محمد اشرف۔ حبیب عالم  وغیرہ

تعمیری اوصاف

    نفس کشی ۔سکون پسندی۔قوت برداشت۔ مفکر۔ خاموشی۔

تخریبی اوصاف

    مایوسی ۔ بے آرامی ۔ بے ضبطی۔ جذبہ کمتری۔نقاد ۔ ترش رو۔

چال چلن

    یہ لوگ باریک بین۔ دور اندیش۔ تجسس پسند ہوتے ہیں۔ ہر وقت مصروف رہتے ہیں۔ سفر کے شائق ہوتے ہیں۔ اپنی رائے پر قائم رہتے ہیں۔ سادگی پسند ہوتے ہیں۔ قوت ارادی پر یقین اور بھروسہ کرتے ہیں۔

فطرت

    یہ غلطی کے کم شکار ہوتے ہیں۔ اپنا وقار قائم رکھتے ہیں۔ بات چیت مختصر کرتے ہیں۔ مستقل مزاج اور ضدی قسم کے ہوتے ہیں۔ ایمانداری اور ثابت قدمی سے کام کرتے ہیں۔ ہوشیار ہوتے ہیں۔ گوشہ نشینی اختیار کر کے روحانی طاقت بڑھاتے ہیں۔ امن پسند ہوتے ہیں۔ ہر وقت نئی نئی حقیقتوں کے انکشافات کی توقع رکھتے ہیں۔ مراقبہ پسند، مطالعہ پسند، منطقی، پارسا، خیالات میں غرق رہنے والے ہوتے ہیں۔ نمائشی دوست ان کی زندگی کو سخت دھکا پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔ ان لوگوں کو زندگی میں غیر متوقع مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ لوگ ہر چیز کی تہہ تک پہنچ جاتے ہیں۔

شخصیت

    یہ محتاط اور شرمیلا پن ہونے کی وجہ سے جلد دوست بنا لیتے ہیں۔ یہ مبلغ قسم کے ہوتے ہیں۔ مذہبی روحانی خیال کے ہوتے ہیں۔ تحقیقاتی کام خوب شوق سے کرتے ہیں۔

شادی

    ان کی شادی جلد ہو جاتی ہے یا پھر غیر مسئلہ راہ میں حائل ہو کر بہت عرصہ لگ جاتا ہے۔ یہ لوگ اپنی بیوی سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔

زندگی کی مصروفیات

    یہ لوگ جلد ہی کاروباری زندگی میں آجاتے ہیں۔ مصنف ، فنکار، آرٹسٹ، معلم، حکیم، ڈاکٹر بن سکتے ہیں۔جہاں بیماری ہوتی ہے وہاں  ان کا دل مطمئن رہتا ہے۔ ان کی مالی حالت درمیانی رہتی ہے ۔ کبھی دولت کے انبار ہوتے ہیں کبھی کبھی پیسہ پیسہ کے محتاج ہوتے ہیں۔ یہ لوگ دولت جمع کرنے کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے جو آیا  اسے استعمال کر لیتے ہیں۔

 نکات

    ان لوگوں کے لیے سوموار کا دن اچھا ہے۔ کسی بھی ماہ  کی ۷،۱۶،۲۵ تاریخیں مفید ہیں۔ یہ عدد مخنث۔ دن سنیچر اطراف شمال۔ مالک فلک ہفتم ۔ نحس و نیک ،سعد اکبر۔ پتھر لاجورد۔ نیلم۔ ذائقہ بد مزہ۔ دھات سیسہ۔ حالت جلالی۔ عنصر اعداد آبی۔ آسمان پنجم۔ رنگ سفید ،سبز، زرد سیارہ زحل سے تعلق رکھتا ہے۔

    مندرجہ بالا باتوں سے یہ مراد ہے کہ ان لوگوں کے لیے یہ باتیں یا اشیاء مفید ہیں۔

”۷“ کا عدد

    سات کے عدد کو بہت مقدس سمجھا جاتا ہے ہر کلام جو مریض پر یا گانٹھ پر دم کیا جاتا ہے، اسے سات بار ہی پڑھا جاتا ہے۔ سات پھونکیں ماری جاتی ہیں اور سات ہی گانٹھیں دی جاتی ہیں۔

    سات کا عدد ۳ اور۴ سے مرکب ہے ۔ دنیا کی تخلیق سات دن میں مکمل ہوئی۔ہفتہ کے دن سات ہی مقرر ہوئے۔ یہودیوں کی تین بڑی ضیافتیں سات دن تک رہتی ہیں۔ پہلی اور دوسری ضیافت کے درمیان سات ہفتوں کا وقفہ ہوتا ہے۔ عزیز مصر نے خواب میں سات ہری بھری بالیاں اور سات دبلی پتلی گائیں دیکھی تھیں۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے اس خواب کی تعبیر با فراغت سات سالوں اور سات خشک سالوں سے  کی تھی۔

    قرآن مجید میں سات دروازے ، سات سمندر، سات راتیں۔ آسمان میں سات راستوں کا ذکر آیا ہے۔

    ہرسات سال کے بعد انسانی جسم کے رگ و ریشے تبدیل ہو جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے پیدا  ہو جاتے ہیں۔

    بعض امراض میں ساتواں ، چودھواں اور اکیسواں دن بحران والا ہوتا ہے جس میں مریض شفا یاب ہوتا یا مر جاتا ہے۔

    روشنی کو دیکھا جائے تو اس میں سات ہی رنگ ہوتے ہیں۔

    سات سر۔ سا۔ رے ۔ گا۔ما۔پا۔دھا۔نی۔ مشہور ہیں۔

    قرآن مجید کی سات منزلیں ۔ سات آسمان۔ سال میں مفرد سات ہفتے ۔ ہفتے میں سات دن

”۷“عدد کا زائچہ

ستارہ نیپچون برج حوت

    جس شخص کے نام یا تاریخ پیدائش کا عدد مفرد ۷ ہو۔

 

 خانہ نمبر (۱)     حوت:- علم و حکمت کی طرف رغبت ہوگی۔

خانہ نمبر(۲)     حمل:-معاش کی فکر رہے گی۔ تجارت میں خرابی واقع ہوگی۔

خانہ نمبر(۳)    ثور:-خوشیاں نصیب ہوں گی۔ بھائی بہنوں پر حکمرانی ہوگی۔

خانہ نمبر(۴)    جوزا:-خویش اقارب میں عزت ہوگی۔

خانہ نمبر(۵)    سرطان:-زر سے مالا مال ہوگا۔ جملہ امور میں کامیابی ہوگی۔

خانہ نمبر(۶)     اسد:- درد شکم کی تکلیف رہے گی۔ دشمن حملہ کریں گے۔

خانہ نمبر(۷)    سنبلہ :- بیوی سے سکھ نہ ملے گا

خانہ نمبر(۸)    میزان:- قرضہ ادا ہوگا۔ عورت سے دولت ملے گی۔۳،۷،۲۰،۴۰ سال کی عمر میں خطرات آنے کا امکان ہے۔

خانہ نمبر(۹)     عقرب:- علمی ترقی رُک جائے گی ، سفر سے نقصان ہوگا۔

خانہ نمبر(۱۰)قوس:- عزت بڑھے گی۔ والد سے خوشی ملے گی۔

خانہ نمبر(۱۱) جدی:-اُمیدیں تاخیر سے پوری ہوں گی۔

خانہ نمبر(۱۲)دلو:-سزا ملے گی۔ دشمن غالب رہیں گے۔ لیکن انجام اس کے حق میں ہوگا۔

Ilmul Aadad

Yunus Arayeen


قرآن پاک  فرماتا ہے :- پاک اور اعلیٰ ہے وہ ذات جس نے معین مقداروں کے تحت تخلیق کی تعویذ کے اوپر لکھے ہوئے نقوش اور ہندسے بھی اس قانون کے پابند ہیں۔ ” علم لدنی “ میں یہ پڑھایا جاتا ہے کہ یہاں ہر چیز مثلت(TRIANGLE) اور دائرہ (CIRCLE) کے تانے بانے میں بنی ہوئی ہے۔ فرق یہ ہے کہ کسی نوع کے اوپر دائرہ غالب ہے۔ مثلث کا غلبہ ٹائم اسپیس (TIME SPACE ) کی تخلیق کرتا ہے اور جس نوع پر دائرہ غالب ہوتا ہے وہ مخلوق لطیف اور ماورائی کہلاتی ہے جو ہمیں نظر نہیں آتی ۔ جیسے جنات اور فرشتے۔    انسان چونکہ اشرف المخلوقات اور اللہ تعالیٰ کی تیسری صناعی ہے اس لئے وہ چاہے تو خود کو مثلث کے دباؤ سے آزاد کر کے دائرہ میں قدم رکھ سکتا ہے جیسے ہی دائرہ کے اندر قدم رکھ دیتا ہے اس کے اوپر جنات کی دنیا اور فرشتوں کا انکشاف ہو جاتا ہے۔یہی دائرہ اور مثلث تعویذ میں ہندسے بن کر عمل کرتے ہیں۔ جو نقطہ سے شروع ہو کر ۹ کے ہندسے پر ختم ہو جاتے ہیں۔ اب ہم مثلث دائرہ اور نقطہ کی تشریح کرتے ہیں۔