Topics

مکہ میں تین روز

ہجرت کے ساتویں برس سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے دو ہزار اصحابہ کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لئے مکہ روانہ ہوئے۔ چونکہ سارے مسلمان زیارت کے غرض سے مکہ جارہے تھے لہٰذا ان کے پاس سوائے تلوار کے کوئی اور اسلحہ نہیں تھا۔ اس زمانے میں تلوار جنگی اسلحہ نہیں عربوں کے لباس کا حصہ سمجھی جاتی تھی۔ لیکن اس کے باوجود مسلمان جب مکہ میں داخل ہوئے، خوفزدہ قریش مکہ سے نکل کر آس پاس کی پہاڑیوں پر چلے گئے۔

سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مکہ میں داخل ہونے سے پہلے سو سواروں پر مشتمل ایک حفاظتی رسالہ جس کی قیادت محمد بن مسلمہؓ کر رہے تھے مکہ کے مضافات میں ’’مر الظہران‘‘ نامی جگہ پر متعین کر دیا اور محمد بن مسلمہؓ کو ہدایات دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم دیکھو کہ بت پرست ہم پر حملہ آور ہو گئے ہیں تو اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہماری مدد کو آنا ورنہ واپسی تک وہیں پر ٹھہرے رہنا۔

مکہ کی نواحی پہاڑیوں سے بت پرست مسلمانوں کے مکہ میں داخلے کا نظارہ کر رہے تھے۔ ان کے اخلاص اور نظم و ضبط کو دیکھ کر ششدر رہ گئے۔ مناسک حج کے اختتام پر پیغمبر اسلامؐ نے قریش کے ساتھ مزید انس و الفت بڑھانے کے غرض سے مکہ کی ایک معزز خاتون میمونہ بنت حارث سے نکاح کیا اور مکہ میں قیام کے تیسرے روز قریش کی دعوت کا اہتمام کیا گیا۔

قریش کو جب یہ معلوم ہوا کہ ضیافت کا اہتمام کیا جا رہا ہے تو ایک وفد پیغمبر اسلامؐ کے پاس پہنچا اس نے کہا، ’’ اے محمدؐ ! آپ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ فوری طور پر مکہ سے نکل جائیں کیونکہ معاہدے کی رو سے آپ لوگ تین دن تک مکہ میں ٹھہر سکتے ہو اور آج یہ مدت ختم ہو رہی ہے‘‘ ۔

سیدنا علیہ الصلوٰۃ و السلام نے معاہدے کا پاس رکھتے ہوئے دعوت منسوخ کر دی۔



Mohammad Rasool Allah (1)

خواجہ شمس الدین عظیمی

معروف روحانی اسکالر ، نظریہ رنگ ونورکے محقق حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے اپنے مخصوص اندازواسلوب میں سیرت طیبہ پر قلم اٹھایا ہے  اس سلسلے کی تین جلدیں اب تک منظر عام پر آچکی ہیں ۔

محمدرسول اللہ ۔ جلد اول میں سیدناحضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام  کی سیرت پاک کے اس حصہ کا مجمل خاکہ ہے جس میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ دین کے سلسلے ۲۳سال جدوجہداورکوشش فرمائی۔ الہٰی مشن کی ترویج کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کے دورکرنے کے لئے حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی ساری زندگی پریشانیوں اورذہنی اذیتوں میں گزرگئی اوربالآخرآپ ﷺ اللہ کا پیغام پنچانے میں کامیاب وکامران ہوگئے۔ آپ ﷺ اللہ سے راضی ہوگئے اوراللہ آپ ﷺ سے راضی ہوگیا۔